The news is by your side.

خوش فکر شاعرہ بلقیس خان کی غزل

بلقیس خان کا تعلق میانوالی سے ہے۔ آزاد نظم سے زمانۂ طالبِ علمی میں شاعری کا آغاز کرنے والی بلقیس خان نے بعد میں غزل جیسی مقبول صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی اوراور ادبی حلقوں‌ میں اپنی پہچان بنائی۔ ادبی دنیامیں انھیں ایک خوش فکر اور پختہ گو شاعرہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

یہاں ہم بلقیس خان کی ایک غزل قارئین کے حسنِ مطالعہ کی نذر کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

غزل
عین ممکن ہے گلِ تازہ میں خوشبو نہ رہے
نہیں ممکن، میں رہوں، مجھ میں مگر تُو نہ رہے

گو یہی اشک محبت کی کمائی ہیں مگر
اس قدر بھی نہ رُلا آنکھ میں آنسو نہ رہے

اب بھی حالات سدھر سکتے ہیں اک ٹیبل پر
یوں نہ ہو پھر کوئی اصلاح کا پہلو نہ رہے

چھوڑ کر جانے لگا ہے تو یہ احسان بھی کر
اس طرح دل سے نکل مجھ میں تری خو نہ رہے

پھر تجھے کون سمیٹے گا ؟ بکھرتے ہوئے شخص !
کل اگر تجھ کو میسر مرے بازو نہ رہے

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں