The news is by your side.

زندگی کی تلخ یادوں سے شکست کھاکر کفن اوڑھ لینے والے نوجوان شاعر کےچند مشہور اشعار

شکیب جلالی کی ناگہانی موت کو کئی دہائیاں گزرچکی ہیں مگر اردو شاعری میں ان کا نام آج بھی زندہ ہے.انھیں ایسا شاعر کہا جاتا ہے جس نے اردو غزل کو نئی سمت اور ایسا انداز دیا جو شکیب جلالی نے شہرت اور مقبولیت کا باعث بنا. بدقسمتی سے نوجوان شاعرجو اپنی زندگی کی بعض تلخ یادوں، ناکامیوں اور دوسرے مسائل کی وجہ سے شکستہ اور نڈھال تھا،اسے ادبی دنیا میں بھی کئی بدخواہوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس نے اپنے حاسدین کی سازشوں اور برے رویوں سےبددل ہوکر ایک روز خودکشی کرلی. یہاں‌ہم شکیب جلالی کے چند مشہور اشعارپیش کررہے ہیں جو ہر باذوق قاری کی بیاض کا حصہ بن سکتے ہیں.

شکیب جلالی کے چند مشہور اشعار ملاحظہ کیجیے.

بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا
……

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
کوئی موسم ہو مرا زخم ہرا رہتا ہے
……

شکیبؔ جس کو شکایت ہے کھل کے بات کرے
ڈھکے چھپے سے اشارے مجھے قبول نہیں
……

جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
……

رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
……

پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں
پھر آئنے میں چوم لیا اپنے آپ کو
……

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

+ posts

اردو کے بےمثال شاعر شکیب جلالی جووالدین کی حادثاتی اوردرد ناک موت کا غم نہ برداشت کرسکے اور کم عمری میں خودکشی کرلی