نوجوان شاعر اور فیچر رائٹر محمد علی ایاز کا تعلق کبیروالا سے ہے, جن کی شاعری اور صحافتی تحریریں مختلف اخبار اور ویب سائٹوں کے ذریعے قارئین تک پہنچتی رہتی ہیں. محمد علی ایاز غزل گوشاعر ہیں اور چند سال کے دوران ادبی حلقوں میں اپنی سنجیدہ شاعری کے علاوہ مزاحیہ کلام کی بدولت بھی پہچان بنائی ہے. ان کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے.
غزل
جو جبر سے ہو برسرِ پیکار کہاں ہے
اس شہر میں اب کوئی سمجھدار کہاں ہے
ہر شخص کی خواہش ہے کہ سردار وہی ہو
ہر شخص مگر لائقِ دستار کہاں ہے
ہر پھول ترے جوڑے میں سج ہی نہیں سکتا
ہر پھول ترے حسن کا معیار کہاں ہے
مالک نے ہر اک شخص کو دی عقل سی نعمت
ہر شخص مگر دل کا طرف دار کہاں ہے
کچھ پیڑ ہمیشہ سے ہی بے برگ و ثمر ہیں
ہر پیڑ یہاں سبز و ثمر بار کہاں ہے