The news is by your side.

آپ بھی عثمان مرزا کے ساتھی ہیں؟

کیا آپ نے بھی اپنی اولاد کو جائز خواہشات کے اظہار سے روک رکھا ہے؟ کیا آپ بھی ذات پات، سماجی مرتبے، مالی حیثیت یا دیگر خودساختہ معیارات کی بنیاد پر ان کی شادی میں تاخیر کررہے ہیں؟ تو آپ بھی عثمان مرزا کے ساتھی ہیں۔

اگر آپ کے بھی قول و فعل اور عمل اور ردعمل کی امید میں اتنا تضاد ہے کہ آپ معاشرے کو تو پاک دیکھنا چاہتے ہیں مگر اس کا آغاز اپنے گھر سے نہیں کرنا چاہتے- آپ نے بھی اپنے بچوں کو کہا یہی ہے کہ امیر وغریب، کالے اور گورے میں فرق نہیں کرنا چاہیے مگرعملاً نوکر یا کسی کمزور شخص سے اچھا برتاؤ کرنے پر اس کی سرزنش کی ہے یا “اوقات میں رکھو” کہا ہے تو جی ہاں آپ بھی عثمان مرزا کے ساتھی ہیں۔

اگر آپ نے بھی شرافت کو معیار بنانے کا دعویٰٰ کیا ہے مگر بیٹی کے لئے آیا ہوا رشتہ یا بیٹے کی پسند کو صرف اور صرف مالی حیثیت یا ذات پات اور رنگ ونسل جیسے خودساختہ معیار پر ٹھکرایا ہے تو آپ بھی عثمان مرزا کے ساتھی ہیں۔

آپ نے انھیں اس فلیٹ میں دھکیلا ہے ہراساں ہونے کے لیے۔

کیا آپ نے بھی کبھی کسی رشتہ دار یا جاننے والے کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر اپنے بچوں کو  عزت کی خاطر خاموش رہنے کا کہا ہے؟ تو آپ بھی عثمان مرزا کا حوصلہ بڑھانے کے مجرم ہیں۔

فرد ہی معاشرہ تخلیق کرتا ہے اور بچے آپ کے الفاظ نہیں اعمال کی نقل کرتے ہیں۔

ایک اور صورت بھی ہے-

آپ کو نہیں معلوم کہ آپ کی اولاد آپ کی دولت سے کیا کرتی آئی ہے اور کیا کررہی ہے؟ کیا آپ بھی آج اس کی معمولی چوریوں، لوگوں کے ساتھ بدسلوکی اور کمزوروں کے ساتھ حقارت سے پیش آنے کو مذاق میں ٹال رہے ہیں؟ کیا اس کے پکڑے جانے پر اسی کے سامنے پولیس کو رشوت دے کر چھڑا رہے ہیں؟  تو اس بار آپ ساتھی نہیں بلکہ اپنے گھر میں ایک عثمان مرزا پال رہے ہیں۔

آپ ناراض تو ہوں گے مگر کہتے ہیں نا کہ

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

تو یادرکھیں ایک معاشرے میں ہونے والے ایک گھناؤنے جرم کے ارتکاب اور مجرم کے اعتماد کے پیچھے بہت سارے عوامل کارفرما ہوتے ہیں اور جانے انجانے میں مجرم کے بہت سارے مددگار  ہوتے ہیں۔ اگرچہ وہ بلاواسطہ جرم میں شریک نہ ہوں۔

وہ آپ بھی ہوسکتے ہیں۔ عمدہ اوصاف اور اعلٰی اخلاق صرف الفاظ نہیں اعمال کے متقاضی ہوتے ہیں۔

معاشرہ تب ہی انصاف اور پاکیزگی پر مبنی ہوگا جب آپ کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو اور آپ تعصبات سے بالاتر ہوکر اس کا آغاز اپنے گھر سے کریں گے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں