The news is by your side.

والدین کی جانب سے جذباتی بدسلوکی کو سمجھنا

ہمارے معاشروں، خاص طور پر ایشیائی خاندانوں میں، والدین کو بہت بلند مقام دیا جاتا ہے۔ ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ والدین کبھی غلط نہیں ہوتے، اُن کی ہر بات کو ماننا ہمارا فرض ہے، اور اگر ہمیں اُن کے کسی رویے سے تکلیف بھی ہو، تو ہمیں چپ رہنا چاہیے کیونکہ وہ “ہماری بھلائی” کے لیے ہی سب کچھ کرتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی، کسی کا بار بار دل دکھانا، آپ کو خوف میں رکھنا، یا آپ کی اہمیت کو کم کرنا، محبت نہیں کہلاتا۔ یہ جذباتی بدسلوکی (Emotional Abuse) کہلاتی ہے۔ اور یہ بدسلوکی صرف کسی اجنبی یا دشمن کی طرف سے نہیں، بلکہ والدین کی طرف سے بھی ہو سکتی ہے۔

یہ بات کہنا یا سوچنا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ والدین ہمارے سب سے قریب ہوتے ہیں۔ لیکن اگر اُن کا رویہ بار بار آپ کو دکھ دیتا ہے، اور آپ خود کو چھوٹا، بیکار، یا بےقیمت محسوس کرتے ہیں، تو آپ کو رک کر سوچنا چاہیے: کیا یہ واقعی پیار ہے، یا کچھ ایسا ہے جس پر بات ہونی چاہیے؟

جذباتی بدسلوکی کی علامات

اگر آپ یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ جذباتی بدسلوکی کیسی لگتی ہے، تو ان باتوں پر غور کریں:

  • اگر والدین ہر وقت چیختے ہیں، آپ کو برا بھلا کہتے ہیں، یا آپ کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر سخت تنقید کرتے ہیں، تو یہ صرف سختی نہیں، یہ تکلیف دہ بھی ہو سکتا ہے۔
  • اگر وہ آپ کو اکثر “ناکام”، “شرمندگی کا باعث”، “بیوقوف”، یا “کبھی کچھ نہیں بنو گے” جیسے الفاظ کہتے ہیں، تو یہ آپ کی خوداعتمادی کو کمزور کر سکتے ہیں۔
  • اگر وہ کئی دنوں تک آپ سے بات نہ کریں، آپ کو نظر انداز کریں یا آپ کو یہ محسوس کروائیں کہ آپ اُن کے لیے اہم نہیں، تو یہ رویہ بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔
  • اگر آپ کے جذبات کو ہمیشہ غلط کہا جاتا ہے، جیسے “رو مت”، “تمہیں اتنی چھوٹی بات پر کیوں دکھ ہوا؟”، یا “بس ڈرامہ کر رہے ہو”، تو یہ آپ کو اپنے احساسات پر شک میں ڈال سکتا ہے۔
  • اگر آپ ہمیشہ خوف میں رہتے ہیں کہ والدین ناراض نہ ہو جائیں، یا آپ کی کوئی بات انہیں غصہ نہ دلائے، تو یہ ایک بڑی علامت ہے کہ کچھ غلط ہے۔
  • اگر وہ آپ کی بات سنے بغیر آپ کو ہر غلطی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، تو یہ غیرمنصفانہ ہے۔
  • اگر وہ آپ کو دوسروں سے موازنہ کر کے شرمندہ کرتے ہیں، جیسے “دیکھو، تمہارا بھائی یا کزن کتنا سمجھدار ہے اور تم۔۔۔” تو یہ آپ کے دل کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے۔

جذباتی بدسلوکی کے اثرات

ایسا سلوک وقت کے ساتھ بچے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر چھوڑ سکتا ہے۔ اگر آپ کو بار بار یہی سننے کو ملے کہ آپ ناکام ہیں، یا آپ کی کوئی اہمیت نہیں، تو آپ خود پر یقین کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔ آپ کو یہ لگنے لگتا ہے کہ شاید آپ واقعی بُرے ہیں، یا شاید آپ کو اتنی محبت ملنے کی ضرورت نہیں۔

آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے:

  • جیسے آپ کبھی کسی کے لیے اچھے نہیں ہو سکتے
  • جیسے آپ کی کوئی بات یا جذبات معنی نہیں رکھتے
  • جیسے آپ اکیلے ہیں، چاہے آپ کے آس پاس لوگ ہوں
  • جیسے ہر بات آپ کی غلطی ہے
  • جیسے آپ کو ہمیشہ چپ رہنا چاہیے

یہ تمام احساسات بہت تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن سب سے ضروری بات یہ ہے کہ: یہ آپ کی غلطی نہیں ہے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں؟

سب سے پہلے، اپنے آپ کو یہ یاد دلائیں کہ آپ کی عزت اور احساسات اہم ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ جذباتی بدسلوکی ہو رہی ہے، تو آپ کو کسی پر اعتماد بڑے سے بات کرنی چاہیے۔

  • یہ کوئی اُستاد، اسکول کونسلر، یا کوئی رشتے دار ہو سکتا ہے جس پر آپ بھروسہ کرتے ہیں۔
  • آپ اپنی بات لکھ کر بھی کسی کو دے سکتے ہیں، اگر زبانی کہنا مشکل لگے۔
  • کچھ ملکوں میں ہیلپ لائنز ہوتی ہیں جہاں بچے فون کر کے مدد مانگ سکتے ہیں۔ اگر آپ پاکستان میں ہیں، تو آپ Child Protection Bureau سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

یہ کہنا یا مدد مانگنا آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر جب بات والدین کی ہو۔ لیکن کبھی کبھی، خاموش رہنے سے تکلیف بڑھتی ہے۔ کسی پر اعتماد کرنا اور اپنی بات کہنا، پہلا قدم ہوتا ہے بہتر زندگی کی طرف۔

آپ کی اہمیت ہے

آپ کو محبت، توجہ، اور عزت کے ساتھ جینے کا پورا حق ہے۔ اگر کوئی رشتہ—چاہے وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو—آپ کو خوف، کمزوری، یا شرمندگی میں رکھتا ہے، تو اس کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے۔

یاد رکھیں: آپ قیمتی ہیں۔ آپ کی بات اہم ہے۔ آپ اکیلے نہیں ہیں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں