The news is by your side.

زندہ رہو جب تک زندہ ہو…!

جرمن افسانہ نگار فرانز کافکا سے منسوب ایک مشہور واقعہ سوشل میڈیا پر اکثر نظروں سے گزرتا ہے جو دل چسپ بھی ہے اور زندگی کو سمجھنے میں مددگار بھی۔

ایک دن برلن کے پارک میں کافکا ایک چھوٹی بچّی کو آنسو بہاتے دیکھتا ہے۔ وجہ دریافت کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ اس کی گڑیا کہیں کھو گئی ہے۔ کافکا بچی کے ساتھ مل کر گڑیا ڈھونڈتا ہے، لیکن وہ نہیں ملتی۔ کافکا بچی کو تسلی دیتا ہے کہ رونا بند کرو اور کل اسی جگہ ملو۔ وعدے کے مطابق وہ بچی سے اگلے روز ملتا ہے اور بتاتا ہے کہ دیکھو تمہاری گڑیا کا پتہ چل گیا ہے۔ وہ اپنی جیب سے ایک خط نکال کر بچی کو کہتا ہے کہ یہ گڑیا نے اسکے لئے لکھا ہے۔ کافکا بچی کو خط پڑھ کر سناتا ہے۔ خط میں لکھا تھا کہ میں خیریت سے ہوں اور ایک طرح کی زندگی سے اکتا کر دنیا کی سیر کو نکلی ہوں۔ میں جہاں بھی جاؤں گی اس جگہ کے متعلق اپنے تجربات خط میں لکھ کر تمہیں بتاتی رہوں گی۔

افسانہ نگار اپنے وعدے کے مطابق بچی سے ملتا اور گڑیا کا خط پڑھ کر سناتا۔ گڑیا ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی رہی اور مختلف مقامات کے بارے میں بچی کو خط کے ذریعے آگاہ کرتی رہی۔ بچی گڑیا کے کھونے کا غم بھول جاتی ہے، وہ خوش ہوتی ہے اور پر امید بھی کہ جلد اسکی محبت اسے آکر مل جائے گی۔ ایک روز کافکا بچی کے لئے ایک گڑیا اور خط کے ساتھ پارک پہنچتا ہے۔ بچی گڑیا کو حیرت سے دیکھتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ گڑیا میری نہیں ہے۔ جس پر کافکا اسے یقین دلاتا ہے کہ یہ اسی کی پیاری گڑیا ہے جس کی تفصیل اس نے خط میں دی ہے۔ جس میں لکھا تھا کہ دنیا بھر کے سفر سے میں تبدیل ہوگئی ہوں۔

معصوم بچی نے گڑیا کو گلے سے لگایا اور خوشی خوشی اپنے گھر لے گئی۔ اس کے ایک سال بعد کافکا دنیا سے رخصت ہوگیا۔ لیکن ننھی بچی پر حقیقت سالوں بعد آشکار ہوئی۔ وہ جوانی میں داخل ہوئی ایک دن گڑیا کو الٹتے پلٹتے اسے اس کے اندر سے فرانز کافکا کا دستخط شدہ خط ملا جس پر لکھا تھا،

‘ہر وہ چیز جس سے تم محبت کرتی ہو، ایک دن گم ہو جائے گی، لیکن بالآخر تمھیں کسی اور شکل و صورت میں ہی سہی، لیکن محبت ضرور ملے گی۔

وقتی طور پر بچی کو چپ کرانے، اسکے آنسو پونچھنے کے لئے کافکا نے جو منصوبہ بندی کی اس میں زندگی گزارنے کے لئے کئی فلسفے پنہاں ہیں۔ زندگی میں کوئی چیز حتمی نہیں، ملنا بچھڑنا زندگی کی نشانی ہے۔ محبت کے کئی روپ ہیں، وہ کبھی گم نہیں ہوتی بس روپ بدلتی ہے۔ رشتوں کو باندھے رکھنے کے لئے محبت کی بھاری انویسٹمنٹ کی جاتی ہیں اور اس وقت مایوسی ہوتی ہے جب ہیوی رٹرن نہیں ملتا ۔ لیکن یہ انویسٹمنٹ کبھی رائیگاں نہیں جاتی یہ ایک صورت میں نہ سہی تو دوسری صورت میں ضرور میسر آتی ہے ۔ یہ اس ذرہ برابر نیکی کی طرح ہے جس کی جزا کا رب نے وعدہ کیا ہے۔

ضرورت اس نظر کی ہے جو بدلتی محبت کو پہچانے، اس ظرف کی ہے جو اسے ہر روپ میں تسلیم کرے۔ اس کہانی کا ایک اور پہلو کافکا کی شخصیت کا عکاس بھی ہے۔ ایک بہتر انسان کی خوبی عیاں ہے جس نے دکھی بچی کی امید نہیں توڑی اسے دکھ میں بھی امید پر یقین رکھنے کا خوبصورت تصور دیا۔ کافکا نے چالیس بہاریں دیکھیں لیکن وہ جب تک زندہ رہا وہ زندہ تھا ۔ پر امید تھا ۔ محبت اور خلوص کے جذبے کا پرستار تھا۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں