ہدایتکار امتیاز علی کی فلم جب ہیری مَیٹ سیجل دیکھی ۔فلم دیکھنے کی وجہ شاہ رخ خان کے ساتھ ساتھ خود امتیاز علی بھی تھے جو اس سے پہلے جب وی مَیٹ، راک سٹار، لو آج کل اور ہائی وے جیسی فلموں کی ہدایتکاری کر چکے ہیں یہ سب فلمیں اپنے وقت کی کامیاب فلمیں ہیں اور امتیازعلی میں ایک اچھے ہدایت کار کی تمام خوبیاں موجود ہیں مگر جیسے ایک اداکار ہر فم مولا ہوتا ہے اور ہر قسم کے پیچیدہ اور مشکل کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی طرح ایک ہدایتکار کا بھی ور سٹائل ہونا بھی بہت ضروری ہے یعنی کامیڈی فلمیں بنانے والے کو سنجیدہ فلمیں بنانے میں دسترس ہونی چاہیئے اور ایکشن فلمیں بنانے والے کو ڈرامائی فلموں پر گرفت ہونی چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امتیاز علی کی جب ہیری مٹ سیجل دیکھنے کے بعد محسوس ہوا جیسے امتیاز علی ابھی تک جب وی مَیٹ سے باہر نہیں نکل سکے اورکرن جوہر کی طرح امتیاز علی نے بھی ثابت کیا کہ وہ صرف مخصوص کہانی اور موضوع کی فلمیں ہی بنا سکتے ہیں وہ موضوع جو جب وی مَیٹ کا تھا اور کسی حد تک راک سٹار کا بھی تھا۔
جب ہیری مَیٹ سیجل دیکھتے ہوئے بار بار احساس ہوتا ہے کہ جیسے جب وی مَیٹ دیکھ رہے ہوں وہی کہانی وہی ٹریٹمنٹ ‘ بس فرق صرف یہ ہے کہ اس کو یورپ میں فلمایا گیا جہاں کے مناظر اچھے فلمائے گئے ہیں ۔عکاسی کے علاوہ میوزک بھی اچھا ہے مگر جب وی مَیٹ کے ساتھ اگر مقابلہ کیا جائے تو انوشکا شرما بلاشبہ ایک اچھی اداکارہ ہے مگر کرینہ کپور کا جب وی مَیٹ والا کردار اپنی مثال آپ تھا اور انوشکا کا کرینہ سے موازنہ بنتا ہی نہیں اور شاہ رخ خان ایک مایہ ناز اداکارہے جس کا فلمی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے مگر جب وی مٹ کے ہیرو شاہد کپور نے قدرتی اداکاری کرکے جو کردار میں جان ڈالی تھی وہ سب کو یاد ہے اور شاہد کپور کی اس فلم کے علاوہ شائد ہی کوئی فلم اتنی یادگار ہوگی جتنی جب وی مٹ ہے اور کچھ فلمیں بنائی نہیں جاتی بلکہ بن جاتی ہیں جب وی مَیٹ بن گئی تھی اور جب ہیر ی مَیٹ سیجل بنائی نہ جا سکی۔
اچھا ہے میرے والد زندہ نہیں ہیں،شاہ رخ خان
فلم میں ہیرو اور ہیروئن کی وہ کیمسٹری نہ مل سکی جو ضروری تھی حالانکہ شاہ رخ خان اور انوشکا شرما پہلے بھی متعدد فلموں میں ایک ساتھ آچکے ہیں مگر اس فلم میں کہیں نہیں لگا کہ ہیروئن ہیرو کو دل سے چاہتی ہے اور ہیرو بھی اچھا اداکار ہونے کے باوجود وہی کچھ کرتا نظرآیا جو وہ متعدد فلموں میں کر چکا ہے سو جب وی مَیٹ کے ہیرو ہیروئن کی بے مثال کیمسٹری کے سامنے اس فلم کے ہیرو ہیروئن کا جادو نہ چل سکا۔
شاہ رخ خان کی گذشتہ برسوں کی فلموں کا اگر جائزہ لیا جائے تو چک دے انڈیا کے بعد کوئی بھی قابل ذکر فلم نہیں کی ریئس‘ ہیپی نیوایئر ‘ دل والے سب کے سامنے ہے۔ فین تو بس گزارہ تھی اور چنائی ایکسپریس بھی فضول تھی۔ چلو راون کو تجرباتی فلم کہہ سکتے ہیں اگر عامر خان اور شاہ رخ کا موازنہ کیا جائے تو عامر خان نے دنگل اور پی کے کرکے ثابت کیا کہ اگر فلم کی کہانی پر کام کیا جائے توایسی فلمیں نہ صرف بزنس کرتی ہیں بلکہ ریکارڈ بناتی ہیں جبکہ شاہ رخ خان سو کروڑ اور دو سو کروڑ کے چکرمیں فارمولا فلمیں بناتے چلے جا رہے ہیں مگر ایسی فلمیں شائد سو یا دو سو کروڑ تو کر لیتی ہیں مگر نہ تو ریکارڈ بنا پاتی ہیں اور نہ ہی یادگار بن پاتی اس لیے شاہ رخ خان کو اپنا مقام دیکھتے ہوئے معیاری اور اچھی فلمیں کرنی چاہیے۔
جب ہیری مٹ سیجل کو اچھی لوکیشن کی وجہ سے اور جو شاہ رخ خان کے فین ہیں وہ ایک بار ضرور دیکھ سکتے ہیں مگر یہ فلم جب وی مَیٹ کا پچاس فیصد بھی نہیں لہذا اس فلم کو مشکل سے دس میں سے پانچ نمبر دیئے جاسکتے ہیں اور پانچ میں سے ڈھائی سٹارز دیئے جاسکتے ہیں۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں