جب گدھا سنبھالا نہیں جا رہا تھا تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ کچھ بھی نہ کرو بس روزانہ اس کے سامنے جا کر ہاتھوں کو ایسے حرکت دو کہ زمین سے رسی اٹھا رہے ہو۔ اور خیالی طریقے سے ہی وہ رسی گدھے کے گلے میں ڈالواورحیران کن طریقے سے گدھا خیالی رسی کو قبول کربیٹھا اورمالک کو تنگ کرنا چھوڑدیا۔
پاکستانی قوم اوراس گدھے میں بہت کم فرق ہے (غصہ ہرگزنہ کیجئے گا کیوں کہ میں خود گدھوں کی اس قوم کا حصہ ہوں)۔ جیسے گدھے کے لیے خیالی رسی ہی کافی ہوتی ہے ویسے ہی ہمارے لیے بحثیت قوم خیالی دعوے کھوکھلے نعرے ، اور شخصیت پرستی اور اب مردہ پرستی ہی کافی ہوتی ہے۔ وطن عزیزمیں شیدا قصائی اگر گوشت کے فی کلودام 50 روپے زیادہ مانگ لے تو بات تھانے تک پہنچ جاتی ہے پورا محلہ اسے لعن طعن کر رہا ہے ہوتا ہے۔ جب کہ اس ملک کے راہنما اربوں لوٹ کراغیار کے بینکوں میں بھجوا دیں تو ہمارے کان پرجوں تک نہیں رینگتی بلکہ سونے پہ سہاگہ حیرانگی اس بات پہ ہوتی ہے کہ تاویلیں دی جاتی ہیں۔ کرپشن کو ’’حلال‘‘ ثابت کرنے کے لیے دن رات ایک کردیے جاتے ہیں۔
کیا کبھی ہمارے محترم ” شاہ جی” کو کبھی معصوم بچوں سے زیادتی پہ بھی جنگ کی سوجھی؟ کیا کبھی کوئی ایسا موقع بھی آیا کہ ہمارے کسی سیاستدان نے کہا ہو کہ بند توڑ کرغریبوں کو سیلاب میں بہا دینے والے کے خلاف بھی اب جنگ ہو گی؟ کیا کبھی یہ پھبکی بھی سنی آپ نے کہ ہمارے معزز سیاستدانوں میں سے کسی نے بھی کسی ماں کے حالات سے تنگ آ کرخودکشی پہ اشرافیہ سے اینٹ سے اینٹ بجانے کا واویلا ہی کیا ہو؟ کیا کبھی ہمیں جنگ کی پکاراس وقت سننے کو ملی جب معصوم بچوں کی عصمت دری کرکے لاشیں لٹکا دی جاتی ہیں؟ کیا کبھی اس وقت جنگ کی للکار سنائی دی جب کوئی مزدورصرف دیہاڑی نہ لگنے پہ اپنی سانسیں ختم کرلے؟، کیا جنگ کے لیے زبانیں اس وقت تیزکی گئیں جب کبھی اقلیتوں کو خون میں نہلا دیا جائے؟، کیا یہ جنگی ترانے اس وقت گائے گئے جب لوگ وطن عزیزکی سالمیت پہ وارکرتے ہیں؟، کیا اس وقت جنگ کا منظر نامہ تبدیل ہوجاتا ہے جب ریاست کے اندرریاست وجود میں آجاتی ہے؟۔
نہیں۔ ہرگز نہیں! کیوں کہ جنگ تو ابھی شروع ہوئی ہے، وجہ؟؟؟؟ گریباں چاک ہونا شروع ہو گئے ہیں، بخیے ادھڑنا شروع ہوگئے ہیں۔ اگرملتان کے مرشدوں پہ ہاتھ پڑنے سے جنگ چھڑ سکتی ہے تو پھرتوقیرصادق پہ کیوں توپوں کے دہانے خاموش ہوجاتے ہیں جو میڈیا پہ آ کے کہہ رہے ہیں کہ 54 ارب کا تو کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ صرف بات نہ ماننے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کل کو اگر این آئی سی ایل اسکینڈل میں ایازخان کو سزا دی گئی تو شاید شاہ صاحب سمیت کوئی بھی جنگ کا اعلان نہیں کرئے گا لیکن اگراسی سکینڈل میں اگرسابق نائب وزیراعظم صاحب کے سپوت کو بھی دھرلیا جائے تو پھریہ انتقامی کاروائی ہو جائے گی اور یقیناًمعصوم شاہ 300 کروڑ کی کرپشن کرنے کے بعد معصومیت کی سند پانے کے قابل نہیں رہے لیکن ان کی پکڑ پہ کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگے گی۔ لیکن ان صاحب کی گردن کے گرد اگر پھندا کس دیا جائے جس کے یہ معصوم شاہ صاحب معاون خصوصی تھے تو شاید پورے ملک میں جانبداری کا شور بلند ہو جائے۔ اور یقیناًایم سی بی کی نجکاری کی طرف تو کبھی بھی کسی کا دھیان ہی نہیں جائے گا کیوں کہ یہ بھی انتقامی کاروائی ہوگی کیوں کہ اس میں بھی ایک میاں صاحب کی منشاء جو شامل ہے اوراس بات میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ نواب اسلم رئیسانی صاحب پہ ہاتھ پڑا تو جنگ چھڑنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا اسی لیے تو 100 ملین روپے سے زیادہ کے کیس پہ دھول بٹھانے کی کوشش کی جار ہی ہے کیوں کہ کرپشن تو کرپشن ہوتی ہے۔
اس ملک کی بدقسمتی دیکھیں کہ ایک خاتون سینیٹر صاحبہ پاکستان انٹرنیشل سکول جدہ کے فنڈز میں بھی خرد برد سے باز نہ آئیں۔ کل کلاں کو ان کے خلاف کاروائی ہوئی تو جنگ کا واویلا تو ہو گا ہی صنفی امتیاز کا راگ بھی اپنی جگہ ہو گا اورمہاراجہ صاحب کیوں کہ سابق وزیر اعظم کہلائے جاتے ہیں لہذا ان کے خلاف بھی کاروائی تو بہرحال سوچ سمجھ کرکرنی ہو گی کیوں کہ ملک کا بہت بڑا نقصان ہوجائے گا۔ ملک کی تمام اسٹاک مارکیٹس کو ضم کرنے کا کارنامہ سرانجام دینے والے ڈارصاحب ایک اورحوالے سے بھی اہم ہیں۔ یہ واحد اہم شخصیت ہیں جن کے خلاف دائر کیس میں غیرملکی کرنسی کا بھی عمل دخل ہے یعنی باقی تمام کرپشن کاروائی صرف پاکستانی روپوں میں ہے۔ “منظور کاکا” اور” چنوں ماموں” اس لحاظ سے بد قسمت رہے کہ ان کے خلاف کاروائی پرجنگ کی تیاری نہیں ہوئی۔ اور ویسے بھی ان پہ تو شاید غصہ بھی ہے ہم کو کہ وہ اس ملک کے سیاستدانوں کو ” ماموں” بنانے کا گر بھولی عوام کو سکھائے بناء ہی روانہ ہو گئے۔ پاکستان کے ہرباشعورشہری کو اپنے علم میں اضافے کے لیے نیب کی سپریم کورٹ میں پیش کر دہ فہرست ضرور پڑھنی چاہیے اورجنگ میں سیاستدانوں کا ہراول دستہ بننے والے سیاسی کارکن بالخصوص اس کا مطالعہ کریں افا قہ ہوگا۔
شیدا قصائی، مودا ڈینٹر، بالا موچی ، فرید تکے والا۔۔۔۔ ان تمام صاحبان کے لیے عرض ہے کہ آپ ہرگز بھی اپنے خلاف ہونے والی کاروائی پر جنگ کا اعلان نہ کیجیے گا ۔ کیوں آپ لوگوں نے چند سو کی کرپشن کی ہو گی اور اس ملک میں جتنی بڑی کرپشن ہوگی اتنی ہی بڑی سہولت ملے گی۔ اس کا اندازہ آنے والے دنوں میں لگا لیجیے گا۔ جب گدھوں کی سی صفات رکھنے والی قوم(گدھوں اور دوسرے شریف جانوروں کا گوشت کھا کھا کر)، احتجاج میں اک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگا رہی ہو گی اورکچھ بعید نہیں کہ پنجاب میں بھی احتجاج میں شیر آیا شیر آیا کے نعرے بلند ہورہے ہوں گے، جنگ کا اعلان یہاں بھی ہو رہا ہو گا کیوں کہ ” آہنی ہاتھ” کا دائرہ تو خبری کہتا ہے کہ پھیلتا جا رہا ہے۔