The news is by your side.

الرجی کا علاج طب یونانی کی روشنی میں

پاکستان میں بھی دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح الرجی کا مرض ایک سنگین خطرہ بنا ہوا ہے اور ہر آنے والے دن کے ساتھ اسکے مریضوں کی شرح تناسب میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انسانی جسم میں مدافعتی نظام ہمیشہ جسم کو نقصان دہ عناصر جیسے بیکٹیریا اور وائرس سے بچانے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے مگر جب قوت مدافعت بدن میں کمزور ہوجاتی ہے تو ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں ۔

الرجی بھی جسم کے مدافعتی نظام کے ردعمل کی صورت میں واقعہ ہوتی ہے جو کہ بعض دفعہ نہایت خطرناک حد تک جان لیوا ثابت ہوتی ہے ایسے مریض جن کو الرجی ہوتی ہے ان کا مدافعتی نظام حملہ کرنے والے الرجی کے خلاف اعتدال سے زیادہ فعالیت ظاہر کرتا ہے جس کے نتیجہ میں ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو کہ جسمانی تکلیف کا باعث بنتی ہیں موجودہ دور میں الرجی کے مریض کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے ہونے کی وجوہات کو سمجھیں اور اس کے مطابق بچاؤ کی تدابیر اختیار کریں ۔

موجودہ دور میں الرجی کو بہت سی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جس میں کچھ بہت زیادہ عام ہیں۔

1- غذائی الرجی (عام کھانے کی الرجی)۔

عام کھانے کی الرجی میں درج ذیل اشیاء شامل ہیں مونگ پھلی،درختو ں کے میوہ جات،مثلاًاخروٹ،بادام ، کاجو ،انڈے اورگائے کا دودھ کھانے کی الرجی میں سب سے اہم ہیں اس طرح مچھلی ،مٹن اور بیف کھانے کی عام الجی ہے ایسی غذاؤں میں بہت تھوڑی مقدار بھی الرجی کے شکار مریضوں میں الرجی ردعمل پیدا کرتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے ۔

2- دھول،مٹی اور گردو غبار سے الرجی/ایئربورن الرجی

ایئربورن الرجی میں زیادہ تر چھینکیں آنا ، ناک اور گلے میں خارش،ناک کا بند ہونا ، خارش زدہ ہونا اور کھانسی اسکی عام علامات ہیں۔

احتیاط

پالتو جانوروں اور پرندوں سے گھر کو صاف کر لیں اور انہیں متاثرہ مریض کے کمرہ سے باہر نکال دیں ، اپنے گھروں سے خصوصاً مریض کے کمرے سے قالین ہٹا دیں، سخت فرش پر اتنی مٹی نہیں جمتی جتنی کے قالین پر جمتی ہے ، گھروں میں نمی کم سے کم ہونے دیں، سارے بستر گرم پانی سے دھوئیں اور اس سے مٹی کے ذرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی ، موسموں کے شروع اور آخر میں اپنی کھڑکیوں کو بند رکھیں تا کہ باہر کے پولنز کی تعداد کو قابو میں رکھا جائے ، ایسے ایئر کنڈیشنر سسٹم استعمال کریں جن میں چھوٹے ذرات کے لیے فلٹر لگے ہوں ۔

3- ادویات سے الرجی

اس الرجی میں جلد پر سوجن اور جلن کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں تکلیف ہونا اس کی بڑی علامت ہے۔

4- الرجک رینائیٹس Allergic Rhinitis

اس قسم کی الرجی میں ناک کا بہنا ، آنکھوں سے بانی کا آنا ، جلد پر سوجن اور خارش کی شکایت عام ہوتی ہے۔

5-لیٹکس الرجی Latex Allergy

الرجی کی یہ قسم بہت کم دیکھنے کو آتی ہے مگر آج کل اس کے مریضوں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس الرجی کی بنیادی وجہ ایک خاص قسم کا ربڑ ہے ۔الرجی کی علامات کا اگر ابتدا ئی میں مناسب تدارک نہ کیا جائے تو یہ دوسرے مرحلہ میں دمہ جیسی موذی بیماری کی شکل اختیار کر جاتی ہے یا پھر کسی اور وائرل انفیکشن کی وجہ بنتی ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں دشواریکا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ منہ ،گلہ ،ہونٹ اور زبان پر سوجن کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کا تیز ہونا بھی شامل ہے ،اس کے علاوہ غنودگی،بے ہوشی ، جلد پر پھنسیاں پڑ جانا ،گلے کا بند ہو جانا ،آواز کا بیٹھ جانا اورسر کا بھاری پن قابل ذکر ہیں۔

علاج

طبی نقطہ گاہ سے اصل سبب کی نشان دہی کے بعد ایسی الرجی سے بچاؤ کی تدابیر لیں۔ پانی، گھر اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور متوازن غذا کا استعمال کریں ۔

طب یونانی میں الرجی کا علاج ،سبب اور مزاج کی مناسبت سے کیا جاتا ہے ، اس کے مطابق دوا تشخیص کی جاتی ہے۔ الرجی کے علاج کے لیے مندرجی ذیل پودوں کا استعمال نہایت مفید پایا گیا ہے ۔

1۔ اسارون 2۔ منڈی 3۔ زیرہ سیاہ 4۔ حیرائتہ 5۔ بنقشہ 6۔ نیسم 7۔ ستو ، جو دوبس 8۔ تلسی 9۔مہندی کی پتے 10۔ میتھی کےبیج 11۔ مرچ سیاہ

12۔ سفیدلوبیا 13-کلونجی 14۔ براہمی بوٹی

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں