The news is by your side.

شکست کا بھوت

ایشیا کپ میں چمٹنے والا شکست کا بھوت کراچی میں بھی نہ اترا۔ بابر الیون لگاتار تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ ہار گئی۔

جب دو ٹیمیں کھیلتی ہیں تو ان میں‌ سے کوئی ایک تو ہارتی ہی ہے، لیکن شکست کی وجوہات جاننے کی کوشش نہ کی جائے، اپنی غلطیوں پر قابو نہ پایا جائے اور کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش نہ کی جائے تو پھر شکست بار بار مقدر بنتی ہے۔

انگلینڈ کے خلاف کھیل میں‌ ہونے والی شکست میں کافی کچھ منفی تھا۔ 85 رنز کی اوپننگ شراکت کے بعد قومی ٹیم صرف 158 رنز بنا سکی۔ پہلی منفی بات۔ قومی ٹیم کا پاور پلے قدرے بہتر رہا، 6 اوورز میں بابر اور رضوان نے 51 رنز بنائے۔ پہلی وکٹ دسویں اوور کی تیسری گیند پر گری جب بابر اعظم 31 رنز بناکر عادل رشید کی گگلی پر بولڈ ہوئے۔ پاکستان نے 10 اوورز میں 8.7 کی اوسط سے 87 رنز بنائے۔ مڈل آرڈر ایک بار پھر بری طرح ناکام رہا۔ حیدر علی، شان مسعود، خوشدل اور نواز مل کر اسکور میں صرف 27 رنز کا اضافہ کرسکے۔ دوسری منفی بات۔ افتخار نے کچھ مزاحمت کی لیکن وہ بھی صرف 28 رنز بنا سکے۔

میچ کا ٹرننگ پوائنٹ 11 سے 15 اوور کا کھیل تھا جہاں رضوان پچاس اسکور کرنے کے بعد کچھ سست ہوگئے۔ اس دورن قومی ٹیم نے 6.5 کی اوسط سے صرف 33 رنز اسکور کیے۔ تیسری منفی بات۔ رضوان 15 ویں اوور کی چوتھی گیند پر اسٹمپ ہوگئے۔ جس کے بعد لور مڈل آرڈر بہت زیادہ تیز کھیلنے کے چکر میں آؤٹ ہوتا چلا گیا۔ فنشر کے طور پر موجود خوشدل شاہ بھی کچھ نہ کرسکے۔ انہوں ںے 7 گیندوں پر صرف 5 رنز بنائے۔ چوتھی منفی بات۔ 16 سے 20 اوورز تک قومی ٹیم نے صرف 38 رنز جوڑے۔ یعنی پہلے 10 اوورز میں 87 اور آخر کے 10 اوورز میں صرف 71 رنز۔ پانچویں منفی بات۔

یہ تو ہوگئی بیٹنگ کی بات ،اب دیکھتے ہیں بولنگ میں قومی ٹیم نے کیا غلطیاں کیں۔ پاکستان کے مین اسٹرائکنگ بولر نسیم شاہ کو پہلے ہی اوور میں 14 رنز پڑے۔ شاہنواز دہانی نے بھی 9 رنز دیے جس سے معلوم ہوگیا وکٹ فاسٹ بولر کو سپورٹ نہیں کر رہی، اس کے باوجود بابر اعظم نے نسیم شاہ سے 4 اوور کرائے انہوں نے میچ میں 10.25 کی اکانومی سے 41 رنز دیے۔ شاہنواز داہانی بھی مہنگے بولر رہے۔ انہوں نے 11.25 کی اوسط سے 3.2 اوور میں 38 رنز دیے۔ چھٹی منٖفی بات۔ اس کے برعکس اسپنر اچھی گیند کر رہے تھے۔ محمد نواز نے 4 اوورز میں صرف 20 رنز دیے۔ عثمان قادر نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن اس کے باوجود بابر اعظم نے افتخار احمد اور خوشدل سے اوور نہیں کرائے۔ دونوں اسپنر ہیں، رن بھی روکتے، وکٹ بھی حاصل کرتے جس سے انگلینڈ دباؤ میں جا سکتا تھا۔ جس سے نسیم اور شاہنواز کو اوور مکمل کرانے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔ مگر بابر نے پرچے پر لکھی حکمت عملی سے ہٹ کر سوچنے کی کوشش نہیں کی۔ یہ ہوئی ساتویں منفی بات۔

اس کے علاوہ ایک مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے کامیاب اوپننگ جوڑی ہی پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ وہ گیندیں زیادہ کھیل کر میچ فنش کر کے نہیں جاتے بلکہ میچ کو بیچ میں چھوڑ کر مڈل آرڈر پر دباؤ ڈال کر چلے جاتے ہیں۔ جس سے مڈل آرڈر بار بار ایکسپوز ہوتا ہے۔ ایک اوپنر 15 اوور وکٹ پر کھڑا رہے اور پھر آؤٹ ہوکر چلا جائے تو ہمارے مڈل آرڈر میں اتنی جان نہیں کہ آتے ہی مار دھاڑ شروع کر دے۔

قومی ٹیم کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔ اوپنر کو پلان دینا ہوگا کہ دس اوورز میں 90 سے 100 رنز بنانے ہیں۔ اگر اس کے بعد کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوتا تو اسے اگلے 5 اوورز میں مزید 50 رنز بنانے کی کوشش کرنا ہوگی، ورنہ کم اسکور ہوگا تو آتے ہی مڈل آرڈر سے بھی بڑی ہٹ لگانا مشکل ہوگا۔

ٹیم یہی اچھی ہے بس تھوڑی فائن ٹوئن کی ضروت ہے۔ شاباش ٹیم پاکستان

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں