سدرہ ایاز مختلف سماجی موضوعات پر مضامین سپردِ قلم کرنے اور بلاگ لکھنے کے علاوہ شاعری بھی کرتی ہیں۔ ان کا تعلق کراچی سے ہے۔ انھوں نے غزل اور نظم دونوں اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ یہاں ہم ان کی ایک غزل باذوق قارئین کی نذر کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔
غزل
بے مہر مقدر کا ستارہ نہیں ہوتا
ہر بار محبت میں خسارہ نہیں ہوتا
پیارا تو ہمیں ہوتا ہے ہر دوست ہمارا
ہر دوست مگرجان سے پیارا نہیں ہوتا
کھو جاتے ہیں اشکوں کی روانی میں یوں منظر
دیدوں سے پلک تک بھی نظارہ نہیں ہوتا
پلکوں پہ سجا رکھنا غمِ یار کے موتی
ویران سمندر کا کنارہ نہیں ہوتا
اے حسن! تغافل سے بھی کچھ کام لیا کر
اب مہرومروّت سے گزارہ نہیں ہوتا
لگ جاتی نظر تجھ کو زمانے کی اے سدرہؔ
صدقہ تیر ی ماں نے جو اتارا نہیں ہوتا