The news is by your side.

ستارا ہے نہ دیا ہے….

غزل
ستارا ہے نہ دیا ہے فلک کی اس جانب
کوئی خلا سا خلا ہے فلک کی اس جانب

زمیں کا حالِ زبوں روز  دیکھتا ہو گا
براجمان خدا ہے فلک کی اس جانب

فرشتے اس پہ برابر نظر رکھے ہوئے ہیں
جو شخص دیکھ رہا ہے فلک کی اس جانب

سمجھ کے صورِ سرافیل ڈر گئے ہیں لوگ
ذرا سا شور مچا ہے فلک کی اس جانب

سنا ہے روزنِ تاریک سے نظر آتی
زمیں ستارہ نما ہے فلک کی اس جانب

پلٹ کے آیا تو لے جائے گا ہمیں بھی ساتھ
جو شہسوار چلا ہے فلک کی اس جانب

سو عنبرین کریں ملتوی وہاں کا سفر
اگر یہ پیار خطا ہے فلک کی اس جانب
شاعرہ: عنبرین خان

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں