آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم چوبیس سال بعد پاکستان کے دورے پر آئی ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا کی ٹیم نے 1998ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ کئی عظیم کھلاڑی اس دورے کا حصّہ تھے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں کئی بار ٹیسٹ کرکٹ میں آمنے سامنے آئیں اور ہر بار کسی نہ کسی نئے کھلاڑی نے خود کو منوایا۔
پاک آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ بھی منفرد ہے۔ آزادی کے بعد جب کرکٹ پر توجہ دی گئی اور پاکستان کی ٹیم بنائی گئی تو 1952 میں اس نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا جس میں شکست ہوئی، لیکن اگلے ہی ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے اپنی روایتی حریف ٹیم کو شکست دے کر تہلکہ مچا دیا۔ اس کامیابی کے بعد دنیا کو معلوم ہوگیا کہ پاکستان کی بھی کوئی کرکٹ ٹیم ہے۔ چھے سال بعد 1958 میں آسٹریلیا پہلی بار پاکستان کے دورے پر آیا۔ عبدالحفیظ کاردار کی کپتانی میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ٹیسٹ میچ کھیلا گیا جس میں فاسٹ بولر فضل محمود کی عمدہ بولنگ کی بدولت پاکستان کو 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔ فضل محمود نے اس ٹیسٹ میں 13 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان کی قومی ٹیم کی اس کامیابی پر دنیا حیران بھی تھی اور پریشان بھی کہ ایک نسبتاَ نوعمر اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں پر ٹیم نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو پہلے ہی ٹیسٹ میں کیسے شکست دے دی۔ وہ آسٹریلوی ٹیم جو 1877 سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہی ہے جس کے پاس اسٹار کھلاڑیوں کی بھرمار ہے لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کی محنت اور لگن نے اسے ڈھیر کر دیا۔ اس کے بعد 1959 سے 1977 تک ہونے والے 10 میچوں میں قومی ٹیم نہیں جیت سکی۔ چھے میچ ہارے اور چار ڈرا ہوگئے۔
View this post on Instagram
1977 میں سڈنی ٹیسٹ میں پاکستان نے تاریخ رقم کی۔ آسٹریلیا کو پہلی مرتبہ اسی کی سرزمین پر شکست دی۔ یہ سیریز 1-1 سے برابر ہوئی۔ 1982 میں پاکستان نے پہلی مرتبہ ہوم سیریز میں آسٹریلیا کو وائٹ واش کیا۔ 1988 اور 1994 میں پاکستان نے ایک بار پھر آسٹریلیا کو ہوم سیریز میں ڈھیر کیا۔ آسٹریلیا آخری مرتبہ 1998 میں دورۂ پاکستان پر آئی اور پہلی بار پاکستان کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر سیریز جیتی۔
1999، 2010 ،2017 اور 2019 میں قومی ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر گئی اور چاروں ہی سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش شکست ہوئی۔ دو ہزار چودہ اور 2016 میں پاکستان نے اپنی ہوم سیریز یو اے ای میں کھیلی اور دونوں ہی سیریز میں آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان مجموعی طور پر 66 ٹیسٹ میچز ہوئے۔ آسٹریلیا نے 33 اور پاکستان نے 15 جیتے۔ اٹھارہ میچ بے نتیجہ رہے۔ اب دونوں ٹیمیں چوبیس سال بعد پاکستان میں مدمقابل ہوں گی۔ دونوں ٹیموں میں شامل تمام ہی کھلاڑی پہلی بار پاکستان میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے۔ دیکھتے ہیں اس کھیل کا نتیجہ کیا نکلتا ہے لیکن کچھ بھی ہو آسٹریلوی ٹیم کا پاکستان آنا ملک میں کرکٹ کی واپسی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ امید ہے دونوں ٹیمیں اچھا کھیل پیش کریں گی۔
اس سیریز کے کامیاب انعقاد کے بعد یقین ہے کہ دیگر ٹیمیں بھی بلا جھجک پاکستان آئیں گی۔ اب آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ اگر اب کوئی ٹیم پاکستان آنے سے انکار کرے تو اس پر سخت ایکشن لے۔ پاکستان نے آئندہ سال ایشیا کپ کی میزبانی بھی کرنی ہے اور امید ہے کہ اس ایونٹ کے لیے بھی بھارت سمیت تمام ٹیمیں ضرور پاکستان آئیں گی۔
View this post on Instagram
maltepe escort
kurtköy escort
pendik escort
göztepe escort
bağdat caddesi escort
ataşehir escort
acıbadem escort
içerenköy escort
kozyatağı escort
küçükyalı escort
kadıköy escort bayan
ümraniye escort bayan
bostancı escort bayan
ataşehir escort bayan
anadolu yakası escort bayan
kadıköy escort
ataşehir escort
bostancı escort
ümraniye escort
anadolu yakası escort
bostancı escort
bostancı escort
serifalı escort
serifalı escort
serifalı escort
ataşehir escort
kadıköy escort
bostancı escort
ümraniye escort
kartal escort
maltepe escort
pendik escort
kurtköy escort
anadolu yakası escort
ankara escort
çankaya escort
eryaman escort
etlik escort
ankara ucuz escort
balgat escort
beşevler escort
çankaya escort
cebeci escort
çukurambar escort
demetevler escort
dikmen escort
eryaman escort
esat escort
etimesgut escort
etlik escort
gaziosmanpaşa escort
keçiören escort
kızılay escort
maltepe escort
mamak escort
otele gelen escort
rus escort
sincan escort
tunalı escort
türbanlı escort
ulus escort
yenimahalle escort