آج گھر کے اطراف میں بہت شور تھا کہیں سلنسر کی آواز تھی کہیں پٹاخے پھٹ رہے تھے ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی چیخ چیخ کر سوئی ہوئی قوم کو جگانے کی کوشش کر رہا ہو بہت مسکراتے چہرے تھے کہیں گیت گائے جارہے تھے کہیں نغمے سنائے جارہے تھے کہیں خوشیوں سے ہاتھ ہلائے جارہے تھے ایسے لگ رہا تھا جیسے ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہوں کہ ہم قابل تو نہ تھے مگر دیکھو ہم آج تک آزاد ہیں ہمارے کارنامے اس قدر اچھے تو نہ تھے مگر خوشی ہے نا کہ ہم آج تک آزاد ہیں۔
میں نے بابا سے سوال کیا ہم کس کی غلامی سے آزاد ہوئے؟ کون لوگ تھے جنہوں نے ہمیں غلام بنا رکھا تھا؟ کہنے لگے کچھ انگریز تھے جو باہر سے آئے تھے اپنا اوڑھنا بچھونا اپنی تہذیب لائے تھے گھر اپنا تھا دکانیں ان کی تھیں بولتے ہم تھے زبانیں ان کی تھیں میں نے کہا یہ تو آج بھی ہے گھر اپنا ہے زبانیں ان کی ہیں ہم تو فقط غلام ہیں دکانیں ان کی ہیں انہی کی ثقافت کا راج ہے انہی کی تہذیب کا ناچ ہے بابا کچھ بدلا تو نہیں کچھ بدلا ہے تو محض چمڑی کا رنگ گوری چمڑی کی جگہ گندمی چمڑی والے آگئے ہیں ایک مرتبہ نظر موڑی اور کہنے لگے وہ ہم پر ظلم کرتے تھے اور کوئی روکنے والا نہ تھا وہ ہمارا مال چراتے تھے کوئی ٹوکنے والا نہ تھا میں نے کہا بابا یہ تو آج بھی ہے آج کا چور آج کی اخبار کی سرخی میں خبر میں خبرنامے میں آتا ہے اب تو آپ کا سیاستدان پانامے اور توشہ خانے میں آتا ہے ہم قلم سے ازار بند کا کام لیتے ہیں درزی کو ماسٹر ڈرائیور کو استاد کہتے ہیں ہم دہشتگرد کو مجاہد کہتے ہیں ہم جھوٹے فراڈیے کو سیاستدان سمجھتے ہیں۔
میرے ساٹھ سالہ باپ کو پاکستانیت کا جذبہ سوجھا اور چھہتر سالہ بوڑھے ملک کے بارے میں زبان چلاتا برداشت نہ کرسکے ایک مرتبہ علیگڑھ کا خون کھولا اور کہنے لگے یہ زبان جو چل رہی ہے بس یہی چلانا آتی ہے وہ قلم چلاتے تھے تم سب زبان چلاتے ہو تم کس دور میں بھولے جاتے ہو کہ ہم کون ہیں ہم محمد علی جناح اور فاطمہ کے سائے میں اس ملک کو بنانے والے ہم علیگڑھ سے تحریک چلانے والے تم نے کھویا ہے تم نہیں سنبھالو گے تو یہی لوگ آئیں گے انہیں گھر سے نہیں نکالو گے تو یہی گھر کو چلائیں گے دیکھو اسے توڑنے والا آج بھی آیا ہے اسے بنایا ہے قائم رہنے کے لیے دنیا کی تمام فوجوں میں سے اولین فوج تمہاری ہے کعبے پر حملہ ہوتا ہے فوج تمہاری جاتی ہے تم کیسے کہتی ہو ہم پیچھے رہ گئے تم کیسے کہتی ہو کر ہم ادھورے رہ گئے میں نے کہا بابا آپ سچ کہتے ہیں کہنے لگے تم اس مٹی کی پاک رہنے والے ہو تم نے اس مٹی کو سجانا ہے بن گیا تیرا پاکستان اور میرا پاکستان اب جناح کا پاکستان بنانا ہے