خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر ایک حساس ذہن کی مالک تھیں۔ ایک ایسی شاعرہ جو اپنے خوابوں کے تعاقب میں انجان راہوں پر بھٹکتی رہی اور اس مسافت میں اس نےدکھوں اور اذیتوں کا بوجھ ڈھویا. اس دکھ اور کرب کے ساتھ پروین شاکر نے اپنے خیالات اور جذبات کو الفاظ کا وہ پیراہن عطا کیا جو بطور شاعرہ ان کی مقبولیت کاسبب بنے.پر وین شاکر پاکستان کی مقبول ترین رومانوی شاعرہ کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہیں۔ ان کی شاعری کاموضوع محبت اور ان کے خیالات کا مرکز عورت کی ذات رہی۔
پروین شاکر کے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں جو شاعری سے شغف رکھنے والے ہر باذوق کی بیاض میں شامل ہو سکتے ہیں. ملاحظہ کیجیے.
حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیے جاناں
دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں
…..
جو میرے سر سے دوپٹہ نہ ہٹنے دیتا تھا
اسے بھی رنج نہیں میری بے ردائی کا
…..
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
…..
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
…..
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
…..
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
…..
وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا
برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا
…..
کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
…..
تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں
اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں