The news is by your side.

شبِ برات کی اہمیت و فضیلت بمع حوالہ احادیث

 شبِ برات بڑی رحمتوں، برکتوں بخششوں عظمتوں والی شب مبارکہ ہے جس میں آئندہ سال ہونے والے تمام عوامل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

شب برات کی حقیقت یہ ہے کہ دس صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی ہیں۔ اللہ رب العزت نے بعض دنوں کو عام دنوں پرفضیلت دی ہے، یومِ جمعہ کو ہفتہ کے تمام ایام پر، ماہ رمضان کو تمام مہینوں پر، قبولیت کی ساعت کو تمام ساعتوں پر، لیلۃ القدر کو تمام راتوں پر۔

احادیثِ مبارکہ سے اس بابرکت رات کی جو فضیلت و خصوصیت ثابت ہے اس سے مسلمانوں کے اندر اس رات اتباع و اطاعت اور کثرتِ عبادت کا ذوق و شوق پیدا کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔

احادیث مبارکہ میں ’’لیلۃ النصف من شعبان‘‘ یعنی شعبان کی 15ویں رات کو شب برات قرار دیا گیا ہے،اس رات کو براۃ سے اس وجہ سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس رات عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ انسان کو اپنی رحمت سے دوزخ کے عذاب سے چھٹکارا اور نجات عطا کردیتا ہے۔

 جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اسکی فضیلت میں روایت موجود ہیں  لہذا اس رات کی فضیلت و اہمیت کو رد نہیں کیا جاسکتا ان میں سے چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ فرماتی ہیں کہ  ایک رات جب حضور اکرم ﷺ کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ ﷺکی تلاش میں میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمھیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولﷺ تمھارے ساتھ زیادتی کریں گے میں عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا مولیٰ ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمان دنیا پر ( اپنی شان کے مطابق )جلوہ گر ہوتا اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بال سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے (ترمذی ، ضلد صفحہ 156، ابن ماجہ  صفحہ 100 ، مسند احمد جلد 6 صفحہ 238 مشکو جلد صفحہ 277 ، مصنف ابن ابی شیبہ ، جلد 1 صفحہ 237 شعب الایمان للبقیہی جلد 3 صفحہ 379)

  حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں  کہ ’’ میں نے آقا مولیٰ ﷺ کو ماہ رمضان کے علاوہ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روز رکھتے نہیں دیکھا ‘‘ ( بخاری مسلم مشکوۃ جلد 1 صفحہ 441) ایک اور روایت میں فرمایا ’’ نبی کریم ﷺ چند دن چھوڑ کر پورے ماہ شعبان کے روزے رکھتے تھے۔ ’’

آپ ہی مروی ہے کہ سرکار عالم ﷺ نے فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے (ماثبت من السنہ ، صفحہ 188)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا’’ کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے ؟‘‘ میں نےعرض کی کی یا رسولﷺ آپ فرمایئے۔ ارشاد ہوا کہ ’’آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کے (سال بھر کے)اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کو مقررہ رزق اتاراجاتا ہے ۔(مشکوۃ،، جلد 1 صفحہ 277

ایک روایت کے مطابق حضرت علی کرم اﷲ وجہہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ’’جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو تم اس کی رات کو قیام کیا کرو اور اس کے دن روزہ رکھا کرو، بے شک اﷲ تعالیٰ اس رات اپنے حسبِ حال غروب آفتاب کے وقت آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔

(ابن ماجه، السنن، 1: 444، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء فی ليلة النصف من شعبان، رقم: 1388)

البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف ایک طریقہ بتادیا کہ شبِ برات میں اس خاص طریقے سے نمار پڑھی جائے ، مثلا‘‘پہلی رکعت میں فلاں صورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے تو اتنا ثواب ملے گا دوسری رکعت میں فلاں صورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ اسکی کوئی واضح دلیل نہیں ملتی ۔ جبکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات  میں انجام دی جائے، نفل نمازیں پڑھیں قرآن کریم تلاوت کریں ، تسبیح کریں دعائیں کریں یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں  لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔

جب کہ اس کے برعکس بعض لوگ ایسے کم نصیب ہیں جو اسی مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت ودعا میں مشغول ہونے کے بجائے مزید لہو ولعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں آتش بازی اور پٹاخے اور دیگر نا جائز امور میں مبتلا ہوکر وہ اس مبارک رات کا تقدس پامال کرتے ہیں ، حالانکہ آتش بازی اور پٹاخے نہ صرف ان لوگوں اور ان کے بچوں کی جان کا خطرہ ہیں بلکہ اردگرد کے لوگوں کی جان کی بازی کیلئے بھی خطرے کا باعث بنتا ہے ، ایسے لوگ ’‘مال برباد گناہ لازم ‘ کا مصداق ہیں۔

ہمیں چاہیئے کہ ایسے گناہ سے خود بھی بچیں اور دوسروں کا بھی بچائیں، حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، آتشبازی بے شک حرام ہے اس میں مال کا ضیاع ہے ۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا گیا ہے ارشاد ہوا ’’اور فضول نہ اڑا بے شک مال اڑانے والے شیطان کے بھائی ہیں’’ (بنی اسرائیل

ان احادیث سے جس طرح اس مبارک رات کے بیش بہا فضائل و برکات معلوم ہوئے اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کیلئے اس رات کی بے پناہ فضیلت ہے، اس رات مسلمانوں کو چاہیئے اپنے گناہوں سے توبہ استغفار کے لئے اللہ کے حضور سر بسجود ہوں اور دعائیں کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں