The news is by your side.

ہواۓ تازہ سے کھل اٹھے گا یہ دل کا موسم ….(اردو شاعری)

ذی شان مرتضےکی محبوب صنفِ شاعری غزل ہے.

2020ء میں شاعری کاآغاز کرنے والے ذی شان مرتضے ان دنوں‌روزگار کے سلسلے میں اسلام آباد مقیم ہیں. ان کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے شہر پہاڑ پور سے ہے. ذی شان مرتضے مطالعہ کا شوق رکھتے ہیں. انھیں شاعری کے علاوہ ناول اور افسانے پڑھنا پسند ہے. ایم فل کے بعد اب شعبۂ تدریس سے وابستہ ہیں.

نوجوان شاعر ذی شان مرتضے کی دو غزلیں‌ملاحظہ کیجیے.

غزل
کس خواہشِ نادیدہ کے پھر پر نکل آۓ
یہ سوچ کے اندر کے سبھی ڈر نکل آئے

وہ نقش اچانک تری تصویر میں ابھرے
وہ نقش کہ ہم جسم سے باہر نکل آئے

افسوس جنہیں آنکھوں تلک دی تھی رسائی
وہ لوگ مرے خواب کچل کر نکل آئے

یہ میں کہ ابھی ٹھیک سے چلنا نہیں سیکھا
یہ تو کہ ابھی سے ہی ترے پر نکل آئے

کچھ شاخوں پہ پھل پھول لگے موسمِ گل میں
کچھ پیڑ مرے قد کے برابر نکل آئے

پاوں کہیں جمنے نہ دیے تیز روی نے
ہم حسن کے اہداف کو چھو کر نکل آئے

ڈھونڈے سے ملے آپ کو اک کام کا بندہ
وہ کام کا بندہ بھلے جوکر نکل آئے

دیکھا نہ نظر بھر کے سوئے درہم و دنیا
لبیک کہا! اور بہتّر نکل آئے

غزل
مری توجہ کا منتظر ہے یہ آسماں بھی
مجھے سمندر بھی کھینچتا ہے، یہ کشتیاں بھی

خدا کا اسلوب کیا سمجھتے وہ لوگ جن کو
سمجھ نہیں آتیں کافکا کی کہانیاں بھی

ہواۓ تازہ سے کھل اٹھے گا یہ دل کا موسم
ہیں بند اگرچہ، مگر کھلیں گی یہ کھڑکیاں بھی

تمام عمر ایک آگ سینے میں زندہ رکھی
مگر نظر میں تھے پھول بھی اور تتلیاں بھی

بیاضِ رفتہ اٹھا کے دیکھی تو یاد آیا
کہ داستاں بھی تھے اور ہم زیب ِ داستاں بھی

بدن کی خوشبو کی خواہشِ بد میں اب کہ مجھ کو
عبور کرنا پڑیں گی دل تک کی سیڑھیاں بھی

کہیں سے اذنِ سفر ملے گا تو چل پڑیں گے
تھکے ہوۓ ہیں ابھی مسافر بھی ڈاچیاں بھی

اداس شہروں کی سنسناتی ہوائیں چپ ہیں
اور اونگھتی ہیں کھلے مکانوں کی چمنیاں بھی

ہر ایک شے کا وجود سالم ہے اس کی ضد سے
جبھی تو لوگوں میں خوبیاں بھی ہیں خامیاں بھی

شاید آپ یہ بھی پسند کریں