The news is by your side.

پُرامن کشمیر: درندہ صفت مودی کی مضحکہ خیز خواہش

تحریر: ملک شفقت اللہ

بھارت کا جنونی اور درندہ صفت مودی اور اس کی بدمعاش سرکار کشمیر اور دیگر علاقوں میں بھارتی شہریت کے حامل مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کر رہا ہے اس سے بھارت کے مکروہ عزائم اور منصوبے کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر گولیاں برسانے، کم سن بچوں کو گرفتار کرنے، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر لے جانے، خوراک اور پانی بند کرنے کے علاوہ جنسی زیادتی کے واقعات بتاتے ہیں کہ کشمیریوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج اور برباد کرکے ان کی جدوجہد اور آزادی کے نعرے کو دبایا جارہا ہے۔

حالیہ رپورٹوں کے مطابق کشمیریوں کے گھر خالی کروائے جارہے ہیں، اور جبری بے دخلی کے بعد ہندوؤں کو لاکر بسایا جارہا ہے۔ غیر قانونی حراست کے دوران کشمیری نوجوانوں پر انسانیت سوز تشدد کیا جارہا ہے۔ ایک سولہ سالہ بچے گوہر کے والدین نے بتایا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد کئی کم عمر بچوں کو نظر بند کیا گیا اور گوہر کو اتر پردیش کے علاقے بریلی کے ایک قید خانے میں رکھا گیا تھا۔ یہ سب نام نہاد پبلک سیفٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت کیا جارہا ہے۔

اس جبر اور ظلم کے ساتھ مودی سرکار کشمیر میں امن چاہتی ہے یا کشمیر کے لوگوں کو اپنی فوجی مشقوں کی نذر کرنا چاہتی ہے؟ ایک طرف انسانیت سوز اور بدترین مظالم کیے جارہے ہیں اور دوسری طرف کشمیر میں امن قائم کرنے کی خواہش کا پرچار کیا جارہا ہے جو افسوس ناک ہی نہیں مضحکہ خیز بھی ہے۔ دنیا بھر میں اس بھارتی تسلط اور جبر کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ چند روز قبل امریکا کے قانون سازوں نے جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی نژاد امریکی کانگریس کی خاتون پرمیلا جیا پال نے کہا کہ وہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر سخت پریشان ہیں۔ ڈیمو کریٹس نے کہا کہ لوگوں کو بغیر کسی الزام کے نظر بند کرنا، مواصلات کو محدود کرنا اور کسی تیسرے فریق کو کشمیر آنے سے روکنا ہمارے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے۔ مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کے کمشنر نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے نتیجے میں مسلم برادری کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ پورے بھارت میں سیاسی راہ نماؤں کی جانب سے جس نظریے کا ڈھول پیٹا جارہا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کو محکوم یا غیر ملکی سمجھا جاتا ہے۔

اس کے باوجود بھارتی گورنر نے وہاں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جس پر کشمیر کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ حریت پسند راہ نماؤں کو آزاد کیے بغیر کیسے ممکن ہے کہ انتخابات منصفانہ اور شفاف ہوں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک سال مکمل ہونے کے باوجود بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ نہیں جاری کیا گیا ہے اور ریاست حریت پسند راہ نماؤں کی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ شروع کرچکی ہے۔ حریت راہ نماؤں کے لیے مقدمات نئی بات نہیں، مگر ایک بار پھر جھوٹے مقدمات بنانے کا سلسلہ تیز ہو ہے جس کا مقصد تحریکِ آزادی کی کمر توڑنا ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر تنازع پر انتہائی سنجیدگی سے اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں کشمیر کی حقیقی صورتِ حال اور بھارت کی دہشت گردی بے نقاب ہوئی ہے۔

دنیا جانتی ہے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت کے حامل ہیں اور کشمیر پر پاکستان کا مؤقف سب کے سامنے ہے۔ بھارت کی معیشت ڈوب رہی ہے اور انڈسٹریاں بند ہو رہی ہیں۔ ان حالات میں بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی حکومت کو اس کے سوا کوئی راستہ نظر نہیں آتا کہ وہ کسی طرح اپنے ان جنونی ووٹروں کو مطمئن کردے جن سے اپنے منشور میں کشمیر کی حیثیت بدلنے کا وعدہ کیا تھا۔

دوسری طرف اسے بدحال اور گرتی ہوئی معیشت پر طعنے اور تنقید سے بچنے اور عوام کی سوچوں کا رخ بدلنے کی بھی ضرورت ہے۔ بھارتی اقدامات صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کو کسی جنگ میں جھونک سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو انسانیت سوز مظالم سے باز رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور بھارت کو بتا دے پاکستان جیسے ایٹمی طاقت کے حامل، پُرامن اور مذاکرات پر یقین رکھنے والے ملک کی خطے میں ترقی و خوش حالی کے لیے کوششوں کو برباد نہ کرے بلکہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق کرے۔

پاکستان نہ صرف اپنے مؤقف پر قائم ہے بلکہ وہ ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹوں سے یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ بھارتی پالیسیاں اور کشمیر میں اقدامات وہاں کے باسیوں سے ہم دردی اور مفاد میں نہیں بلکہ اس وادی کو ہتھیانے کے لیے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں