The news is by your side.

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ : میچ جیتنے کے لئے سیشن ٹو سیشن منصوبہ بندی کرنی ہوگی

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔ آج پہلا وارم اپ میچ تھا جس میں قومی ٹیم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انگلینڈ نے ورلڈ کلاس کرکٹ کے لئے پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی ٹٰیم کو 6 وکٹوں سے آوٹ کلاس کر دیا۔ پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کی اور مقررہ 19 اوورز میں 8 وکٹوں پر 160 رنز بنائے۔ وہ تو بھلا ہو آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کے لئے آنے والے محمد وسیم جونئیر کا جنہوں نے 16 گیندوں پر 26 رنز بنا کر اسکور 160 تک پہنچایا۔ اور اننگ کا واحد چھکا بھی لگایا۔ کیوں کہ اوپر آنے والے 7 بلے بازوں سے تو سولھویں اوور تک ایک بھی چھکا نہیں لگا۔

محمد وسیم جونئیر نے سترہویں اوور کی پانچویں گیند پر اننگز کا واحد چھکا لگایا۔ قومی ٹیم نے حسب معمول آج بھی خوب ٹک ٹک کیا۔ قومی بیٹرز نے 31 ڈاٹ گیندیں کھیلیں اور 8 گیندیں وہ جن پر کھلاڑی آوٹ ہوئے یعنی کل ملا کر 39 ڈاٹ گیندیں جن پر کوئی رن نہ بن سکا۔ یہ ڈاٹ گیندیں کھیلنا اور بڑی ہٹ نہ لگانا تو قومی ٹیم کا روگ بنتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب انگلینڈ کی اننگز دیکھیں تو لگتا ہے وہ کسی اوور دور کی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ جو اسکور ہم نے اتنی جدوجہد کے بعد 19 اوور میں بنایا وہ انگلینڈ نے ہنستے کھیلتے 14.4 اوور میں حاصل کر لیا۔ جانتے ہیں کیوں انہوں نے مثبت کرکٹ کھیلی کھل کر شاٹس لگائے۔ چھکا لگانے کے لئے بری گیند کا انتظار نہیں کیا بلکہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے ہر گیند کو باونڈری کے پار لگانے کی کوشش کی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ انگلینڈ نے اننگز میں 12 چھکے لگائے اور پاکستان نے صرف 1 چھکا لگایا۔

کرکٹ گرو کہتے ہیں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو مختلف سیشن میں تقسیم کیا جاتا ہے اور سیشن ٹو سیشن منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ پہلا سیشن چھ اوور کا پاور پلے ہوتا ہے۔ جس ٹیم نے پاور پلے اچھا کھیل لیا اس کی بنیاد مضبوط ہوگئی۔ اس کے بعد دوسرا سیشن ہوتا ہے ساتویں اوور سے چودھویں اوور تک کا۔ قومی ٹیم گزشتہ کئی میچوں‌ میں اس دوسرے سیشن کا درست استعمال نہیں کر رہی۔ آج بھی ایسا ہی ہوا۔ قومی ٹیم نے ساتویں سے چودھویں اوور کے درمیان 55 رنز بنائے اور 4 وکٹیں گنوائیں۔ جبکہ انگلینڈ نے اس سیشن میں 106 رنز بنائے اور اسکے صرف 2 کھلاڑی آوٹ ہوئے۔ انگلینڈ نے ان 8 اوورز میں پاکستان سے پورے 51 رنز زیادہ بنائے اور وہ ہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔

پاکستانی ٹیم تینوں سیشن میں ہی اسٹرگل کرتی ہے پاور پلے میں بھی ہارڈ ہٹنگ بلے باز نہ ہونے کی وجہ سے وہ ہی سات سے آٹھ رنز کی اوسط، مڈل آرڈر میں وکٹ گر جانے کی وجہ سے سلو بیٹنگ اور آخری سیشن میں ہمارے پاس پاور ہیٹر نہیں ہے اس لئے باونڈری نہیں لگتی اس ہی لئے دیکھ لیں قومی ٹیم مسلسل ایک ہی جیسے اسکور بنا رہی ہے۔ 150 سے 170 کے درمیان۔ وہ تو ہماری بولنگ بہت تگڑی ہے جو ہم کم ہدف کا دفاع کر لیتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

ورلڈ کپ کا آغاز ہوگیا ہے ایسوسی ایٹ ٹیمیں بھی ماڈرن ڈے کرکٹ کھیل رہی ہیں ہم کسی خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ہم پرانے وقت کی کرکٹ کھیل کر میچ جیت جائیں گے۔ قومی ٹیم کو میچ جیتنے کے لئے سیشن ٹو سیشن منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ پاور پلے میں کتنے رنز بنانے ہیں۔ دوسرے سیشن میں کتنا اسکور کرنا ہے۔ اور آخری سیشن میں اننگز کو کیسے فنش کرنا ہے۔ ورنہ میچز تو جیت جائیں گے لیکن ٹرافی جیتنے کے لئے تھوڑا ہٹ کر سوچنا ہوگا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں