غازین بلوچ
کراچی میں صفائی ستھرائی کا نظام مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اس کی یوں تو بہت سی وجوہات ہیں لیکن سب سے اہم وجہ جو بظاہر دکھائی دیتی ہے وہ سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں کے درمیان اختیارات ، فندز کے اُجراء اور دیگر معاملات پر ہونے والے سرد جنگ ہے۔ اس سرد جنگ نے کراچی کے شہریوں کے مفادات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز ہونے سے ایک طرف تو شہری خوش ہیں کہ کراچی کی تقدیر بدلنے کے عمل کا آغاز ہوا ہے مگر دوسری طرف وہ پریشان بھی ہیں کیونکہ نہ تو کچرے کے ڈھیر اٹھائے جا رہے ہیں نہ گندے پانی کی نقاسی کا نظام بہتر بنایا جا رہا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ شہر کے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا زمہ دار ہے مگر یہ محکمہ بھی مفلوج دکھائی دیتا ہے۔ کراچی میں 12ہزار ٹن کچرا یومیہ پیدا ہوتا ہے اور یہ کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے بلدیہ کراچی کے پاس وسائل موجود نہیں ہیں ۔ کراچی کے میئر جناب وسیم اختر نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھانے کے بعد چند منتخب علاقوں میں کچرا اٹھانے اور علاقوں کو صاف ستھرا بنانے کی مہم کا آغاز کیا تھا اور اس مہم کا نامسو روزہ صفائی مہم رکھا گیا تھا مگر یہ مہم اپنے آغاز کے پہلے روز ہی ناکام ہو گئی ۔میئر کراچی اپنے اختیارات کے لیے صدائے احتجاج بلند کرتے رہ گئے اور حکومت سندھ اپنی دھن میں مگن رہی۔
اس سرد جنگ کا نتیجہ یہ نکلا کے گزشتہ چار پانچ سال سے کراچی میں کچرے کے جو انبار لگ چکے تھے وہ اب کوہ ہمالیہ اور کے ٹو کے پہاڑ بن چکے ہیں۔ کچرا کنڈیاں اُبل رہی ہیں اور اب تو کچرا شہر کی مصروف شاہراہوں ، گلیوںاورتجارتی مراکز کے سامنے بھی پڑا نظر آتا ہے۔ کراچی میں ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتاری سے کیے جانے والے کام کے باعث پورا شہر دھول اور مٹی سے اٹ چکا ہے۔ فظا میں دھول سے لاکھوں شہریوں کو سانس لینے کے لیے بھی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کراچی کے شہریوں کو عموماً نزلا اور زکام تو ہوتا ہی ہے ۔ کچرا ہر وقت نہ اٹھانے سے اب شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بھرمار ہو گئی ہے جس کے سبب مختلف امراض پھیل رہے ہیں ۔ سندھ کی حکومت معاملات کو درس کرنے کا زیادہ متوجہ دکھائی نہیں دیتی جبکہ بلدیاتی اداروں کے منتخب عہدیداران اور ارکان کا شکوہ ہے کے انہیں نہ اختیارات دیے گئے نہ معقول فنڈز دیے جارہے ہیں۔ ایسے میں معاملات درست کرنے کی راہ کیسے نکلے گی ۔
سندھ حکومت نے کراچی کا کچراُٹھکانے لگانے کے لیے کسی چینی کمپنی کو ٹھیکا دیا ہے اور پہلے مرحلے پر چینی کمپنی ضلع جنوبی سے کچرا اٹھانے کے کام کا آغاز کرے گی اور کچرا اُٹھانے کے لیے جدید مشینری کراچی پہنچ چکی ہے ۔کیاہی اچھا ہوتا کے حکومت سندھ اِس کام میں بلدیاتی نمائندوں کو شامل کر لیتی ۔ کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کو تیزی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عمل اس بات کا متقاضی ہے کے شہر کی صفائی ستھرائی پر بھی توجہ دی جائے ۔سڑکیں ، پل، فلائی اوور اور پیڈسٹرین برج تعمیر کرنا اچھی بات ہے مگر ساتھ ہی ساتھ شہر کا حلیہ بھی درست رکھا جانا چاہیے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں