ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ایشیا کپ میں بدترین شکست اور ہندو انتہا پسندوں کی تمام تر دھمکیوں باوجود پاکستانی کرکٹ ٹیم کپتان شاہد آفریدی کی قیادت میں آخر کار بھارت پہنچ گئی، بھارتی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ایک ایسا واقعہ رو نما ہوا جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں تھا ۔
پاکستانی ٹیم کی روانگی کے ساتھ ہی میڈیا اور عوام کی نظریں پاکستان کی ٹیم پر جمی ہوئیں تھیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے کوئی درِعمل سامنے آئے گا لیکن بھارت پہنچتے ہی پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے ایک ایسا بیان دیا کہ جس نے سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا ۔
بھارتی شہر کولکتہ پہنچنے کے بعد کپتان شاہد آفریدی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں (بھارت) کے لوگوں سے جتنا پیار مجھے اور ٹیم کو ملا وہ میرے لئے یادگار ہے، بھارت آکر عوام کی جانب سےجتنا پیار ملا ہے وہ کبھی پاکستان میں بھی نہیں ملا‘، آفریدی کے بھارت میں زیادہ پیار ملنے کے بیان کو پاکستان میں زیادہ پسند نہیں کیا گیا۔
انتہاء پسند جماعتوں کی طرف سے ملنے والی مسلسل دھمکیوں کے باوجود بھی پاکستانی کپتان بھارت کو اچھا کرکٹ میزبان سمجھتے ہیں جو کہ یقینی طور پر حیران کن ہے، شاہد آفریدی کے پاکستان مخالف بیان اور بھارت سے بے پناہ محبت کی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ لورز نے آفریدی کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ بھارت کے حق میں بیان دینے پر قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی کو قانونی نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
آج صبح کپتان شاہد آفریدی نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ امن کی خواہش رکھنے سے ہی امن آتا ہے،میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا،افسوس کچھ صحافی بیان کو توڑ مروڑنےکیلئے ہی پیدا ہوئے ہیں‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام مثبت طرز عمل کا مظاہرہ کریں۔
شاہد آفریدی اپنی پرفارمنس کی وجہ سے تو میڈیا میں ان نہیں رہتے لیکن جارحانہ رویہ انہیں میڈیا سے دور ہونے بھی نہیں دیتا، بھارت کی تعریفوں کے پُل باندھنے پر پاکستانی شائقین اور میڈیا آفریدی پر برس پڑے، ساتھ ہی سوشل میڈیا پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، افسوس کی بات یہ ہے کہ شاہد آفریدی کو پاکستان کا سپر اسٹار کہنے والی پاکستانی عوام نے ایک پل میں اس پاکستانی سپر اسٹار کو پاکستان کا غدار بنادیا ،کچھ شائقین نے تو اس بیان کو دو قومی نظریہ کے متصادم قرار دے ڈالا۔
یہاں میں یاداشت کے کمزور حضرات کو بتاتا چلوں کہ اسی آفریدی نے انڈیا میں ورلڈ کپ سیمی فائنل ہارنے پر پوری قوم سے براہ راست معافی مانگی تھی، ان حالات میں آفریدی کے اس بیان پر ان کی حب الوطنی پر تنقید کی بجائے ٹیم کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، آفریدی کے خلاف طوفانِ بدتمیزی کھڑا کرنے والے ٹیم کا مورال ڈاؤن کر رہے ہیں۔پاکستانی سپر اسٹار شاہد آفریدی کو ’بوم بوم‘ کا لقب دینے والا بھی ایک بھارتی سپر اسٹار روی شاستری تھا۔
پاکستانی سپر اسٹار کو غدار کہنے والے یہ نہ بھولیں کہ یہی ٹیم پاکستان کا پرچم بلند کرنے کا عزم لئے ہوئے بھارت گئی ہے ، کرکٹ کے میدان میں سب سے کمزور ٹیم سمجھی جانے والی ٹیموں کے سپورٹرز بھی آخری وقت تک اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں موجودہ صورتحال میں آفریدی کے بیان سے پاکستان میں تنقید کی ہوا تو چلنے لگی ہے لیکن بھارت میں جاری پاکستان سے نفرت کی تپش میں ضرور کمی آئی ہے ، جس سے پاکستانی ٹیم خوف کی فضا سے ہٹ کر کرکٹ پر زیادہ توجہ دے سکے گی۔
آفریدی کو غدار کہنے والے اور بھارت کو اپنے ملک میں کرکٹ کھیلنے کی دعوت دینے والے تھوڑا غور کریں کہ اگر بھارتی کپتان پاکستان آکر یہ بیان دیتے کہ تو کیا پاکستانی دھونی کو اپنا سپر ہیرو سمجھ بیٹھتے آخر وہ کون سا وقت ہوگا جب پاکستان تمام تر تنازعات سے بھی پاک ہو کر کرکٹ کھیلے گا۔
بحثیت پاکستانی قوم اس موقع پر ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے ، ہمیں چاہیئے کہ ماضی کی شکستوں کو بھلا کر اور تمام تر اختلاف و ذاتیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک نئی اُمید ، نئے جذبے اور نئی لگن کے ساتھ پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کریں اور ان کے حق کیلئے دعا گو ہوں۔