The news is by your side.

جس سوہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند


اذانِ مغرب کے ساتھ ہی  پیر کے مبارک دن کا آغاز ہو گیا مگر آج پیر کا دن دوسرےدنوں سے بہت مختلف تھا عرش سے فرش تک ہر کوئی خوشی اور مسرت سے جھوم رہا تھا اور کائنات کا ذرہ ذرہ ایک مبارک ہستی کی آمد اور انکی دید کا بے صبری سے منتظر تھا۔ اللہ رب العزت کی کائنات کا آج الگ ہی سماں تھا۔ کیونکہ آج آمد انکی تھی جو وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ اللہ رب العزت اپنی شان کے ساتھ جلوہ افروز تھے۔ فرشتے قطار در قطار کھڑےتھے اور انکی زبانیں اللہ رب العزت کے ذکر مبارک اور شان مبارک بیان کر رہی تھیں۔ کائنات کی ہر ایک شے مرحبا مرحبا کی صدائیں بلند کر رہی تھی۔ عرش خوشی سے جھوم رہا تھا اور زمین کا ذرہ ذرہ آج اس  لمحے کا منتظر تھا کے کب صبح صادق نمدار ہو اورحضرت عبدالمطلب  کے گھر عبداللہ و آمنہ کے جگر گوشہ تشریف لائیں۔ لہذا یہ گھڑیاں تخلیق کائنات سے لے کر روز محشر تک آنے والے تمام لمحات سے زیادہ بابرکت تھیں۔
“جس سوہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند۔۔۔۔۔ اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام”
اس مبارک لمحہ کی آمد کے ساتھ ہی کائنات کی ہر شے محبت والفت سے بھرپور ہوگئی۔ آقا کریم ﷺ کی ولادتِ باسعادت سے جہاں غلاموں کو آزادی ملی تو عورتوں کو برابری ملی۔ اہل دنیا کو رہبر ملا تو انسانوں کو جنت کی راہ ملی۔ لہذا نبی کریم ﷺ نے ہر لحاظ سے تاریخ میں وہ نقوش چھوڑے ہیں جو قیامت تک آنے والوں کیلئے ہدایت اور کامیابی کے پروانے ہیں۔ اگر کوئی  حکمران ہے تو ریاست مدینہ منورہ کے سربراہ کو دیکھ لے۔ اگر کوئی شوہر ہے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوہر کو دیکھ لے۔ اگر کوئی باپ ہے تو خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے والد محترم کو دیکھ لے اور اگر یتیم ہے تو عبداللہ و آمنہ کے لاڈلے کو دیکھ لے۔ اگر عفودرگزر کو دیکھنا ہو تو فتح مکہ پر میرے آقا ﷺ کی دی ہوئی معافی کو دیکھ لے۔ اگر استاد ہے تو مسجد نبوی کے صحن میں بیٹھےاستاد کو دیکھ لے۔ اگر غریب ہے تو شیعب ابی طالب میں محصور میرے آقا کا فکر دیکھ لے۔ اگر سپاہ سالار ہےتو بدروحنین کےسپاہ سالار کو دیکھ لے۔ ایسی لاتعداد مثالیں نبی کریم ﷺ کی مبارک زندگی موجود تھیں۔ حیات نبی ﷺ کا ہر لمحہ ہدایت وکامیابی کاذریعہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہہ سے اصحاب رسول ﷺ فرمانے لگےاے ابوہریرہ رضی اللہ عنہہ  آپ کتنےخوش نصیب ہیں کے سب سے زیادہ احادیث کے راوی آپ ہیں تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہہ نے فرمایا میرےساتھیو جب تم کاروبار اور دنیا داری میں مصروف ہوتے تھے تو ابوہریرہ نبی کریم ﷺ کی چوکھٹ پر پڑا ہوتا تھا کے کب وہ کچھ فرمائیں جسے میں یاد کر لوں اور کب آقا کریم ﷺ کے مبارک گھر سے کھانے کا لقمہ آئے جسے میں تناول کرلوں۔ یہ وہ مقام عشق ہے جہاں پر عشق کا بدلہ عطا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ عشق مصطفیٰ ﷺ ہےاور یہی عشق ابوبکر، عمر،عثمان اور علی بناتا ہے۔
ربیع الاول ایک دفعہ پھر آقا کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مبارک ساعتوں اور آپکی آمد کی اس عظیم گھڑی میں امتِ مسلمہ کو پھر پیغام دے رہی ہیں کے تمام اختلافات کو بھلا کر متحد ہو جائیں اور نبی کریم ﷺسے عشق میں ایک دوسرے سے آگےنکل جائیں۔ ہر اس کام کا اہتمام کریں جسکا حکم نبی ﷺ نےدیااور ہر اس کام سےرک جائیں جس سے آقا کریم ﷺ نے روکا ۔ بےشک یہی راہ نجات ہے-

شاید آپ یہ بھی پسند کریں