The news is by your side.

کیا چوروں اورلٹیروں کا مجموعی قتل عام حل نہیں

ان بھیڑیوں کی کھالیں کھینچ لیں، ان کو سمندر برد کر دیں، ان کو کاٹ کر کتوں کو کھلا دیں بہرحال ان کا حل ایک ہی ہے اور وہ ہے موت۔

کیا دھرنا ہی ایک حل ہے؟ کیا چوروں اورلٹیروں کا مجموعی قتل عام ایک حل نہیں؟

کیا 67 سال سے ملک پاکستان کے غریب عوام کا خون چوسنے والی بدبودار خاندانی بدمست جونکوں کو مارنا جائز ہوگا؟

عمران خان جیسے ایماندار، سادہ، مہذب، پڑھے لکھے اور سلجھے انسان کا مقابلہ دنیا کی بدترین خاندانی مخلوق سے ہے۔ جو نہ تو انسان کہلانے کے حقدار ہیں اور نہ ہی انسانوں جیسے۔ خاندانی چور اور لٹیرے، بدبودار خاندانی بدمست جونکیں، خاندانی بھیڑیے نما انسان جیسے القابات تو شاید تحریر کرنے والے نے لکھے ہی ان خاندانی چوروں اور لٹیروں کے لیے تھے۔

عمران خان نہ صرف ایماندار ہے بلکہ سادہ، مہذب، پڑھا لکھا اور سلجھا ہوا انسان ہے۔ جو دنیا کی صدیوں پرانی تہذیبوں میں انسان تو انسان جانوروں تک کے حقوق کا حال احوال اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہے- تعلیم، صحت، امن اور دنیا کی بہترین سہولیات جو ترقی یافتہ ملکوں میں دستیاب ہیں ان کا وہ خود گواہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی تک عمران خان امن اور احتجاج سے اپنی قوم کے حقوق ان خاندانی چوروں اور لٹیروں سے مانگ رہا ہے جو نہ تو تہذیب کا مطلب سمجھتے ہوں گے اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی سروکار ہے۔
قوم بھوکی ہو، افلاس زدہ ہو یا تعلیم سے محروم ان پڑھ ہو- چوروں اور لٹیروں کو تو لوٹنے سے مطلب ہے بلکہ خاندانی چور اور لٹیرے تو خود بحرانوں کو کھڑا کرتے ہیں چاہے وہ چینی کا بحران ہو، بجلی کا، پانی کا، کسی سرکاری ادارے کا بیڑا غرق ہو یا سارے ملک میں موجود چھوٹے چھوٹے کاروبار تباہ ہو جائیں۔ ملک پاکستان کی عوام جتنی بھوکی، ننگی، افلاس زدہ اور بحرانوں کا شکار ہو گی خاندانی چوروں اور لٹیروں کا کاروبار اتنا ہی چمکے گا۔

دنیا کے پندرہ ملکوں میں پیسہ رکھنے والے بھیڑیے کیا جانیں غریب کے گھر کیا پکتا ہے؟ کون خودکشی کر رہا ہے، کتنے کروڑ بچے بھوکے ہیں، کتنے لاکھ انسان بیمار ہیں یا کون کیوں اور کس وجہ سے مر رہا ہے۔ کون گدھے کا گوشت کھا رہا ہے، کون بلک بلک کر زہر زدہ دودھ پی رہا ہے۔ تعلیم، مکان، کپڑا تو یہ عوام سے چھیننے آتے ہیں۔ ان کو توغریب عوام کو لوٹنا ہوتا ہے۔ غریب ملک پاکستان کا بجٹ لوٹنا ہوتا ہے- درآمدات برآمدات کے خسارے کے نام پر ملک پاکستان کا سارا پیسہ لوٹنا ہو یا قرضے لے لے کر اپنے بنک بھرنے ہوں یہ تو بس بدمست بدبودار جونکوں کی طرح ملک پاکستان کی غریب عوام کا خون چوسنے میں لگے ہوئے ہیں۔ جب کبھی ان بدتہذیبوں کو لگتا ہے کہ اب ملک پاکستان ان کو مزید نہیں لوٹنے دے گا یہ دنیا کے ٹھیکیداروں کی جھولیوں میں جا بیٹھتے ہیں اور موقع ملتے ہی پھر ملک پاکستان کی عوام پر عذاب بن کر نازل ہو جاتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں