کیا کبھی آپ نے یہ سنا ہے کہ کسی شخصیت کی موت پر بہت پہلے سے ہی اس کی مرنے کے بعد کی تقریبات کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے مکمل کرکے محفوظ کرلی گئی ہو۔ جی ہاں! یہ ایک حقیقت ہے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد کیا کیا ہوگا‘ اس کا پروگرام پہلے سےآفیشلی ترتیب دیا جاچکا ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم اس کی تفصیل میں جائیں آئیں ‘ پہلے ایک مختصر نظر ملکہ برطانیہ پر ڈال لی جائے ۔
وہ انگلستان کے بادشاہ البرٹ فریڈرک آرتھر جارج جو کہ تاریخ میں جارج ششم کے نام سے جانے جاتے ہیں‘ ان کی سب سے بڑی بیٹی ہیں ان کی عمر اس وقت ۹۱ سال ہوچکی ہے وہ ناصرف تاج تخت برطانیہ پر سب سے زیادہ عرصہ براجمان رہنے والی ملکہ ہیں بلکہ اس وقت تک دنیا میں سب سےطویل عرصہ تک سربراہ مملکت رہنے کا اعزار بھی ان ہی کے پاس ہے۔
ان کا دور بادشاہت ساڑھے پینسٹھ سال سے زیادہ ہے‘ گریٹ برٹن کے علاوہ پندرہ ممالک کی ملکہ بھی ہیں جن میں سے بارہ ممالک نے ملکہ کے دور میں ہی برطانیہ سے آزادی حاصل کی لیکن وہاں کی حکومتیں اورعوام ناصرف اپنے آپ کوان کی رعایا سمجھتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں ، ان ممالک میں جیمکا،بارباڈاس، گرنیڈا،پاپوائے اورنیو گینی وغیرہ شامل ہیں ۔علاوہ ازیں! وہ دولت مشترکہ تنظیم کی سربراہ بھی ہیں جن کی تعداد ان پندرہ ممالک کے علاوہ چھتیس ہے ۔
کوئی کب اس دنیا فانی سے رخصت ہوتا ہے یہ تو خدا ہی جانتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے جیسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ تاہم جیسے ہی انگلستان کے شاہی خاندان کی یہ ملکہ اس دنیا سے رخصت ہوگی تو فرسٹ پرسنل سیکریٹری سر کرسٹوفر گیجٹ اس کی اطلاع وزیراعظم کو دیں گے اس کے بعد روایت کے مطابق بکنگھم پیلس کے مرکزی دروازہ پر ایک اہلکار جو کہ سیاہ لباس میں ملبوس ہوگا ایک سیاہ نوٹس بورڈ آویزاں کردے گا جس کے ساتھ ہی رائل فیملی کی ویب سائٹ سیاہ ہوجائے گی اور عملہ سیاہ ماتمی لباس زیب تن کر لے گا۔
ملکہ کی موت کی اطلاع کے لئے ایک کوڈ ورڈ بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس کوبہت عرصہ تک سیکرٹ رکھا گیا تھا تاہم اب اس کو افشا ءکردیا گیا ہے ۔ ویسے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا کوڈ نام لندن برج ہے لیکن وفات کی صورت میں یہ ’’لندن برج ازڈاون‘‘ کے الفاظ میں اعلی ٰحکومتی عہدے داورں، ایجنسیوں اور خبر رساں اداروں کو ارسال کیا جائے گا۔ کوڈ ورڈ کی روایت نئی نہیں اس سے پہلے جارج ششم کہ وفات پر ہائڈ پارک کارنر کا کوڈ استعمال کیا گیا تھا۔
آج کل میڈیا اور انٹرنیٹ کا دور ہے اور پل کی پل میں یہ خبر پوری دنیا پھیل جائے گی لیکن رائل فیملی کے آفیشل ذرائع سب سے پہلے اس خبر کو برٹش براڈکاسٹنگ سروس (بی بی سی) کے ٹی وی اور ریڈیو کو اجازت دیں گے کہ اس خبرکوسرکاری طورپر بریک کریں۔ بی بی سی کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ بی بی سی سے خبر نشر ہوتے ہی پوری دنیا میں اس کی تصدیق ہوجائے گی کہ کوئین اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں اس کے ساتھ ہی ہر قسم کے پروگرام جس میں کامیڈی یا تفریح کاعنصر موجود ہوبھی بی بی سی سے بند ہوجائے گے۔
دولت مشترکہ کے پندرہ رکن اقوام جو کوئین کو اپنا ہیڈ آف سٹیٹ مانتے ہیں ‘ جن کی کرنسی پر کوئین کی تصویر چھپی ہوئی ہے‘ وہ کرنسی اس کی موت کے دس دن کے اندر اندر ختم کردی جائے گی اور نئے بادشاہ چارلس کی تصویر والے نوٹ جاری کئے جائیں گے۔دولت مشترکہ کے ان پندرہ ممالک سمیت پورے برطانیہ میں بارہ دن کے سوگ کا اعلان کیا جائے گا۔ جبکہ موت واقعہ ہونے کے دسویں روز کوئین کی آخری رسموات ادا کی جائیں گی۔ اس دن قومی تعطیل ہوگی ۔
شہزادہ چارلس کوئین کی وفات کے دن شام کو انگلینڈ کے نئے بادشاہ کے طور پر خطاب کریں گے جو کہ پوری دنیا میں نشر کیا جائے گا اور سب سے دلچسپ بات یہ کہ یہ خطاب بھی کئی سالوں سے لکھ کر محفوظ کیا جاچکا ہے یہاں ایک بات اور قابل ذکر ہے کہ ملکہ کی وفات کے ساتھ ہی شہزادہ چارلس بادشاہ بن جائیں گے۔ برٹش پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے گا‘ وزیراعظم اورپارلیمنٹ کے دونوں ایوان نئے بادشاہ سے وفاداری کا حلف اٹھائیں گے ۔تمام عجائب گھروں اور کتب خانوں (لائبریریوں) میں تعزیتی کتب رکھ دی جائے گئیں جن کے صفحہ ان کی جلد میں ڈھیلے ہوں گے تاکہ اگر کوئی ایسا ریمارکس لکھ جائے جو کہ نامناسب ہوں تو انہیں نکال پھینکا جاسکے جیسے ہی سرکاری طور پر کوئین کی موت کا علان ہوگا تمام سرکاری عمارتوں پر لگے جھنڈے سرنگوں کردیے جائیں گے ۔
فاریری کورٹ لندن میں سینٹ جیمز کے محل کی چھت سے ٹرمپٹ ( بگل )بجانے والے تین دفعہ بگل بجا کر نئے بادشاہ کی بادشاہت کے آغاز کا علان کریں گے۔ویسٹ منسٹر کے ہال اور ارد گرد پندرہ سو میٹر لمبا قالین ڈال دیا جائے گا اورسینکڑوں موم بتیاں روشن کردی جائیں گی۔ جبکہ تمام دیگر اطراف کی سڑکوں کو بھی ماتمی جگہوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔
بکنگھم پیلس سمیت ہر سرکاری عمارت کے باہر پھولوں کے گل دستے رکھ دیئے جائیں جن کی تعداد لاکھوں میں ہوگی یہ برطانوی عوام کی جانب سے اپنی مرحوم ملکہ سے محبت اور عقیدت کا اظہار ہوگا۔ کوئین کی موت کے چوتھے روز ان کی ڈیڈ باڈی کو فوجی پریڈ کے ہمراہ ویسٹ منسٹر ہال میں منتقل کردیا جائے گا۔ ویسٹ منسٹر کے گرجہ گھر میں دٌعائیہ تقریب منعقد کی جائی گی۔ جس میں دنیا بھر سے تین ہزارسے زائد وی وی آئی پی کو سرکاری طور پر مدعو کیا جائے گا ۔
دسویں روز کوئین کے جسدِ خاکی کو لندن کے مضافاتی قصبہ سلو کے قریب واقع ونزر پیلس میں جلوس کی شکل میں منتقل کردیا جائے گا محل کے اندر ایک مخصوص ایریا میں ایک خفیہ تقریب میں تابوت کو ایک محرابی مقبرہ میں دفن کیا جائے گا۔اور آخری بات یہ کہ برطانیہ کا قومی ترانہ بھی ملکہ کی موت کے ساتھ ہی تبدیل ہو جائے گا اس میں ایک مصرعہ ’’لونگ لیو دی کوئین‘‘ بدل کر ’’لونگ لیو دی کنگ‘‘ ہوجائے گا۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں