The news is by your side.

طب یونانی اورایلوپیتھی کاتقابلی جائزہ

طب اور ایلوپیتھی کا تقابلی جائزہ پر نظرثانی کر نے سے پہلے مناسب ہوگا کہ ہم پہلے پاکستان میں موجود مستند طریقہ علاج کی نشان دہی بھی کریں

١. مغربی طریقہ علاج (ایلوپیتھی)۔
٢. طب اسلامی (طب یونانی ) طب نبوی
٣. جرمن طریقہ علاج ہومیوپیتھی
٤.روحانی طریقہ علاج
٥.رنگوں سےعلاج (کلر تھریپی) ،خوشبو سے علاج (اروما تھراپی) یہ دونوں طریقہ علاج بھی بڑی تیزی سے لوگوں میں مقبول ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت WHOکے مطابق پاکستان کی اکثریت ابھی بھی دیسی طریقہ علاج سے مستفید ہو رہی ہے اور اسی کو ترجیح بھی دیتی ہے، اس طریقہ علاج کے موثر اور سستے ہونے کی وجہ سے طب اج بھی ہمارے معاشرے میں بے حد مقبول طریقہ علاج جانا جاتا ہے ۔

طب میں علاج معالجہ کا سلسلہ اور بیماریوں کے تدارک کے لیے قدرتی جڑی بوٹیوں، جنگلی حیوانات اور کرہ ارض پر پائی جانے والی معدنیات پر انحصار کے شواہد زمانہ قدیم سے ملتے ہیں۔

 ہربل  طب یونانی بنیادی طور پر علاج معالجے کے لئے تین طرح کے ذرائع سے مستفید ہوتی ہے۔

١.Plant Kingdom
٢.ANIMAL KINGDOM
٣MINERAL KINGDOM

نباتاتی ادویات اصل شکل میں پتیوں ،جڑ ،پھل ،اور پھول سے بیماریوں کا علاج اور تدارک کرتی ہیں ۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہوگا کہ ہم ہولسٹک میڈیسن HOLICTIK MEDICINE کے معنی کو WHO عالمی ادارہ صحت کے شعبہTRADITIONAL MEDICINE (روایتی میڈیسن ) کے الفاظ توسیح میں سمجھے کیونکہ دنیا کے تمام ممالک میں روایتی طریقہ علاج جن ناموں سے جانے جاتے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

١.پاکستان میں اسے ہم طب مشرق یا یونانی میڈیسن کے نام سے جانتے ہیں .اس کے علاوہ آیو ورید ک اور سدھا میڈیسن کے نام بھی رائج ہیں .

٢. انڈیا میں آیو ورید ک ،سدھا یا یونانی میڈیسن کے نام سے جانا جاتا ہے

٣،ایران میں اسے (ستستی )کہتے ہیں

٤، چائنہ میں چائنیز روابا ئی میڈیسن TCM پہ سائنو میڈیسن کے نام سے مشہور ہے .

٥، جاپان میں اسے کمپویا کو کہتے ہیں .

٦. امریکا میں اس کا قدیم نام شامن میڈیسن ہے .

٧. کوریا والے اسےہان میڈیسن کہتے ہیں .

٨،ملائشیا اور انڈونیشیا میں جامو میڈیسن.

٩. نیوزی لینڈ میں ماہوری میڈیسن .

١٠.مشرق وسطی کے ممالک ابوظہی ،عمان ،بحرین اور کویت میں اسلامک میڈیسن یا طب تقلید یا عرب میڈیسن کہا جاتا ہے .

١١.افریقہ کے چند ممالک میں یہ کالا ہاری میڈیسن .

١٢. مصر میں عرب میڈیسن یا اسلامک میڈیسن .

١٣.نیپال میں نیپالی میڈیسن .

١٤.بھوٹان میں بھوٹانی میڈیسن .

١٥.بنگلہ دیش میں یونانی اور آیووید ک میڈیسن .

مزید ازاں امریکہ ،برطانیہ ،جرمنی ،اور دوسرے ممالک میں اسے آلٹرنیٹو اور کمپلمینٹری میڈیسن آف سسٹم کہا جاتا ہے

ALTERNATIVE COMPELEMENTRY SYSTEM OF MEDICINE
ALTERNATIVE AND COMPLEMENTRY
امریکہ میں ہربل سپلیمنٹ کے برخلاف ما ڈرن میڈیسن کو ایلوپیتھک میڈیسن یا کنونشنل
CONVENTIONAL MEDICINE
یا آرتھوڈ وکس ORTHODEX کہتے ہیں ۔

میرے مشاہدے اور ذاتی مطالعے کےمطابِق اوپر درج کیے گئے تمام دیسی طریقہ علاج جو کہ دنیا کے تمام ممالک میں رائج ہیں
کہیں نہ کہیں جا کر بنیادی طور پر ہماری طب یونانی میں ضم ہو جاتے ہیں
یا پھر اب مجھے یہ کہنے کی اجازت دیں کہ طب یونانی ان تمام طریقہ علاج کی ماں کا درجہ رکھتی ہے جس کی تفصیل میں آگے بیان کروں گا ۔پیرا مائڈ (pyramid ) کی مثال طب یونانی کی حیثیت کو سمجھنے کے لیے نہایت مفید ہے۔

ایلوپیتھک اورہولسٹک میڈیسن / یونانی میڈیسن کا تقابلی جائزہ


ایلوپیتھک میڈیسن میں علامات اور نشانیاں sign & symptoms کے علاج کو فوقیت دی جاتی ہےتاکہ بیماری کے اسباب کا علاج کیا جاسکے اور یہ چیز علاج ومعالجہ کا حصہ ہوتی ہے
لیکن ہولسٹک میڈیسن کے اصول و ضابطہ کے مطابق مرض کو جاننے کے بعد بیماری کے بنیادی سبب کا علاج توجہ کا بنیادی مرکز و محور ہوتا ہے
جس میں مزاج کا مشاہدہ ،اخلاط کہ بگاڑ اور اعضا میں تبدیلی کو بغور دیکھا جاتا ہے

بنیادی فرق


ہولسٹک میڈیسن بیماری کو قدرتی طور پر مندمل کرتا ہے اور وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ انسانی جسم اپنے اندر ایک موروثی قابلیت کا حامل ہوتا ہے جو بیماری کی قدرتی طور پر مندمل اور دور کرسکتی ہے اور اسی بنیاد پر نباتاتی ادویات طریقہ علاج کے طور پرتجویز کی جاتی ہیں۔

ایلوپیتھک طریقہ علاج میں ڈاکٹر کی رائے اور معالجاتی تجویز پر انحصار کیا جاتا ہے نہ کہ مریض اور اس کی کیفیت کا تعین۔

اس کے مقابلہ میں ہولسٹک میڈیسن میں مریض اور اس کے مرض کو زیادہ اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاج میں اس کی اہمیت مدنظر ہوتی ہے۔

ایلوپیتھک میں فوری لیکن عارضی تدارک علاج حامل ہوتا ہے جبکہ ہولسٹک میڈیسن میں آہستہ مگر دیر یا علاج کیا جاتا ہے۔ ایلوپیتھک سسٹم میں بہت سارے کیمیائی مرکبات علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اس کے مقابلے میں ہولسٹک میڈیسن قدرتی ادویات میں نباتات حیوانات اور معدنیات شامل ہیں جو علاج کے استعمال میں لائی جاتی ہیں اس بنا پر ایلوپیتھک میڈیسن میں کیمیائی اجزا مختلف اقسام کے مضر اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ عموماً قدرتی ادویات مضر اثرات کی حامل نہیں ہوتی ۔

قدرتی ادویات کے استعمال سے انسانی جسم پر ایک ایسا عمل مرتب ہوتا ہے جس کی وجہ سے علاج کا قدرتی رد عمل اپنا ایک وقت مقررہ میں انسانی جسم کی بیماری سے چھٹکارہ دلا کر صحت کی حالت کو دوبارہ بحال کرتا ہے۔

جسم انسانی میں بیماری کا عمل آہستہ آہستہ نمودار ہوتا ہے یہ عمل تین طرح سے اثر انداز ہوتا ہے یعنی حیاتیاتی ،کیمیائی مختلف مدارج سے گزر کر بیماری کو ظاہر کرتا ہے یا پھر خوردبینی جرثومے جسم کے حصّہ میں نشونما پاتے ہیں مزید برآں وہ طبعیاتی عمل

Degenaration changes کے نتائج کی وجہ سے جسم پر مضعر اثرات مرتب کرتے ہیں .ان تینوں عوامل کی وجہ سے انسانی جسم مرحلہ وار مدافعت نہیں کرپا تا اور بیماری آخرکار عود کر آتی ہے یعنی کمزوری اور نقاہت اس کا بیش خیمہ ہوتی ہے اور انسان کو ان عو امل کو رفع کرنے کہ لیے ادویات کا سہارا لینا پڑتا ہے اور صحت بحال کرنے میں یقیناً ادویات معاون ثابت ہوتی ہیں۔

الله تعالہ کی حکمت صحت کے معاملات میں نباتات کو حیوانات اور معدنیات کے مقابلے میں وسعت کے ساتھ پیش کرتی ہے ،اس رب کریم نے صرف نباتات ،حیوانات اور معدنیات کو کرہ ارض پر انسانی حیات کیلئے ایک نعمت کے طور پر ظاہر کیا ہے۔انسانی تحقیق نے نباتات ،حیوانات اور معدنیات میں موجود اجزا جن کے انسانی جسم پر اثرات ہوتے ہیں کو ڈھونڈ نکالا ہے اور معلوم ہوا کہ جز کا ایک خاص مرکب اپنی اہمیت ترکیبی میں اثر پذیری رکھتا ہے۔

اس مرکب کو حاصل کرنےکہ بعد انسانی تخلیق میں وسعت پیدا کردی تو تالیف کے عمل سے گزرا کیونکہ یہ بہت مشکل کام ہے۔

دنیا کی ٨٦% فیصد اور پاکستان کی ٧٦% فیصد آبادی ہربل (یونانی ) ادویات استعمال کرتی ہیں .
طب یونانی کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اسی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
جدید اینٹی بائیو ٹک ادویات کی افادیت سےکسی طور انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت اثرات پرتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کا آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہے کیونکہ طب یونانی یا ہربل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم ،عمر ،اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان دیسی ادویات کے سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے۔

WHO کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود اب بھی جڑی بوٹیاں اک موثر ذریعہ علاج ہیں اور روایتی ادویات دور حاضر کی بیماریوں کا موثرعلاج ہیں۔ لہذا انہیں صحت کی ابتدائی دیکھ بھال میں شامل کیا جانا چاہیے۔
نزلے زکام سے لے کر سرطان تک ہر مرض کا علاج ہمیں یونانی طریقہ علاج میں ملتا ہے جڑی بوٹیوں خوراک اور ورزش کے امتزاج سے علاج کو اب اہل مغرب میں بھی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے دور حاضر کی بیماریوں کے علاج کے لیے مغربی ادویات کے ساتھ ساتھ قدیم طریقہ علاج کو بھی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب WHO بھی ان تمام طریقہ علاج کو اپس میں یکجا کرنے کہ لیئے سر گرم ہے۔
FDA بھی اس طریقہ علاج سے استفادہ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اس کا اندازہ WHO کی HEALTH GUIDE LINE کی DEFINATION تعریف سے بھی لگایا جاسکتا ہے .
روایتی طریقہ علاج کہ مضراثرات مغربی طریقہ علاج سے نہ صرف کم ہوتے ہیں بلکہ یہ ایک سستا طریقہ علاج بھی ہے
مثلا ملیریا ، اسہال ،اور بخار میں دیسی طریقہ علاج کہ بہت اچھے نتائج سامنے اتے ہیں .

