The news is by your side.

ورلڈ کپ: آپ کی ٹیم فائنل تک تو پہنچی!

پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کپ کا سفر اختتام کو پہنچا۔ قومی ٹیم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور فائنل تک پہنچی۔

وہ الگ بات ہے کہ اس میں قومی کھلاڑیوں کی کارکردگی کے ساتھ قدرت کا بڑا ہاتھ تھا۔ ورنہ بھارت اور زمبابوے سے ہارنے کے بعد کسی کو امید نہیں تھی کہ پاکستان سیمی فائنل میں بھی پہنچے گا۔ لیکن قومی ٹیم نا صرف سیمی فائنل میں پہنچی بلکہ فائنل کے لئے بھی کوالیفائی کیا۔

فائنل میں قومی بلے باز بڑا ہدف دینے میں ناکام رہے لیکن بولرز نے چھوٹے ہدف کا بھی خوب ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ پاکستان فائنل میں 5 وکٹ سے ناکام رہا جانتے ہیں کیوں۔ فائنل میں قدرت پاکستان کے ساتھ نہیں تھی۔ اس لئے ہماری بیٹنگ نہیں چلی۔ کیوں کے ہمارے بلے باز اپنی اسکلز سے نہیں قدرت کی مہربانی سے اسکور کرتے ہیں۔ ایک بار پھر قومی ٹیم کے اوپنر ناکام رہے۔ مڈل آرڈر چلا نہیں اور ٹیل اینڈر سے شاٹس لگے نہیں اس لئے اسکور صرف 137 رنز بنا۔ پھر بھی بولرز نے خوب جان لڑائی۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

لیکن قدرت دوسری اننگز میں بھی پاکستان کے ساتھ نہیں تھی۔ شاہین آفریدی انجرڈ ہوگئے اور افتخار کو ان کا اوور مکمل کرنا پڑا جس میں انہوں نے 13 رنز دے دئیے اور میچ کا مومنٹم انگلینڈ کی حق میں چلا گیا۔

پاکستان ٹیم میچ ہار گئی لیکن فائنل میں پہنچی اسکی خوشی تو پوری قوم کو ہے۔ یہ خوشی اپنی جگہ لیکن ایک سال میں 3 بڑے ایونٹ کے ناک آوٹ میں ہار جانے کا غم بھی ضرور ہے۔ قومی ٹیم اکتوبر 2021 سے نومبر 2022 تک تین م0یگا ایونٹ کے ناک آوٹ میچز ہارچکی ہے۔ 2021 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دی۔ ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا نے ہرا دیا۔ 2022 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو ہرا دیا۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ہار گئی۔ مسئلے کی بات یہ ہے کہ ہم ایک ہی جیسی غلطیاں کرکے ہار رہے ہیں اور ہم ان غلطیوں کو سدھارنے کی کوشش بھی نہیں کر رہے۔ اور اب بھی ایسا ہی ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا تھنک ٹینک سب کو جواب دے گا کہ آپ کی ٹیم فائنل میں پہنچی ہے یہ تو بہترین ہےاسے بدلنے کی کیا ضرورت ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے تمام ایکسپرٹ کہہ رہے تھے کہ خوشدل اور آصف علی مڈل آرڈر میں مس فٹ ہیں لیکن منجمنٹ پھر بھی انہیں اپنے ساتھ لے کر گئی اور اس کے بعد کیا ہوا ٹورنامنٹ کے بیچ میں ان کھلاڑیوں کو بینچ پر بٹھانا پڑا اور ریزور کھلاڑیوں میں سے محمد حارث کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہ آپ ایشیا کپ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں بھی کرسکتے تھے اس سے حارث کو اعتماد ملتا تو ہوسکتا تھا جیسی حارث نے ابھی کارکردگی دکھائی وہ اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے۔

اوپننگ کے لئے سب چیختے رہے کہ بابر اور رضوان اچھا پرفارم کر رہے ہیں لیکن وہ اوپننگ میٹیریل نہیں ہیں۔ دنیا کی ساری ٹیموں میں اوپنر 150 پلس کے اسٹرائیک ریٹ والے بلے باز ہیں واحد پاکستان ٹیم ہے جس کے دونوں اوپنر 120 کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہیں۔ اور مزے کی بات کہ دونوں کھلاڑی ورلڈ کپ میں 120 کے اسٹرائیک سے بھی نہ کھیل سکے۔

بابر اعظم جو قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں انہوں ںے ورلڈ کپ کے 7 میچز میں 17.71 کی اوسط سے 124 رنز بنائے اور انکا اسٹرائیک ریٹ صرف 93.23 کا رہا۔ ان 7 میچز میں بابر 1 بھی چھکا نہیں لگا سکے ۔ جی ہاں ایک بھی چھکا نہیں لگا سکے جبکہ وہ پاور پلے میں بیٹنگ کرنے آتے ہیں۔ محمد رضوان بھی آف کلر رہے۔ 25 کی اوسط سے انہوں نے 7 میچز میں 175 رنز بنائے۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 109.37 کا رہا۔ رضوان نے پورے ورلڈ کپ میں صرف 3 چھکے لگائے۔ یعنی پہلے ہی اسٹرائیک ریٹ کم تھا اور ورلڈ کپ میں اور بھی کم ہوگیا۔ ویسے تو ٹیم کے باقی کھلاڑی بھی چھکے مارنے میں کنجوس ہی رہے۔ پوری قومی ٹیم نے مل کر ورلڈ کپ میں صرف 25 چھکے لگائے۔

اب جو ہوگیا سو ہوگیا لیکن مستقبل میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی منفی اپروچ کو چھوڑ کر ماڈرن ڈے کرکٹ کی طرف جانا ہوگا کیوں کہ قدرت شائد آئندہ بھی قومی ٹیم کو فائنل میں پہنچا دے لیکن فائنل میں کامیابی عمدہ کرکٹ کھیل کر ہی ملے گی۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں