The news is by your side.

ملبوس خوش نما ہیں مگر جسم کھوکھلے…. چھلکے سجے ہوں جیسے پھلوں کی دکان پر (شاعری)

اردو ادب میں‌ ہمیں‌ایسےشاعروں کا تذکرہ بھی پڑھنے کو ملتا جو ملک گیر شہرت رکھتے تھے اور مقبولیت کی بلندیوں پر تھے، لیکن اپنی زندگی سے اکتا چکے تھے.اور ایک روز ان کے چاہنے والوں کو اپنے پسندیدہ شاعر کی ہلاکت کی خبر ملی۔ شکیب جلالی پاکستان کے ایک ایسے ہی مقبول شاعر تھے جنھوں‌نے خود کشی کی تھی.

شکیب جلالی 32 سال کے تھے جب انھوں نے ٹرین کے نیچے آکر اپنی جان دی تھی. ان کے یہ چند اشعار بے حد مقبول ہیں‌اور ایک زمانہ تھا جب شکیب جلالی کے یہ اشعار باذوق افراد کی بیاض میں شامل ہوتے تھے. آج بھی شعرو شاعری کا شوق رکھنے والے شکیب جلالی کو پڑھنا پسند کرتے ہیں.

شکیب جلالی کی زندگی سے متعلق یہ تحریر بھی پڑھیے

شکیب جلالی کے یہ اشعار ملاحظہ کیجیے.

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
…….
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
…….
سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح
دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں
…….
ملبوس خوش نما ہیں مگر جسم کھوکھلے
چھلکے سجے ہوں جیسے پھلوں کی دکان پر
…….
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
…….
شکیبؔ اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہے
ہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے

شاید آپ یہ بھی پسند کریں