The news is by your side.
bailarinas de la hora pico Britney Shannon barely keeping whole thing in her throat Nicole Nix obtient saucissonner par un russe mec sur une table

ایک قطرہ ہوں مجھے لمس سے دریا کیجے

جدید شعری منظر نامے پر بالخصوص گزشتہ دہائی میں اکرم جاذب کا نام باذوق اور سخن فہم حلقوں میں ایسے شاعر کے طور پر سامنے آیا جس نے غزل میں جدّت اور روایت کو نہایت خوب صورتی سے ہم آہنگ کیا ہے۔

اکرم جاذب کا تعلق منڈی بہاءُ الدین سے ہے۔ انھوں نے غزل اور نظم دونوں اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے اور مختلف معتبر ادبی رسائل اور روزناموں میں ان کا کلام شایع ہوتا ہے۔

اکرم جاذب کا پہلا شعری مجموعہ ”امید“ 2017ء میں اشاعت پزیر ہوا اور اگلے ہی سال ”امکان“ کے نام سے ان کے کلام پر مشتمل دوسری کتاب شایع ہوئی اور ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل کی۔ یہاں ہم اکرم جاذب کی ایک خوب صورت غزل باذوق قارئین کے مطالعے کے لیے پیش کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

اب نیا اور نہ ہم سے کوئی وعدہ کیجے

وہی پیمان جو باندھے گئے، ایفا کیجے

شبنمی ہاتھ سے کچھ معجزہ ایسا کیجے

ایک قطرہ ہوں مجھے لمس سے دریا کیجے

آپ کے بعد مرا وقت کٹے گا کیسے

مجھ کو اس شہر میں اتنا بھی نہ تنہا کیجے

ان کہی بات کا جو لطف ہے رہنے دیجے

یعنی اظہار میں آنکھوں کو وسیلہ کیجے

دل کی جانب نہ اچھالیں یہ گماں کے کنکر

بے خیالی میں نہ اس جھیل کو گدلا کیجے

کوئی تاوان جو مانگا تو یہ مر جائے گی

بس محبت میں محبت کا تقاضا کیجے

بھیڑ یہ خانۂ دل میں نہیں اچھی لگتی

یہ مکاں جس کا نہیں ہے، اسے چلتا کیجے

ڈال دیتے ہیں مرے پاؤ ں میں زنجیر سی آپ

وقتِ رخصت نہ کبھی شوق سے دیکھا کیجے

آپ کے واسطے دامن میں کوئی پھول تو ہو

صرف ایسے میں بہاروں کی تمنا کیجے

Print Friendly, PDF & Email

مصنف

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
bailarinas de la hora pico Britney Shannon barely keeping whole thing in her throat Nicole Nix obtient saucissonner par un russe mec sur une table