سدرہ ایاز صحافتی اداروں اور مارکیٹنگ کمپنیوں سے وابستہ رہی ہیں، سیروسیاحت کا شوق رکھتی ہیں، گھومنا پھرنا پسند ہے، اور اپنے انہی مشاغل اور مختلف سرگرمیوں کی انجام دہی کے ساتھ شاعری اور مختلف سماجی موضوعات پر مضامین اور بلاگ لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گلوبلائزیشن کے اس دور میں ذہن سازی اور رائے عامّہ ہموار کرنے کا بڑا ذریعہ سوشل میڈیا اور ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں جو آج ہر پاکستانی نوجوان کی دسترس میں ہیں۔
دوستو! شنید یہ ہے کہ ا ب شاید سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دیا جائے! مگر یاد رہے کہ ہماری حکومت اور ادارے اتنے ظالم نہیں کہ آپ کو اپنے ہی گھر میں سانس لینے پر ٹیکس ادا کرنا پڑے۔ہرگز نہیں۔ گھروں میں سانس لینے پر آپ پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو…
اس روز وہ خاصے مختلف اور بدلے ہوئے نظرآئے ۔ تندوتیز سوالات پر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے والے اور نرم گفتار ۔کسی بلاگر کے سوال اور بلدیاتی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے کوتاہی کی نشاندہی پر ان کے ماتھے پر بل نہ آیا اورکسی بھی موقع پر لہجے…