The news is by your side.

ایمان قیصرانی کی ایک خوب صورت غزل

ایمان قیصرانی کی شاعری انسانی جذبوں کی عکاس ہے۔ نسائی شعور،درد مندی اور سوز و گداز ایمان قیصرانی کے اشعار کا نمایاں وصف ہے۔

ایمان کا تعلق پاکستان کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے مشہور قبیلے تمن قیصرانی بلوچ سے ہے، ان کے والد بشیر احمد عاجز قیصرانی نعت گو شاعر تھے۔ یوں شروع ہی سے ایمان کو بھی علم و ادب سے لگاؤ رہا اور وہ شاعری کی جانب راغب ہوئیں۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایمان قیصرانی درس و تدریس سے وابستہ ہوئیں۔ اور ساتھ ادبی سرگرمیاں‌ بھی جاری رکھیں۔

شاعرہ ایک خوب صورت غزل ملاحظہ کیجیے۔

اپنی مرضی کے ہیں ہم، اپنا کہا مانتے ہیں
تیرے کہنے سے کہاں تجھ کو خدا مانتے ہیں

کل تلک گھر کی سہولت جنہیں درکار نہ تھی
وہ پرندے بھی پلٹنے کی دعا مانگتے ہیں

پہلے نادان تھے، صر صر کو صبا لکھتے تھے
اب وہ پاگل ہیں کہ سورج کو دیا مانتے ہیں

سَر پہ ہو دستِ محبت تو بھلا لگتا ہے
ہاتھ پیروں تلک آئیں تو برا مانتے ہیں

اپنے جیسے ہمیں دو چار برے ہیں مطلوب
تم سے اچھوں کی رفاقت کو سزا مانتے ہیں

لوگ کل تک مجھے تسلیم کہاں کرتے تھے
پھر مرے شعر سنے اور کہا “مانتے ہیں”

جن گھروں میں یہاں مائیں نہیں رہتیں ایماں
ہم انہیں خلد نہیں، صرف خلا مانتے ہیں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں