پروین شاکر کا پہلا شعری مجموعہ خوشبو کے نام سے شایع ہوا تھا اور اُس وقت اردو کی مقبول ترین شاعرہ پروین شاکر کی عمر صرف 25 برس تھی. ہر طرف شاعری کے اس مجموعے کی دھوم مچ گئی. یہ ایک دوشیزہ کے جذبات اور خیالات پر مبنی وہ کتاب تھی جس میں شامل غزلوں کے اشعار نوجوان لڑکے لڑکیوں کی زبان پر تھے. پروین شاکرکی شاعری نوجوان لڑکے لڑکیوں کی بیاض کا حصہ بن گئی. وہ اپنے جذبات واحساسات کو بیان کرنے کے لیےپروین شاکر کے اشعار کا سہارا لینے لگے.ٹریفک حادثے میںزندگی کی بازی ہار دینے والی شاعرہ پروین شاکر کی شاعری آج بھی مقبول ہے. پروین شاکر کے شعری مجموعے خوشبو سے وہ غزل ملاحظہ کیجیے جو اس شاعرہ کی پہچان بنی ۔
غزل
عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی
جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی
میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی
اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی