کراچی ٹیسٹ میچ دل چسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈرا ہو گیا۔ یہ میچ بظاہر تو بے نتیجہ رہا، لیکن پاکستانی ٹیم کے لیے یہ کسی جیت سے کم نہیں۔
جس طرح پاکستانی بیٹنگ لائن پہلی اننگزمیں ناکام ہوئی تھی اس کے بعد ہر ایک کو یہی لگتا تھا کہ یہ میچ چوتھے روز ہی ختم ہوجائے گا۔ لیکن وہ پاکستانی ٹیم ہی کیا جو اکثریت کو غلط ثابت نہ کرے۔ قومی ٹیم کی بہترین حکمتِ عملی سے ڈرا ہونے والے اس میچ میں بابر اعظم کے 196 اور عبداللہ شفیق کے 96 رنز کے بعد محمد رضوان کی سنچری نے ناممکن کو ممکن میں بدل دیا۔ پاکستان کی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کے آخری دن فائٹنگ 196 رنز کے لیے 425 گیندیں کھیلیں اور 607 منٹ تک وکٹ پر رہ کر ٹیسٹ کرکٹ میں کئی ریکارڈز بنائے۔ ان کی 196 رنز کی اننگز ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی کپتان کا چوتھی اننگز کا سب سے بڑا انفرادی اسکور ہے۔ انہوں نے انگلینڈ کے مائیک ایتھرٹن کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ایتھرٹن نے 1995 میں جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ناقابلِ شکست 185 رنز بنائے تھے۔
بابر 607 منٹ تک وکٹ پر رہے جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں 10 گھنٹے سے زیادہ وکٹ پر رہنے والے پہلے ایشیائی کھلاڑی بن گئے۔ بابر ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں مائیک ایتھرٹن کے طویل ترین انفرادی اننگز کے عالمی ریکارڈ سے صرف 36 منٹ کی دوری پر رہے۔ انگلینڈ کے سابق کپتان واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں بابر سے زیادہ وقت کھیلا ہے۔ بابر نے اننگز میں 425 گیندیں کھیلیں۔ وہ چوتھی اننگز میں چار سو گیندیں کھیلنے والے دنیا کے چوتھے بیٹسمین ہیں، ان سے قبل مائیک ایتھرٹن (492)، ہربرٹ سٹ کلف (462) اور سنیل گواسکر (443) گیندیں کھیلے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں بابر کی 196 رنز کی اننگز کسی بھی کھلاڑی کی سب سے بڑی اننگز ہے، آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں کسی بھی کھلاڑی کی اس سے قبل بہترین اننگز سری لنکا کے کمار سنگاکارا کی 192 رنز کی تھی۔
بابر اعظم نے عبداللہ شفیق کے ساتھ مل کر ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیندیں کھیلنے کا ریکارڈ بھی بنایا۔ انہوں نے بھارت کے دیپ داس گپتا اور راہول ڈریوڈ کو پیچھے چھوڑا۔ بابر اور عبداللہ نے چوتھی وکٹ کے لیے 520 گیندیں کھیل کر 228 رنز بنائے۔ ڈریوڈ اور داس گپتا نے 2001 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں بیٹنگ پارٹنر کے طور پر 500 گیندیں کھیلی تھیں۔
کراچی میں پاکستان کی اننگز بھی ٹیسٹ میں کسی بھی حریف کے خلاف اس کی سب سے طویل چوتھی اننگز ہے۔ اس سے پہلے پاکستان نے 2016 میں برسبین ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 145 اوورز آسٹریلیا کے خلاف ہی کھیلے تھے۔ یہ بھی پہلا موقع ہے جب آسٹریلیا نے کسی مخالف کے خلاف ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں 160 سے زیادہ اوورز کرائے ہوں اور میچ ڈرا ہوگیا ہو۔ پاکستان آسٹریلیا کے جبڑوں سے میچ چھین کر لایا ہے۔ کراچی میں پاکستان آسٹریلیا کے خلاف اب تک ناقابلِ شکست تھا۔ پاکستان کا یہ ریکارڈ بھی برقرار رہا۔ پنڈٰی کے بعد کراچی ٹیسٹ بھی ڈرا ہوگیا۔ تین میچز کی سیریز 0-0 سے برابر ہے۔
لاہور میں ہونے والا تیسرا اور آخری ٹیسٹ یقیناً بہت سنسنی خیز ہوگا۔ اس ڈرا سے قومی کھلاڑیوں کو بھی نیا حوصلہ ملا ہے اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کا مورال گرا ہے۔ فالو آن نہ کرنے پر آسٹریلوی میڈیا پیٹ کمنز پر شدید تنقید کر رہا ہے جس سے ان کی ٹیم پر دباؤ بڑھے گا۔
لاہور ٹیسٹ میں اگر بہترین حکمتِ عملی اپناتے ہوئے حوصلے کے ساتھ کھیلے تو میچ جیتا جاسکتا ہے۔ شاباش ٹیم پاکستان لاہور ٹیسٹ جیتو اور سیریز بھی۔