The news is by your side.

خلا میں جانے والی کار اب کس حال میں ہے؟

پچھلی صدی میں سائنس فکشن کی بہت سی کتب شائع ہوئیں جن میں فاؤنڈیشن سیریز بھی شامل ہے۔ ان میں لکھی دلچسپ کہانیوں نے پڑھنے والوں کو اس تجسس میں مبتلا رکھا کہ کیا واقعی یہ سب کبھی حقیقت بن ہوسکتا؟ کیا واقعی ہم ان خیالوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں؟ آج ہمیں سائنس فکشن کے کچھ کردار حقیقت میں محسوس ہوتے ہیں جیسے فروری ٢٠١٨ میں سپیس ایکس اور الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے فاؤنڈیشن سیریز کے کردار، ہیری سیلڈن کی طرح مستقبل کے بارے میں حساب کتاب لگا کر روڈسٹر، جو ان کی ذاتی الیکٹرک کار تھی، کو سفر پر روانہ کیا۔ ٦ فروری ٢٠١٨ کو سپیس ایکس نے اس گاڑی کو فالکن ہیوی راکٹ استعمال کرتے ہوئے خلا میں بھیجا۔

اس راکٹ میں تین فالکن ٩ راکٹس لگائے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ راکٹ اپنی طرز کے باقی راکٹس میں سب سے طاقتور ہے۔ فالکن ٩ راکٹس کو یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ ان میں ٩ انجن لگے ہیں۔ ایک فالکن ٩ راکٹ کو اسٹیج ١ میں لگایا گیا ہے اور باقی دو راکٹس کو اس کے ساتھ لگے بوسٹرز میں نصب کیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ فالکن ٩ عموماً خلائی سٹیشن تک سامان پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٦ فروری کا دن اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اس روز کینیڈی اسپیس فلائٹ سینٹر سے روڈسٹر کو خلا میں بھیجا گیا۔ ی

ہ وہی جگہ ہے جہاں سے تقریبا ٥٠ سال پہلے اپولو الیون کی خلائی گاڑی کو چاند کی طرف بھیجا گیا تھا۔ فالکن ہیوی کی لانچنگ کو دنیا بھر سے اربوں شائقین ٹی وی اسکرینز، کمپیوٹر، لیپ ٹاپس پر براہ راست جب کہ سیکڑوں افراد کا مجمع اس تاریخی واقع کو دیکھنے کے لیے وہاں موجود تھا۔ فالکن ہیوی راکٹ کی لانچنگ کے بعد سب کو انتظار تھا کہ کب ایلون مسک کی گاڑی مریخ کی جانب اپنے سفر پر نکلے گی۔ اس گاڑی میں ایک روبوٹ نما ڈرائیور کو بھی بٹھایا گیا تھا جس نام “سٹارمین” رکھا گیا ہے۔ فالکن ہیوی راکٹ کے دو حصے رکھے گئے ہیں۔ اس راکٹ کا نچلے حصّے کو، جو اسٹیج ١ کہلاتا ہے، اسٹیج ٢ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ اسٹیج ١ کے ساتھ ٢ بوسٹرز بھی ہیں۔ اس طرح اسٹیج ١ میں کل ملا کر ٢٧ انجن استعمال کئے گئے ہیں۔ یہ بوسٹر ٢٠٠ کلومیٹر کی بلندی پر جاکر اسٹیج ١ سے علیحدہ ہو گئے تھے اور کشش ثقل کی وجہ سے زمین کی طرف گرنے لگے۔ اس ان کی اطراف میں تھرسٹرز بھی لگاے گئے تھے جو ان کو نیچے لاتے وقت ایک سیدھ میں رکھیں۔

یہ جیسے جیسے نیچے آتے گئے ان کی رفتار میں اضافہ ہوتا رہا اس لئے اچانک گرنے کر تباہ ہونے سے بچانے کے لئے ان کے انجن سے پریشر پیدا کیا گیا جس نے زمین سے کچھ میٹر کی بلندی پر ان کی رفتر بہت کم کر دی جس کے بعد ان کے نچلے حصّے پر لگے اسٹینڈز کھل گئے اور آرام دہ لینڈنگ ہوئی۔ سپیس سینٹر میں موجود شائقین اس لینڈنگ کا نظارہ دیکھ کر حیران رہ گئے کیونکہ یہ بالکل ایسے تھا جیسے کسی راکٹ کی لانچنگ کی ویڈیو کو ریوائنڈ کر دیا ہو۔ اس کے بعد اسٹیج ١ بھی اسٹیج ٢ سے علیحدہ ہو کر نیچے سمندر میں موجود ڈرون شپ، جو کہ سپیس ایکس کی طرف سے سمندر میں خلائی راکٹس کی لینڈنگ کے لئے کشتیاں بنائی گئی تھیں، پر لینڈ کرنے لگا لیکن انجن میں فنی خرابی ہونے کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا۔ راکٹ کے انجن کو سمندر میں ضائع کرنے کی بجائے ایلون مسک نے دوبارہ سے یہ لینڈنگ اس لئے کروائیں تا کہ ان کو آئندہ بھی نئے راکٹس کو خلا میں بھیجنے کے لئے کام میں لایا جا سکے۔ اس طرح کم خرچ میں راکٹس کو خلا میں بھیجا جا سکے گا۔

ایلون مسک نے لانچ سے پہلے اس بات کا دعوی کیا تھا روڈسٹر خلا میں جانے کے بعد مریخ کی طرف اپنا سفر جاری رکھے گی اور پھر مریخ کے گرد گردش کرے گی لیکن یہاں ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے جب ایک انجن میں خرابی ہونے کی باعث روڈسٹر اس ٹراجکٹوری پر نہیں جاسکی جس کا حساب ایلون مسک نے لگایا تھا بلکہ نظام شمسی میں کسی اور راہ پر گامزن ہے۔ روڈسٹر کی لانچنگ کے بعد ناسا کے ادارے جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے روڈسٹر کا ڈیٹا جاری کیا جس سے روڈسٹر کے مدار کو ٢٠٢٠ء تک ٹریک کیا جاسکتا ہے۔

اس کے مطابق یہ گاڑی اس وقت مریخ کے مدار سے باہر نکل کر سورج کے گرد عطارد، زہرہ، زمین اور مریخ کے ساتھ محور گردش ہے۔ ناسا کے انجینئرز، جنہوں نے کار کو ڈیزائن کیا ہے، کے مطابق اس کا مدار جسے ‘ٹیسلا آربٹ’ کا نام دیا گیا ہے، ہیلو سینٹرک یعنی سورج کے مرکز والا تھا اور سورج سے اس کا کم سے کم فاصلہ جسے پیری ہیلین کہا جاتا ہے 92 ملین میل جبکہ زیادہ سے زیادہ فاصلہ یا ایپ ہیلین 158 ملین میل رکھا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود وثوق سے یہ کہنا مشکل تھا کہ یہ کتنے عرصے تک خلا میں سفر کر سکتی ہے، کیوں کہ اس کا دارومدار سورج کی کیمیائی ہواؤں کے دباؤ، گرم شعاؤں اور گردشی اثر پر تھا۔

ایلون مسک وہ شخص ہیں جن کی کمپنی حادثات کی لمبی فہرست رکھتی ہے اور ٢٠١٥ اور ٢٠١٦ میں بھی راکٹ لانچنگ کے وقت حادثات پیش آئے تھے۔ لیکن ایلون نے ہمت نہ ہارتے ہوئے ٢٠١٨ میں سب سے وزنی راکٹ لانچ کردیا ہے۔ لیکن شائقین کو روڈسٹر کی خلا میں م موجودہ لوکیشن کے بارے میں جاننے کا انتہائی تجسس ہے کہ کہیں یہ گاڑی بھی تباہ تو نہیں ہو گئی؟ دنیا بھر سے شائقین کا تجسس دیکھتے ہوئے ناسا کے انجنیئر بین پیرسن نے “ویئر از روڈسٹر ڈاٹ کام” کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس میں انہوں نے جیٹ پروپلشن لیبارٹری کا ڈیٹا استعمال کر کے روڈسٹر کا سورج کے گرد مدار نکالا ہے اور اس ویب سائٹ پر اس گاڑی کو نظام شمسی میں آرام سے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ کیلی فورنیا میں موجود روگیلو برنل انڈریو نے اس کار کی لانچنگ کے بعد جیٹ پروپلشن لیبارٹری کا ہی ڈیٹا استعمال کرے اپنی دوربین کی مدد سے اس کی تصویر بنائی جس میں روڈسٹر زمین کے گرد گھومتی ہوئی صاف دکھائی دے رہی تھی۔ ناسا کے ماہرین کے مطابق روڈسٹر کا مدار ایسا ہے کہ ٢٠٩١ میں یہ بالکل زمین کے پاس ہی سے گزرے گی۔ یہ واحد موقع ہوگا جب اس گاڑی کو واپس زمین پر اتار کر کسی میوزیم میں رکھا جاسکتا ہے۔ ٢٠٩١کے بعد یہ موقع ١٠ ملین سال بعد آئے گا اور ہو سکتا ہے کہ تب تک یہ گاڑی کسی سیارے یا پتھر سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی ہو۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں