The news is by your side.

اردو کی مقبول ترین شاعرہ پروین شاکرکی’ضد’، ‘ایک دوست کے نام ‘اور ‘اعتراف’

رومانوی شاعری ہو یا ایک عورت کی خوشیوں، دکھوں اور چھوٹی بڑی خواہشات کو غزل کے کسی شعر یا نظم میں سمویا گیاہو، پروین شاکرکے کلام میں ان کے مخصوص طرزِ بیان کے ساتھ گہرے جذبے اور احساس کی شدت نظر آتی ہے. اردو زبان کی مقبول ترین شاعرہ پروین شاکر کی اکثر غزلوں اور نظموں سے جو کرب جھلکتا ہے اور جس غم و اندوہ کی تصویرقاری کے سامنے بنتی ہے، اس کی مثال کم ہی ملتی ہے. پروین شاکر کایہ کلام کرب و یاس کی شکار کسی عورت کی انا، خودداری ، اس کے دل میں موجزن محبت اور ملال و رائیگانی کا نمونہ ہے.

قارئین، کئی برس پہلے اسلام آباد میں کار ایکسیڈنٹ میں زندگی سے محروم ہوجانے والی شاعرہ پروین شاکر کی یہ نظمیں آپ کےذوق کی نذر ہیں. ملاحظہ کیجیے.

پروین شاکر کے حالاتِ زندگی پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ضد
میں کیوں اس کو فون کروں!
اس کے بھی تو علم میں ہوگا
کل شب
موسم کی پہلی بارش تھی!
………..
ایک دوست کے نام
لڑکی!
یہ لمحے بادل ہیں
گزر گئے تو ہاتھ کبھی نہیں آئیں گے
ان کے لمس کو پیتی جا
قطرہ قطرہ بھیگتی جا
بھیگتی جا تو جب تک ان میں نم ہے
اور ترے اندر کی مٹی پیاسی ہے
مجھ سے پوچھ
کہ بارش کو واپس آنے کا رستہ کبھی نہ یاد ہوا
بال سکھانے کے موسم ان پڑھ ہوتے ہیں!
………..

اعتراف
جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی
ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے
میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میں
تیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے!

شاید آپ یہ بھی پسند کریں