The news is by your side.

کلائمنٹ چینج یا موسمیاتی تبدیلیوں کے پیچھے کارفرما اصل وجہ

کلائمٹ چینج (Climate Change) کا لفظ پچھلے دو عشروں میں بہت زیادہ سنا گیا ہے۔ اس لفظ کا مطلب موسمیاتی تغیر یا موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ ابتدا میں اس بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی لیکن رفتہ رفتہ یہ حقیقت بنتا چلا گیا یہاں تک کہ آج یہ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جو مستقبل قریب میں نہ صرف شدید خطرات کا سبب بن سکتا ہے بلکہ اس سے نسل انسانی کی بقا تک کو خطرات لاحق ہیں۔

بھارت میں اب بھی اس لفظ کو ایک وہم سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کلائمٹ چینج ہے کیا۔ کلائمٹ چینج موسمیاتی تبدیلیوں کو کہا جاتا ہے۔ زمین پر ہرخطے کا ایک موسم ہے۔ وہاں کے رہائشی، جاندار، اور زراعت اس موسم کے عادی ہیں اور اپنی زندگی اسی موسم کے مطابق گزارتے ہیں۔ لیکن اس موسمیاتی پیٹرن میں اب دنیا بھر میں تبدیلی آرہی ہے۔ اس کی ایک مثال ہم کراچی کی لیتے ہیں۔ کراچی آج سے دس سال پہلے تک ایک معتدل موسم کا شہر تھا۔ یہاں نہ زیادہ سردیاں ہوتی تھیں نہ ہی زیادہ گرمیاں، وجہ اس کا سمندر کے کنارے واقع ہونا تھا۔ ہر وقت سمندر کی ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہتی تھیں اور یوں موسم خوشگوار رہتا تھا۔ پھر یکلخت کراچی کا موسم بدلنا شروع ہوگیا۔ پہلے قیامت خیز گرمی پڑنے لگی اور اس میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ٹھنڈی ہواؤں کا نام و نشان مٹ گیا اور موسم ہر وقت گرم اور حبس زدہ رہنے لگا۔ اس کے بعد سردی کے موسم میں اضافہ ہوگیا حالانکہ پہلے تصور تھا کہ کراچی میں سردی ہی کہاں پڑتی ہے۔ لیکن پچھلے دو سال، شدید سردی پڑی اس کے بعد پچھلے سال سردی کے موسم میں کم شدت کی سردی پڑی۔ اس سال جولائی کے مہینے میں پڑنے والی ہیٹ ویو نے بھی تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ یہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کا اثر ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کلائمٹ چینج ایک قدرتی عمل ہے؟ اس کا جواب ہے ہرگز نہیں۔ یہ فقط انسان ہی ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار ہے۔ کراچی کے حوالے سے ہی بات کی جائے تو پچھلے کچھ سالوں میں اس شہر نے بے پناہ ترقی کرلی۔ بے شمار تعمیراتی کام ہوئے، روزگار کی تلاش میں ملک بھر سے لوگ کراچی آئے اور یوں کراچی کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا، جگہ جگہ صنعتیں تعمیر ہوگئیں اور ان کا دھواں فضا کو آلودہ اور گرم کرنے لگا۔ بڑی بڑی عمارتوں نے ہوا کی آمد و رفت روک لی یوں کراچی ایک گرم شہر بن گیا۔ صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک اور پوری دنیا میں یہی ہونے لگا۔ صنعتی ترقی نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ کیا، کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کے اخراج نے فضا کو حد درجہ آلودہ کردیا۔ اس آلودگی سے انسانی صحت پر بھی نہایت خطرناک اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔

ماحولیات اس وقت ایک ایسا موضوع ہے جسے پاکستانی میڈیا نہایت کم کوریج دے رہا ہے۔ حالانکہ ماحولیاتی اور موسمیاتی خطرات اب نظر انداز نہیں کیے جاسکتے۔ دنیا بھر میں مختلف نوعیت کی قدرتی آفات اس کا ثبوت ہیں۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب بھی اس میں شامل ہے۔ حکومت کی نا اہلی، انتظامات کی عدم موجودگی، اور ڈیموں کا نہ بننا تو ہمیشہ سے ہی ہے لیکن سیلاب کی شدت میں ہر سال ہوتا اضافہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر ماحولیاتی عوامل کا بھی اس میں ہاتھ ہے۔ عام لوگ اب بھی بے خبر ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیاں کیا ہیں، کیوں ہورہی ہیں اور ان کو کیسے کم کیا جائے۔ جس طرح سیاست نے ہماری میڈیا کوریج کا 90 فیصد حصہ گھیر رکھا ہے اسی طرح ماحولیات کو بھی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑی کوریج کی ضرورت ہے۔ یہ وقت کی نہایت اہم ضرورت بن چکا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں