تحریر: ملک شفقت اللہ
دنیا کے مختلف ممالک میں جہاں مسلمان اقلیتوں میں شمار ہوتے ہیں، اس وقت بدترین حالات کا سامنا کررہے ہیں اور ان کی نسل کُشی کی جارہی ہے۔ حکومتیں براہِ راست مسلمانوں کے خلاف اقدامات کے ساتھ ان کی نسل کُشی میں ملوث ہیں۔
کتنی عجیب بات ہے کہ آج مسلمانوں کو یہ ثابت کرنے کے لیے زور لگانا پڑ رہا ہے کہ اسلام امن پسند اور پیار محبت کا درس دینے والا مذہب ہے۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو دنیا بھر میں سب سے زیادہ مظالم اور نسل کشی کا سامنا کسی کو ہے تو وہ مسلمان ہیں۔ مسلم ممالک کو دباؤ میں رکھنے اور مسلمان اقلیت کو اپنا غلام بنائے رکھنے کے لیے دشمن قوتیں مسلسل کوششیں کر رہی ہیں۔
عراق، شام، افغانستان، یمن، اردن، مصر، لیبیا، تیونس، مراکش، فلسطین، برما، مقبوضہ کشمیر اور اب بھارت میں بھی مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے اور ان کی نسل کُشی کی تیاری کر لی گئی ہے۔ جب کہ اسلامی ممالک مسلسل دباؤ کا شکار ہیں اور یہ سب جانتے ہوئے بھی کوئی اقدام کرنے یا لائحہ عمل طے کرنے سے قاصر ہیں۔
فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بہتر سال سے اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، عراق، شام، یمن اور افغانستان پر سازشی پلندوں سے جنگ مسلط کر دی گئی۔ ان تینوں ممالک میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید اور بڑی تعداد میں تباہ حال خاندانوں کو دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ان مہاجرین کی وجہ سے تمام ممالک معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا کوئی شمار ہی نہیں۔
میانمار میں مسلمانوں کی نسل کُشی کے خلاف ایک افریقی ملک گیمبیا کی درخواست پر عالمی عدالت نے میانمار کی حکومت کو اسے روکنے اور مسلمانوں کو ان کے مکمل حقوق دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار مسلمانوں کے لیے “موذی سرکار” بن چکی ہے۔ بھارتی مسلمان ایک ماہ سے زائد ہوچکا، شاہین باغ میں پُرامن احتجاج کررہے ہیں، لیکن کوئی عالمی ادارہ اور انسانی حقوق کی تنظیم حرکت میں نہیں آئی ہے، بلکہ دیویندر سنگھ جیسے لوگوں کو پکڑ کر مسلمانوں پر الزام لگایا جارہا ہے کہ انھوں نے افسروں کو خریدا اور باہر سے دہشت گرد منگوائے ہیں تاکہ بھارت کا امن تباہ کیا جاسکے۔ جب کہ خود مودی حکومت کی سازش تھی کہ کوئی حادثہ کروا کے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کروایا جائے۔
اس پس منظر میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” اور “آر ایس ایس” ایک دوسرے کے برعکس کام کر رہے ہیں۔ “آر ایس ایس” کی پالیسیاں ملک کو توڑ سکتی ہیں جب کہ “را” ایسا کبھی نہیں چاہے گی۔ اسی لیے آج اس کے پلانٹڈ مُلا اور اکبر الدین اویسی جیسے سیاست داں کام آرہے ہیں جب کہ سرحدوں کو استعمال کر کے بھی عوام کی توجہ بٹائی جاسکتی ہے۔
لیبیا کی بات کریں تو وہ مزید تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کی پراکسی وار کا مرکز لیبیا بنا ہوا ہے جس سے تمام افریقی ممالک لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ امتِ مسلمہ اتحاد کرکے افریقی مسلم ممالک کو پسماندگی سے نکالنے کی کوشش اور اس کی ترقی و خوش حالی کے لیے کردار ادا کرے۔ اس کے علاوہ مسلم ممالک کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کو طاقت ور بنانے کی تجاویز دیتے ہوئے سب کو اس پر آمادہ کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔
عالمی سیاست، خصوصاً ایشیا میں امریکا و دیگر طاقتوں کے مفادات اور پاکستان اور پڑوسی ممالک کی سیاست بلاگر کی دل چسپی کا موضوع ہیں۔ جھنگ سے تعلق رکھنے والے ملک شفقت اللہ شاعر بھی ہیں۔