The news is by your side.

بدلاؤ آسکا نہ مرے دیو داس میں…. رومانوی شاعری

فوزیہ شیخ نے نظمیں‌ بھی کہی‌ ہیں، لیکن غزل ان کی محبوب صنفِ سخن ہے‌۔ شہرِ سخن کی اس خوش فکر شاعرہ کا تعلق خوشاب سے ہے۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کی ہے۔ ان دنوں پنجاب کے شہر فیصل آباد میں مقیم ہیں جہاں مختلف ادبی تنظیموں کے تحت منعقدہ مشاعروں میں شریک ہوتی ہیں اور سامعین سے اپنے کلام پر داد پاتی ہیں۔

اس شاعرہ کی ایک غزل باذوق قارئین کی نذر ہے۔

غزل
آواز کس نے دی مجھے شدّت کی پیاس میں
دریا انڈیل لائی ہوں سارا گلاس میں

میں جانتی ہوں آئے گا اک روز لوٹ کر
اپنی گھٹن سے تنگ یا جینے کی آس میں

اس کو بتا نہیں سکی دل کی اداسیاں
تصویر ایک بھیج دی کالے لباس میں

شادی تو ایک جسم پہ قبضے کی ہے سند
جب تک محبتیں نہ ہوں اس کی اساس میں

کرتے نہیں ہیں شکر کہ آنگن میں پھول ہیں
ہم رزق ڈھونڈتے رہے گندم کپاس میں

ہر پل جوان رہتی ہیں اس کی محبتیں
لگتا ہے تیس کا مجھے ہو کر پچاس میں

برسوں کے بعد بھی ملا، ویسا ہی سر پھرا
بدلاؤ آسکا نہ مرے دیو داس میں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں