The news is by your side.

شہید کی جو موت ہے، وہ قوم کی حیات ہے

جب بھی اس ملک کو ضرورت پڑی، اس کے بیٹے تن من دھن کی بازی لگا گئے۔ ہم وطن عزیز کے ان بیٹوں کی قربانی کا قرض کبھی نہیں ادا کرسکتے۔ ان شہیدوں کے لواحقین آخرت میں سب سے ممتاز نظر آئیں گے اور ان کے سروں پر فخر و انبساط کے تاج ہوگے۔ شہیدوں کے ساتھ ان شاء اللہ یہ بھی جنت کے مکین ہوں گے۔

آج پاک افغانستان باڈر پر باڑ لگانے کی نگرانی کرتے وقت وطن کے بیٹے میجر عدیل شاہد اور سپاہی فراز حیسن جام شہادت نوش کرگئے۔ میں نے اے آر وائی نیوز پر میجر عدیل کی تصویر دیکھی، تو سوچ میں پڑ گئی کہ یہ پرنور چہرہ شناسا کیوں لگ رہا ہے؟

تھوڑی دیر بعد یاد آیا تو پیاری صالحہ حیدر کے شوہر ہیں۔ دل کی دھڑکن مزید تیز ہوگئی۔ پریشانی سے دل گھبرانے لگا، آنکھوں میں آنسو آگئے کیونکہ صالحہ حیدر کو گذشتہ برسوں سے حالات کی گردش کے بعد اب خوشحال دیکھا تھا۔

یاد ہے، مجھے ضرب عضب کے شہداء کے لواحقین سے انٹرویوز کرنے تھے۔ صالحہ حیدر سے رابطہ کیا جو شہید کیپٹن محمد مجاہد بشیر تمغہ بسالت کی بیوہ تھیں۔ جب ان سے انٹرویو لیا، تو وہ صبر استقامت کا پیکر تھیں، چھوٹی صبغہ ان کی گود میں تھی۔ چہرے پر اتنا نور اور صبر تھا کہ شاید میرے الفاظ انھیں بیان نہیں کرسکتے۔

گیارہ جنوری 2014 کو صالحہ حیدر اور کیپٹن مجاہد رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ شادی کے بعد کیپٹن مجاہد واپس محاذ جنگ پر چلے گئے، ان کی اہلیہ کچھ عرصہ باجوڑ ان کے پاس رہ کر لوٹ آئیں۔ صبغہ اپنے والد کی شہادت کے آٹھ ماہ بعد پیدا ہوئی۔ کیپٹن محمد مجاہد بشیر نے باجوڑ میں فرائض منصبی سنبھالے اور اپنی شہادت تک وہاں ہی ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔12جولائی 2014 کو انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

جنوری سے جولائی تک مختصر سی رفاقت رہی اور صالحہ بیوہ ہوگی۔ صالحہ نے مجھے دوران انٹرویو بتایا تھا کہ فوج نے ان کا اور ان کی بیٹی کا بہت خیال رکھا۔ وہ بیوگی میں اپنے خاندان اور فوج کے زیر سایہ رہیں، جس سے حالات کی سنگینی معاشی طور پر کم ہوگئی۔

پھر کچھ عرصہ گزرا تو مجھے فیس بک پر یہ دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ صالحہ حیدر کی شادی میجر عدیل شاہد سے ہوگی۔ شادی کی خوشی دونوں کے چہروں پر دیدنی تھی۔ میجر عدیل نے کیپٹن مجاہد شہید کی بیٹی صبغہ فاطمہ کو بھی گود لیا۔

صالحہ فیس بک پر زیادہ تصویریں اپنی بیٹی صبغہ اور میجر عدیل شاہد کی شئیر کرتی تھیں۔ میجر عدیل صبغہ کو بہت گھماتے، سیر کراتے تھے اور صالحہ یہ تصاویر پوسٹ کیا کرتی ۔ جب بھی ان کی فیس بک پوسٹ پر نظر پڑتی تو دل سے میجر عدیل شاہد کے لئے دعا نکلتی کہ بیوہ سے شادی اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنے والا کتنا پیارا انسان ہے۔

پیاری صالحہ جو اب مسز صالحہ عدیل تھی، ان کے لیے بھی دل دعا کرتا، اللہ ان کی خوشیوں میں اضافہ کرے. پھر ایسا ہی ہوا، ان کے گھر 2017 میں جڑواں بیٹیوں کی پیدائش ہوئی۔ صالحہ کی زندگی کا مرکز اپنا پیارا گھر، اپنی تین بیٹیاں اور شوہر عدیل بن گئے۔ وہ بہت کم سوشل میڈیا استعمال کرتیں اور بس تصاویر پر کمنٹس اور لائک پر ہم کبھی ہم کلام ہوتے ۔ ڈیوٹی سے فراغت کے بعد

سیاحت کے شوقین میجر عدیل اپنی بیگم اور بچیوں کو سیر کرواتے اور خوب فوٹو گرافی کرتے۔ 20ستمبر کو یہ محب وطن پاکستانی، بہادر فوجی، بیوہ کے سر پر ہاتھ رکھنے والا نیک دل آدمی اور یتیم کو اپنی بیٹی بنانے والے میجر عدیل شاہد جام شہادت نوش کر گیا۔

وہ اپنی جان اس دھرتی پر نثار کرگئے، بیوا اور تین کم سن بیٹیوں کو تنہا چھوڑ گئے۔ پیاری صالحہ تم دو شہیدوں کے وارثوں کی ماں ہو۔ تمھارا درجہ ہم سب سے اوپر ہے۔ تمھاری قربانی صبر استقامت اس ملک کے لئے سرمایہ افتخار ہے۔

پیاری صالحہ یہ تین بیٹیاں اللہ کے بعد تمھارا سہارا ہیں۔ تم تنہا نہیں، اللہ تمھیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم دے گا۔ کیپٹن مجاہد اور میجر عدیل کی قربانی صدق خلیل اور صبر حسین کی روایت ہے۔ یہ قربانی اس قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ مجھے تم پر فخر ہے میں تمھیں سلام پیش کرتی ہو۔


Twitter @javerias
جویریہ صدیق صحافی،فوٹو گرافر اور مصنفہ ہیں ۔ان کی کتاب “سانحہ آرمی پبلک اسکول شہدا کی یادداشتیں” 2015 میں شائع ہوئی ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں