The news is by your side.

بغاوت کو ماتھے کا جھومر کہنے والی بلقیس خان کی شاعری

بلقیس خان کا تعلق میانوالی سے ہے۔ زمانۂ طالبِ علمی ہی میں انھیں شاعری سے لگاؤ پیدا ہوگیا تھا۔ بلقیس خان نے جب اپنے خیالات اور احساسات کو الفاظ کا روپ دینے کا سلسلہ شروع کیا تو ابتدا آزاد نظم سے کی۔ بعد میں‌ انھوں نے غزل جیسی مقبول صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی اور مشق سخن جاری رکھتے ہوئے ایک خوش فکر اور پختہ گو شاعرہ کے طور پر ادبی حلقوں میں پہچان بنانے میں کام یاب رہیں۔ ان کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔

غزل

کوٸی تہمت نہ کچھ الزام لگانے والے

کیسے میلے ہوئے أٸینہ دکھانے والے

اس تبسم میں چھپی سسکیاں بھی دکھلاتا

مسکراتی ہوٸی تصویر بنانے والے

اے زمانے کے رویّوں سے الجھتے ہوئے شخص

تیرے تیور بھی ہوئے آج زمانے والے

میں نے ماتھے پہ بغاوت کا سجا کر جھومر

ہاتھ تھاما تھا ترا، ہاتھ دکھانے والے

اتنی جلدی تو کسی سوچ میں ڈھل سکتے نہیں

ہم تخیل میں الگ دنیا بسانے والے

پھر بھلا کون بھروسہ کرے کس پر بلقیس

نیند جب لوٹ گئے خواب دِکھانے والے

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں