The news is by your side.

صحت ہر مہینے توجہ مانگتی ہے، کیا آپ یہ بات جانتے ہیں؟

دور جدید کا انسان اپنی مصروفیت کے باعث نہ صرف اپنی صحت سے غافل ہے بلکہ صحت کے بنیادی اصولوں کی مکمل آگاہی بھی نہیں رکھتا جس کی وجہ سے اسے آئے روز اپنی صحت کو قائم رکھنے کے لیے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

طبی لحاظ سے نہ صرف ہر موسم کا اپنا مزاج ہوتا ہے بلکہ اس مزاج کے ساتھ کچھ احتیاط بھی ضروری ہوتی ہے جس پر عمل کر کے ہم اپنی حالت صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں، پاکستان کے مجموعی موسم کے لحاظ سے ہمارا طبعی نقشہ صحت کا ذکر کچھ اس طرح بنتا ہے۔

۱- جنوری ۔ پوہ

اس ماہ میں غسل کے لیے گرم پانی استعمال کریں ، علی الصبح اٹھ کر بدن پر تیل اور نمک کی مالش کرکے گرم مکان میں بیٹھ کر ورزش کریں۔

صبح کے وقت ہوا خوری کیا کریں ،دوپہر کے بعد چار بجے کے قریب بھی کم از کم تین میل کھلی اور سبز جگہ میں ہوا خوری کریں۔ پاؤں پر جراب یا موزے ہر وقت بلکہ رات کو بھی پہنے رکھیں ، گیلا کپڑا کسی وقت بھی جسم پر نہ اوڑھیں ،ننگے سرکسی وقت باہر نہ نکلیں ،سردی لگ جانے کا اندیشہ ہے ۔

اس موسم میں حلوا، مٹھائیاں،دودھ،خشک میوہ جات مثلا بادام،پستہ،اخروٹ،چلغوزہ،چھوہارہ وغیرہ مفید ہے۔ موسمی پھل،سبز ترکاریاں مثلا شلغم ،مولی ،گاجر،پالک،میتھی،بینگن،مٹر،آلو،سیم کی پھلی نیم گرم کھانا،انڈہ ،چائے استعمال کریں۔گرم لباس پہنیں۔زیادہ سرد پانی نہ پئیں، گرم جگہ سے دفعتا سرد جگہ نہ جائیں، سرد ہوا سے بچیں ۔

احتیاط:

اس ماہ جلاب، قے ، سرد دوا، ٹھنڈائی پینے کے علاوہ ہر قسم کی چٹنیاں، آچار و دیگر ترش اشیائ کا استعمال منع ہے کیونکہ سرد موسم میں مبتلا ہو جانے کا خدشہ ہے۔

۲- فروری، ماگھ

اس ماہ میں گرم پانی سے غسل کریں، غسل کے بعد تقریبا 7 بجے سیر کو جائیں، روغن بادام یا ابٹن (غازہ) یا مکھن کی جسم پر روز دوپہر کے وقت مالش کرنی چاہیے کیونکہ موسم قدرے خشک ہے ،خشکی سے ہاتھ پاؤں پھٹ جاتے ہیں بغیر دودھ نمکین چائے استعمال کریں، صبح اور رات کو ننگے پاؤں باہر نہ نکلیں ، لباس کچھ ہلکا کر دیں ، بلا ناغہ شام کے وقت ہوا خوری ضرور کریں ، دن کو موزے پہنیں، نم دار جگہ پرہرگز نہ رہیں، اس ماہ میں ہر قسم کی مرغن مقوی غذا مثلا کھیر،پلاؤ، مٹھائیاں،میوہ جات اور موسمی سبز ترکاریاں مندرجہ ماہ جنوری استعمال کریں۔ ان ایام میں تازہ دودھ میں روزانہ صبح کے وقت ½ تولہ روغن بادام ڈال کر پئیں، تمام سال حملہ موسمی اور وبائی عوارض سے محفوظ رہیں گے مگر ایک ماہ متواتر پینا شرط ہے ۔

احتیاط۔

جلاب،نشہ، ہر قسم کی قے آور دوائی،فصد ،ٹھنڈائی ، شربت پینا ، دن کے وقت سونا ،اس ماہ میں منع ہے۔

۳- مارچ ، پھاگن

اس ماہ تازہ پانی سے غسل کریں ،ورزش اور سیر ہر روز دونوں وقت ضرور جاری رکھیں ، رات کو اندر ہی سونا چاہیے یا سایہ ہونا ضروری ہے ،موٹا کپڑا پہنیں لیکن روئی دار نہ ہو۔گرم لباس یک لخت ہی نہ اتاریں بلکہ بتدریج ایک ایک کپڑا کم کریں، زیادہ باریک کپڑے بھی نہ پہنیں۔

زیادہ کھانا ،مقوی اور مرغن غذائیں ، نشہ آور گوشت علاوہ اس کے ہر قسم کی مٹھائیاں،حلوے وغیرہ سے باز رہیں ، رات کو شبنم میں آفتاب نکلنے کے بعد دوپہر کو ہرگز نہ سوئیں۔

قے کرانا، فصد کھلوانا اس ماہ جائز ہیں ، مصفےٰ خون ادویہ کا استعمال کریں ، دودھ سبز چنے کی ترکاری ہر روز ایک وقت استعمال میں لانی چاہیے ، دال ہر قسم کی ما سوائے مسور،موسمی پھلوں اور ترکاری کا استعمال درست ہے۔

۴ – اپریل ، چیتر

اس ماہ غسل آب سرد جائز ہے، روزانہ ہوا خوری اور ورزش کریں ، موزے اتار دیں ،دن میں کم از کم ایک گھنٹہ زمین پر ننگے پاؤں پھرنا چاہیے

کیونکہ اس موسم میں نمی کی کشش کا کیمیائی مادہ (سپرٹ) پاؤں کی وساطت سے دماغ تک چڑھ جاتا ہے ، اس سے حافظہ قوی ہوتا ہے جن کو زکام کھانسی کا عارضہ ہو وہ ان ایام میں روزانہ بوقت صبح مغز بادام 3 تولہ، الائچی 3 ماشہ ،شکر دیسی (گڑ) ملا کر بطور ٹھنڈائی پینا چاہیے فصد یا جلاب کی ضرورت ہو تو یہ مہینہ نہایت موزوں ہے، موٹا کپڑا پہنیں ،مکان میں سفیدی کرائیں، برہنہ نہ سوئیں ، غذا کثرت سے اور بار بار نہ کھائیں نیز ہر قسم کے نشےمچھلی،انڈا، مرغی کا گوشت، تیل سے بنی اشیاء سے بچنا چاہیے اور دن کو سونا جائز نہیں ہے۔

بھنڈی،بینگن، سبزتوری، موسمی ترکاری یا ساگ پات کا استعمال کر سکتے ہیں، شبنم پڑی گھاس پر اپریل ، مئ میں ننگے پاؤں چلنا فائدہ مند ہے۔

۵- مئی ، بیساکھ

اس ماہ بہت سویرے اٹھیں اور طلوع آفتاب سے پہلے تالاب یا چشمہ کے ٹھنڈے پانی سے غسل کریں ، ہوا خوری صبح کے وقت اور شام کو ورزش صرف مکان پر جائز ہے،ننگے پاؤں پھرنا اچھا نہیں جن افراد کو بدہضمی یا ہیضہ کے عارضہ کی اس موسم میں شکایت ہوا کرتی ہےوہ دن کے وقت بہت کم غذا کھائیں،

علی الصبح گائے کا تازہ دودھ (کچا) آدھ سیر پی لینا بہت بہتر ہے۔

سرد غذا، ٹھنڈے شربت، ٹھنڈا پانی ، موسمی پھل مثلا سنگترہ، ناشپاتی،انار،سیب،خوبانی،توت ، بیر وغیرہ ہر قسم کی سبز ترکاری کھا سکتے ہیں ،رات کو غذا کے بعد پھلوں کا استعمال کرنا بھی مناسب ہے،دن کے وقت اگر چاہیں تو سونے کی اجازت ہے۔

احتیاط۔

گوشت،تیل کی اشیاء،زیادہ مٹھائیاں وغیرہ اور دھوپ کی لو سے بچیں ، برف کا زیادہ استعمال نہ کریں، باریک کپڑے نہ پہنیں۔

۶- جون ، جیٹھ

اس ماہ سرد پانی سے غسل کریں، سورج نکلنے سے پہلے ہی صبح کو ہوا خوری اور ورزش کرنا چاہیے ،دریا یا کسی ندی نہر کنارے سیر کریں تو بہتر ہو گا جسم پر مکھن کی مالش کرائیں ، ننگے پاؤں اور ننگے بدن ہرگز نہ پھریں ،لو کے وقت کان اور گردن پر کوئی ہلکا کپڑا ڈالے رکھیں ، ہر قسم کے نشے، ہر قسم کے تازہ پھل سوائے آم،دودھ یا گرم گرم غذا مرغن، زیادہ ورزش اور زیادہ پانی پینے سے پرہیز کریں ،بدن برہنہ نہ رکھیں سیاہ کپڑا نہ پہنیں ، جس کمرے یا گاڑی میں زیادہ لوگ ہوں ،وہاں نہ بیٹھیں ،گوشت کم کھائیں ،غذا دونوں وقت حتی الوسع کم کھانا چاہیے، چھاچھ میں نمک ،مصری یا قدرے برف ڈال کر پینا چاہیے مفرح قلب اور ٹھنڈی دواؤں کا استعمال جائز ہے جن سے پیاس وغیرہ دور ہو جائےمثلا شربت انناس ،سنگترہ،نارنجی، انگور وغیرہ موسمی ترکاری اور ساگ ان دنوں کم استعمال کرنا چاہیے بلکہ آلو، اروی، بینگن وغیرہ ان سب کا بھرتہ کھانا مفید ہے، حسب خواہش خربوزہ اور تربوز علیحدہ علیحدہ وقتوں میں کھا سکتے ہیں۔

۷ – جولائی ، ہاڑ

اس ماہ صبح و شام دونوں وقت غسل کرنا چاہیے ، لباس ہلکا پھلکا اور باریک پہنیں ،موزے دن کو پہنےرکھیں، رات کو شبنم سے بچیں خواہ گرمی ہو تب بھی چھت کے نیچے سونا چاہیے یا چارپائی کے اوپر سائبان لگائیں ، سورج نکلنے سے پہلے سیر کو جائیں ،ورزش اس ماہ پہلوانوں کو بھی چھوڑ دینی چاہیے جب بارشیں شروع ہو جائیں صرف سیر ہی کافی ہے، بدن پر کاربالک صابن مل کر نہائیں ، ترش لیموں کا ستعمال کریں ، بہت گرم کھانا نہ کھائیں، جسم پر کپڑوں کو تر نہ رکھیں، گوشت اور ہر قسم کی ٹھنڈائی سے پرہیز کریں اور اس طرح مصری اور چینی کے بنے شربت بھی استعمال نہ کریں ۔پکے ہوئے شربت پینا مناسب ہو گا ،دودھ کی لسی نہ پئیں ، دودھ خام پینا درست نہیں ، غسل جتنی دفعہ ممکن ہو کریں مگر ہر شے کا اعتدال کے مطابق استعمال کریں ، ورنہ نقصان ہو گا ہر غسل میں چار گھنٹے کا وقفہ ضرور ہونا چاہیے ، شربت کیوڑھ کا استعمال مفید ہو گا ،اس طرح خربوزہ اور تربوز بھی کھایا جا سکتا ہے ۔

۸ – اگست، ساون

اس ماہ صبح باغ کی سیر کریں، مٹھائیاں وغیرہ کم کھائیں، تلی ہوئی اشیاء کم کھائیں ، آم اور جامن آج کل مفید ہیں لیکن آم کھا کر دودھ یا دودھ کی لسی ضرور پئیں یا آم کے بعد جامن کھائیں ، جامن نمک لگا کر کھانے چاہیں جب تک بھوک نہ لگے غذا نہ کھائیں ، بھوک سے زیادہ پیٹ نہ بھریں ورنہ ہیضہ ہو سکتا ہے ، لباس دوسرے روز بدل دیا کریں، تازہ پانی سے نہانا مفید ہے اور پینے کا پانی ابال کر استعمال کریں ، نلکے کا پانی کنوئیں کے پانی سے بہتر ہے ، چائے پینا اچھا ہے مگر گیلے کپڑے پہننا ، نمناک زمین پر بیٹھنا ،بوڑھوں کے لیے اوس میں سونا مضر ہے، بچوں کو ان دنوں مٹھائی اور برگر نہ دیں ، حاملہ مستورات کو گرم غذائیں کھانے سے منع کر دیں ورنہ اسقاط کا خطرہ ہے ،نزلہ زکام والے کے لیے بہت گرم غذا کھنا درست نہیں ہے، کچے ،گلے سڑے پھل کھانا ، گیلے بستر یا نم دار زمین پر اور دن کو سونے سے پرہیز کریں ،شربت کیوڑہ یا صندل پیئیں ، مریض کو صرف دال مونگ اور مونگ کی کھچڑی استعمال کروائیں ،ساگ ،ترکاری قطعاً منع ہے ، معمولی مریض کے لیے تمام سبزیاں مفید ہیں۔

۹ – ستمبر، بادھوں

اس ماہ میں بارشیں موقوف نہ ہوں تو تمام اصول ماہ اگست کے جائز ہیں اگر بارشیں موقوف ہوں تو دھوپ سے پہلے پہلے ہی سیر کر آئیں اور ورزش شروع کر دیں، دودھ جوش دے کر پئیں ، موزے اتار دیں، توری ، بھنڈی، ساگ، پالک، کدو، بینگن ، کریلہ بطور ترکاری پکا کر کھائیں، دوپ میں نہ پھریں، زیادہ محنت نہ کریں، تمباکو کا استعمال بہت کم کرٰیں، بوڑھے آدمی کو خام دودھ کی لسی سخت مضر ہے۔ حاملہ عورتوں کے لئے کھٹائی اور تیل کی اشیا غیر مفید ہیں، شیر خوار بچوں کو گائے کا دودھ نہ پلائیں کیونکہ آج کل خام گھاس کا اثر ہوتا ہے۔ چھت کے نیچے سونا ، پیٹ بھر کر کھانا ، غسل صرف ایک وقت کرنا، جلاب یا قے کی دوا استعمال کرنا، گھوڑے کی سواری کرنا، میوہ جات کھانا وغیرہ سب جائز ہیں۔

۱۰- اکتوبر ، اسوج

اس ماہ صبح و شام سیر کرنا، ورزش کرنا ،جسم پر تیل کی مالش کرنا، غذا پیٹ بھر کر کھانا ﴿چند لقموں کی گنجائش رکھنا ضروری ہے﴾ ، مصفی خون ادویات کااستعمال کرنا اور شروع ماہ میں جلاب لینا مفید ہے۔ حاملہ خواتین کو 2، 3 تولہ مربہ سیب کھلانا چاہئے۔بچوں کو شہد میں شاہترہ باریک پیس کر چٹائیں، رات کو بیداری اور دن کو سونے سے پرہیز کریں، ترش اشیا نہ کھائیں، برف کا استعمال ، بہت دفعہ کا غسل، پنکھے کے نیچے بیٹھنا، پتلی چھاچھ پینا اور کھٹائی کھانا سخت منع ہے۔قدرے گرم لباس پہننا چاہئے جس سے خوب کھل کر پسینہ آ جائے۔دوڑنا ، محنت کے کام کرنا نیز ہر قسم کی ورزش ضروری ہے۔مقوی غذ ا کھانا مثلا کدو ، بینگن، مولی، خام ترکاری، کیلا، سیب ، انگور ، ناشپاتی وغیرہ۔میوہ جات بے شک کھائیں، دودھ جوش دے کر پئیں۔عورتوں کو بھی ہوا خوری اور ورزش کرنا چاہئے۔

۱۱- نومبر، کاتک

اس ماہ صبح کے وقت سورج نکلنے سے ایک گھنٹہ پہلےسیر کو جانا اور کم از کم تین میل بھاگنا بہتر ہے۔واپس آ کر بھینس یا گائے کے دودھ کو ایک جوش دے کر اس میں شہد ملا کرپئیں، اس کے ایک گھنٹہ بعد کنوئیں کے تازہ پانی سے غسل کرنا چاہئے۔میوہ جات ، ساگ ، ترکاری وغیرہ کشرت سے کھائیں، شربت اور برف وغیرہ مریضو ں کو اشد ضرورت کے وقت بھی نہ دیں، رات کو ننگےسر نہ رہیں، بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کو زیادہ سرد پانی نہ پلائیں، کھٹائی سے پرہیز کریں، دن کے وقت کسی حالت میں بھی نہ سوئیں، مسہل اور قے والی ادویات منع ہیں، ہر قسم کی مقوی غذائیں اور ادویات کا استعما ل کرنا، گوشت خور لوگوں کو گوشت کھانے کی اجازت ہے مگر اعتدال لازمی ہے، چائے بھی پی سکتے ہیں، موزے پہنیں لیکن ہر شخص کے لئے ضروری نہیں۔

۱۲ – دسمبر، مگھر

اس ماہ میں نومبر کے تمام اصول عمل میں لائے جائیں، سیر صرف پیدل ہی کرٰیں، خصو صاً صبح کے جوقت اگر گھوڑا یا سائیکل پر سیر کریں گے تو نزلہ زکام کا احتمال ہے۔ ہر قسم کی مقوی غذائیں اور دوائیں کھانے کی اجازت ہے۔غسل جوان آدمی تو تازہ پانی سے کریں مگر بوڑھے اور عورتیں معمولی گرم پانی سے نہائیں، موزے ہر شخص کو پہننے چاہئیں کیو نکہ پاؤں پھٹنے کا بہت امکان ہوتا ہے۔سر د ہو ا سے بچیں، دن کے وقت سونا، شربت یا پتلی چھاچھ پینا، نمدار زمین پر بیٹھنا، بھیگے کپڑے پہننا، بچو ں اور عمر رسیدہ لوگوں کو کچے پھل کھلانا ، حاملہ عورتوں کو ہر قسم کے حام میوہ جات اور بوڑھے اشخاص کو گائے کے خام دودھ میں روزانہ صبح کو ایک تولہ روغن بادام ملا کر پینا ضروری ہے۔ جلاب میں کشیر ہو تو دودھ کو جوش دےکر ٹھنڈا کر کے پیئیں، ہر عمر کے آدمی کو حلوا مٹھائیاں ، ہر قسم کی مقوی و مرغن غذائیں و ادویات مفید ہیں۔ یخنی ، پلاؤ، چائے ، انڈے ، گوشت وغیرہ خوب کھائیں، گرم لباس پہنیں، روغن بادام، روغن کنجد یا مکھن کی مالش کریں، ورزش باقاعدہ کریں، لحاف میں منہ کر کے نہ سوئیں ورنہ صحت کے بگڑ جانے کا اندیشہ ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں