اذانِ مغرب کے ساتھ ہی پیر کے مبارک دن کا آغاز ہو گیا مگر آج پیر کا دن دوسرےدنوں سے بہت مختلف تھا عرش سے فرش تک ہر کوئی خوشی اور مسرت سے جھوم رہا تھا اور کائنات کا ذرہ ذرہ ایک مبارک ہستی کی آمد اور انکی دید کا بے صبری سے منتظر تھا۔ اللہ رب العزت کی کائنات کا آج الگ ہی سماں تھا۔ کیونکہ آج آمد انکی تھی جو وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ اللہ رب العزت اپنی شان کے ساتھ جلوہ افروز تھے۔ فرشتے قطار در قطار کھڑےتھے اور انکی زبانیں اللہ رب العزت کے ذکر مبارک اور شان مبارک بیان کر رہی تھیں۔ کائنات کی ہر ایک شے مرحبا مرحبا کی صدائیں بلند کر رہی تھی۔ عرش خوشی سے جھوم رہا تھا اور زمین کا ذرہ ذرہ آج اس لمحے کا منتظر تھا کے کب صبح صادق نمدار ہو اورحضرت عبدالمطلب کے گھر عبداللہ و آمنہ کے جگر گوشہ تشریف لائیں۔ لہذا یہ گھڑیاں تخلیق کائنات سے لے کر روز محشر تک آنے والے تمام لمحات سے زیادہ بابرکت تھیں۔