جبکہ روایتی ادویات دور جدید کے رہن سہن کے انداز سے جنم لینے والی بیماریاں مثلا DIABETIES ، دل کے امراض اور ذہنی بیماریوں کو دور کرنے میں مدد دے سکتی ہے .لیکن اس وقت جڑی بوٹیوں سےتیار کردہ دواؤں کی مارکیٹ اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اس میں بہت سے ادویات کو یہ جانے بغیر فروخت کیا جا رہا ہے کہ ان میں کون کون سے اجزاء شامل ہیں اور ان کا کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔

جرمنی میں بچوں کا علاج ہربل میڈیسن سے کیا جاتا ہے اس سلسلے میں وہاں سونف FENNEL کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے
سعودی عرب میں جڑی بوٹیوں کے دوا خا نے(عطارہ)کے نام سے چل رہے ہیں مدینہ یونیورسٹی میں طب اسلامی کا ایک بافائدہ شعبہ تدریس وتحقیق موجود ہے۔

برطانیہ میں کئی فرمیں مختلف جڑی بوٹیوں سے دمہ ،کھانسی ،یرقان ،پتھری ،اور بواسیر جیسے امراض کے علاج کے لیے ادویات تیار کر رہی ہیں ۔
روس اور چین میں کینسر ، FESTOLA بواسیر،بلڈ پریشر،آنتوں اور میدہ کے امراض اور دل کی شریانوں میں خون کے انجما د کو روکنے کے لیے ہربل میڈیسن کا استعمال کیا جا رہا ہے . اس مسلمہ افادیت کے پیشے نظراب یہ ادویات یورپ میں بھی ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔

امریکہ میں جگہ جگہ نیچرل فوڈز کے اسٹور قدرتی جڑی بوٹیاں بھی فراہم کر رہے ہیں .ان میں ملٹھی ،تلسی اور گاؤزبان سے کف سیرپ تیار کیے جاتے ہیں۔ جوکہ امریکہ میں ایلوپتھک کف سیرپ سے زیادہ مقبول ہیں۔ اس طرح پیٹ کے امراض کے لیے سونف، الائچی اور پودینہ سے تیار کردہ ہربل ٹی کا استعمال امریکہ کے گھر گھر پہنچ گیا ہے

اس طرح جو BARLEY کی ہربل ٹی بہت پی جاتی ہے۔ سوئیزرلینڈ میں نزلہ وزکام کے لیے بنفٹہ کی چائے بہت پی جاتی ہے ۔
گاؤ زبان سے دل کے امراض کا علاج کیا جا رہا ہے۔ مشہورزمانہ جڑی بوٹی (جن سنگ ) کا استعمال چائنہ میں بہت زیادہ ہے ۔

چینی طب اور طب اسلامی میں گہری مماثلت ہے اور چین اب کم خرچ قدرتی دوا سے پیچیدہ امراض ،بلڈ پریشر ، شوگر اور انجماد خون وغیرہ جیسی کئی امراض کی ادویات تیار کر رہا ہے۔ ہمسائیہ ملک بھارت میں آیوورید ک اور سدھا طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ طب یونانی جو کہ یہاں اسلامی طب کے نام سے معروف ہے ، اس کو بھی مکمل اہمیت دی جاتی ہے۔پاکستان میں بھی یونانی طریقہ علاج اپنی ذمہ داری پہلے دن سے ہی ادا کر رہا ہے ،اور لوگ اس طریقہ علاج سے مفید ہو رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس شعبے کی سرپرستی کرتے ہوئے اسے باقاعدہ صنعت کا درجہ دے ، اگر ایسا ہوا تو یہاں بھی شہریوں کو سستا، قدرتی اور دیرپا علاج فراہم کرنا ممکن ہوگا۔

 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں