The news is by your side.

کبھی کبھی مجھے دیکھے شریر نظروں سے…ایمان قیصرانی کی شاعری

ایمان قیصرانی کی شاعری انسانی جذبات اور رویّوں کی عکاس ہے۔ ان کے اشعار میں نسائی شعور کی جھلکیاں اور عورت کے جذبات کا توانا اظہار دیکھا جاسکتا ہے۔

درد مندی، سوز و گداز اور احساس کی شدّت ایمان قیصرانی کی شاعری میں نمایاں ہے، اور اس وصف کے ساتھ وہ اپنے خیالات کو سادہ اور نہایت دل نشیں‌ انداز میں پیش کرتی ہیں۔ شاعرہ پاکستان کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے مشہور قبیلے تمن قیصرانی بلوچ سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والد بشیر احمد عاجز قیصرانی نعت گو شاعر تھے۔ یوں ایمان قیصرانی کو بھی علم و ادب سے لگاؤ پیدا ہوا اور بعد میں وہ شاعری کرنے لگیں۔

پاکستان کی اس نوجوان شاعرہ نے بہاؤالدّین زکریا یونیورسٹی، ملتان سے تعلیم مکمل کی اور درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کے دو مجموعۂ کلام منظرِ عام پر آچکے ہیں۔

ایمان قیصرانی کی ایک خوب صورت غزل باذوق قارئین کی نذر ہے، ملاحظہ کیجیے۔

زمامِ وقت کی گردش کو ٹالتا جائے
وہ اک نظر مری کھڑکی پہ ڈالتا جائے

مرے وجود میں اُترے ہر ایک نشتر کو
اب آگیا ہے تو آکر نکالتا جائے
بس اک نظر یونہی سگریٹ کو ہاتھ میں تھامے
مری کتاب کے صفحے کھنگالتا جائے
کبھی کبھی مجھے دیکھے شریر نظروں سے
کبھی کبھی تو مرا دم نکالتا جائے
کسی کسی کو یہ لہجہ نصیب ہوتا ہے
کہ لفظ لفظ نگینوں میں ڈھالتا جائے
بس اک چراغ کی حسرت کہ جو تجلّی سے
مرے نصیب کی ظلمت اُجالتا جائے
یہ لوگ اس پہ ہی ایمان وار کرتے ہیں
جو ٹھوکروں پہ بھی خود کو سنبھالتا جائے

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں