نوجوان شاعر احمد حجازی کا اصل نام محمد احمد مدثر ہے. جنوبی پنجاب میںرحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور سے تعلق رکھتے ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے ایم اے ،اردو کیااور ان دنوں صراط کالج لاہور میں بطوراُردو لیکچرار خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔احمد حجازی زمانۂ طالب علمی ہی سے شاعری کررہے ہیں۔ تاہم بطور شاعروہ ادبی حلقوں میں پانچ سال قبل متعارف ہوئے۔
احمد حجازی کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے.
جو پیاس پھیلی سرِ جسم و جاں سکون کی ہے
ہوائے شہر وگرنہ کہاں سکون کی ہے
میں اک بھنور میں پھنسا ہوں تو کیا ہوا یارو
بس ایک موج سی مجھ میں نہاں سکون کی ہے
بہار لاکھ لبھاتی رہے ترے دل کو
مجھے خبر ہے کہ اب یہ خزاں سکون کی ہے
کرخت لہجے میں ہر کوئی بات کرتا ہے
مگر فقیر کے منہ میں زباں سکون کی ہے
گھسٹ گھسٹ کے چلیں اور تھوڑی دیر احمد
یہیں کہیں کوئی شاید دکاں سکون کی ہے