شاعر ثروت حسین کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ انھوںنے ٹرین کے آگے آکر خود کشی کی تھی، لیکن ان کی موت کو ایک حادثہ کہا جاتاہے. اس المناک واقعے کے بعد مشہور یہ ہوا کہ ثروت حسین ایک شاعرہ کی محبّت میں گرفتار تھےاوران کی یہ محبت یک طرفہ تھی جب کہ محبوب کی بے نیازی نے شاعر ثروت حسین کو اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے پر مجبور کردیا۔
اردو کے اس منفرد لب و لہجے اور خوب صورت لفظیات کے شاعر ثروت حسین کی یہ غزل ملاحظہ کیجیے.
غزل
گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے
کہاں ملتی ہے خوشی اتنی فراوانی سے
سامنے اور ہی دیوار و شجر پاتا ہوں
جاگ اُٹھتا ہوں اگر خوابِ جہاں بانی سے
عمر کا کوہِ گراں اور شب و روز مرے
یہ وہ پتھر ہے جو کٹتا نہیں آسانی سے
شام تھی اور شفق پھوٹ رہی تھی ثروت
ایک رقاصہ کی جلتی ہوئی پیشانی سے