محمد اشرف عاصمی
دردمندانہ التماس ہے کہ گورنمنٹ کالج سرگودھا ایک نہایت ہی تاریخی اور شاندار تعلیمی درسگاہ تھی جس کی تاریخ 1914سے شروع ہوتی ہے ۔یہ سرگودھا ڈویژن اور گردو نواح کی تقریباََ 8اضلاع کی لئے معیاری تعلیم کی واحد درسگاہ تھی جس نے گذشتہ صدی میں لاکھوں طلباءکو تعلیم کی زیور سے آراستہ کیا ۔ 2002میں کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دے کر اس کا نام یونیورسٹی آف سرگودھا رکھا گیا۔ یونیورسٹی آف سرگودھا کی آرڈیننس میں سرگودھا کالج کی ذمہ داریوں یعنی کالج کی کلاسز کو جاری رکھنے کا واضح اعلان بھی کیا گیا۔
سرگودھا یونیورسٹی 2014تک اپنی یہ ذمہ داریاں سر انجام دیتی رہی اور یوں گورنمنٹ کالج سرگودھا کی سنہری تاریخ زندہ رہی اور اہل علاقہ کے بچے بھی انٹر میڈیٹ اور گریجویشن لیول کی تعلیم اس میں حاصل کرتےرہے ۔2014میں یونیورسٹی آف سرگودھا نے یکطرفہ اور غیر حقیقت پسندانہ طور پر انٹر میڈیٹ کی کلاسزختم کر دیں جس سی سرگودھا ڈویژن اور گردو نواح کی اضلاع کی سینکڑوں طلبا ءکے لئے معیاری اور سستی تعلیمی درسگاہ ختم ہو گئی ۔مندرجہ ذیل ناقابل تردید حقائق کو مدنظر رکھتی ہوئی گورنمنٹ کالج سرگودھا کی بحالی کی فوری اور واضح احکامات جاری کیی جائیں:۔
-1 یونیورسٹی آرڈیننس 2002کی خلاف ورزی:
یونورسٹی آف سرگودھا کے 2002کی آرڈیننس میں واضح طور پر کالج کی ذمہ داریاں(انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن کلاسز) یونیورسٹی کو سونپی گئی ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے انٹر میڈیٹ کی کلاسزبند کرنا یونیورسٹی آرڈیننس 2002کی اصل روح کی واضح خلاف ورزی ہے۔
-2 ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، گورنمنٹ آف پنجاب کے احکامات کی خلاف ورزی:
ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ،گورنمنٹ آف پنجاب نے یونیورسٹی آف سر گودھا کے وائس چانسلر کے نام اپنی مراسلہ نمبر NO.SO(UNIV.)15-2/2004 مورخہ 28-8-2012میں انٹرمیڈیٹ کلاسز کو جاری رکھنے کا واضح حکم دیا ہے بلکہ انٹرمیڈیٹ کلاسزجاری نہ رکھنی کی صورت میں کالج کی عمارت اور اثاثہ جات یونیورسٹی سے واپس لینی کی وارننگ بھی دی ہے ۔یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے انٹر میڈیٹ کی کلاسزبند کرنا ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
-3 بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی:
1973کی آئین کی مطابق تعلیم ہر پاکستانی شہری کا بنیادی حق اور ریاست کی ذمہ داری ہے ۔بادی النظر میں یونیورسٹی آف سرگودھا کا انٹر میڈیٹ کی کلاسز کو بلا جواز غیر حقیقت پسندانہ انداز میں ختم کرنا سرگودھا اور گرد ونواح کی شہریوں کوان کی بنیادی انسانی حق تعلیم سے محروم کرنے کی مترادف ہے۔
-4 100سالہ قدیم قومی تاریخی قیمتی ورثے کا ضیاع :
گورنمنٹ کالج سرگودھا آکسفورڈ یونیورسٹی ،کیمبرج یونیورسٹی اور جامعة الا اظہر کی طرح ایک قیمتی قومی اورتاریخی تعلیمی ورثہ ہے جس کی تاریخ 100سال سی زیادہ پرانی ہے اس کی بحالی اور حفاظت حکومت پنجاب اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔یونیورسٹی آف سرگودھا کی طرف سے کالج سیکشن ختم کرنے پر یہ 100سالہ قدیم قومی تاریخی قیمتی ورثی کو ضائع ہونے کاخطرہ ہے۔
-5 سرگودھا اور گردو نواح کی مڈل کلاس کمیونٹی کی ساتھ ظلم :
یونیورسٹی آف سرگودھا نے انٹر میڈیٹ کی کلاسز (FA /FSc /ICS) بلا جواز،یکطرفہ ختم کر کے شہریوں کومہنگے ترین پرائیوٹ کالجز کی رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہی ۔ پرائیویٹ کالجز کی فیس غریب اور مڈل کلاس آدمی کی بس میں نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکے گا اور یہ ان کی ساتھ بہت بڑا ظلم اور ناانصافی ہے۔
-6 قدیم ادبی اور ثقافتی ورثی کا ضیاع :
گورنمنٹ کالج سرگودھا 100سال تک پوری علاقہ میں ادبی ،ثقافتی اور تہذیبی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔یونیورسٹی آف سرگودھا کا کالج سیکشن کو ختم کرنا ان 100سالہ ادبی ثقافتی اور تہذیبی کامیابیوں کو ضائع کر کے آنے والی نسلوں کو اس سے محروم کرنےکی مترادف ہے۔
مندرجہ بالا حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا کوواضح احکامات جاری کیے جائیں کہ گورنمنٹ کالج سرگودھا کو اپنی بنیادی عمارت کم از کم جناح بلاک ،مولا بخش آڈیٹوریم ، اقبال ہاسٹل اورجنا ح ہال میں اپنی اصلی نام اور مونو گرام کی ساتھ فوری بحال کیا جائے۔ انٹر میڈیٹ کی کلاسز (FA /FSc /ICS) کا 2018کی نئی سیشن سے فوری داخلے شروع کیے جائیں اور ابھی سے ہنگامی بنیادوں پر اس کے تیاری شروع کی جائے جس میں جناح بلاک اور دیگر عمارت کی تزئین و آرائش ،پراسپیکٹس کی پرنٹنگ ،سٹاف کی تعیناتی اور اہل علاقہ کو مطلع کرنے کی لیے اخبارات اور دیگر ذرائع کی توسط سے تشہیر شامل ہے۔
اگر آپ بلاگر کی مضمون سی متفق نہیں ہیں تو برائی مہربانی نیچی کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہی تو اسی اپنی وال پرشیئرکریں