وطن عزیز ایک عرصے سے دہشت گردوں کے نشانے پرہے، جہاں اب تک لاکھوں شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں وہیں، ہماری حفاظت کے لیے دن رات سر گرمِ عمل پاکستان آرمی کے ہزاروں نوجوانوں نے جامِ شہادت نوش کر کے پوری قوم کو یہ پیغام دیا ہے کہ فوج ان کی حفاظت سے ہرگز غافل نہیں ہے ۔ انہی جانباز سپوتوں میں ایک نام کیپٹن جنید علی ارشد شہید کا بھی ہے۔ جنھوں نے سات مارچ کو مالاکنڈ میں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے جام ِ شہادت نوش کیا ، کرنل ریٹائرڈ ارشد کی اولادمیں دوسرے نمبر پر تھے ، جنید سے بڑے بھائی کیپٹن جواد ارشد ٹوینٹی نائن ایف ایف پا کستان آرمی میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں جبکہ ان سے چھوٹی بہن ابھی زیرِ تعلیم ہے۔ گھر کا ماحول ایسا تھا کہ آرمی ہی ان کا اوڑھنا بچھونا تھی ۔ دونوں بھائیوں کی عمر میں زیادہ فرق نہ تھا اور مشترکہ دلچسپیوں کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے ہمیشہ سے بہت قریب رہے تھے ۔
جنید نے جب ملٹری کالج جہلم سرائے عالمگیر جوائن کیا تو جواد اس کے سینئرز میں تھا ، اس لیے وہ سینئرز کے ہاتھوں اس بری درگت سے کسی حد تک محفوظ رہا جس کا نشانہ عموماً نئے کیڈٹس کو بننا پڑتا ہے۔اس کے اکثر ساتھی اس شخص کو کوستے رہتے تھے جس نے اس فضول رسم کی ابتدا کی تھی ، مگر درحقیقت وہاں کے سخت ترین ماحول اور دن رات کی کھٹن ٹریننگ میں سینئرز ، جونیئرز کے یہ آئے روز کے مقابلے اور پھبتیاں ہی تھی جو انہیں فریش رکھا کرتی تھی۔
پھر وقت نے اڑان بھری اور کالج کو خیر باد کہنے کا وقت آیا ، تو سارے جگری یار کیریئر بنانے کی دھن میں اِدھر اُدھر زمانے کی گرد میں گم ہوتے چلے گئے ۔ جنید ان چند خوش نصیبوں میں سے تھا جسے باآسانی پاک آرمی میں کمیشن حاصل ہوا ۔ ، اپنے وطن سے اس کی شدید محبت اور آرمی سے لگاؤ اور غیر معمولی صلاحیتوں کے باعث وہ ہر جگہ ، ہر ٹریننگ کورس میں نمایاں رہا ، اس کی چمکتی پیشانی کہتی تھی خدا نے اس کے نصیب میں شہادت کا بڑا رتبہ لکھا ہے ۔
سنہ 2005 میں جنید نے پاکستان ملٹری کالج جہلم جوائن کیا اور 2010 میں نمایاں اعزاز کے ساتھ پاسنگ آؤٹ کرنے کی بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی تب تک جنید کی سپاہیانہ صلاحیتیں کچھ اور نکھر کر سامنے آچکی تھیں ، اس کی جرات و بہادری کا یہ عالم تھا کہ کمپنی سینئر انڈر آفیسر ( اورنگزیب کمپنی) سے پاسنگ آؤٹ کرتے وقت وہ کورس میں ٹاپ کے پندرہ جوانوں میں شامل تھا۔ اس کی انہی صلا حیتوں کے اعتراف میں اسے مالاکنڈ میں 16 ایس پی آرٹلری میں تعینات کیا گیا ۔ وہ پوری ذمہ داری اور جواں مردی کے ساتھ اس مشکل ترین محاذ پر اپنی احسن طریقے ڈیوٹی سر انجام د ے رہا تھا جہاں دہشت گردوں کے گروہ پا کستان آرمی کے خلاف پوری طرح سرگرمِ عمل تھے اور دراصل یہی پاکستانی طالبان کا وہ گڑھ تھاجہاں ناصرف ان کے ٹریننگ کیمپس قائم ہیں بلکہ ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات کے تانے بانے یہیں بنے جاتے تھے۔
گزشتہ چھ ماہ میں بارہا جنید راتوں کو چونک کر جاگا تھا ، کبھی کبھی نظر آنے والے یہ خواب اب سرعت سے نظر آنے لگے تھے جو اسے شہادت کی نوید سناتے تھے، بارہ دسمبر کو جب آخری دفعہ یہ خواب اسے نظر آیا تو اتنا واضح اور احساس اتنا شدیدتھا کہ جنید نے اس حوالے سے ٹویٹ بھی کیا، کون جانتا تھا کہ ٹھیک تین ماہ بعد یہ خواب تعبیر پا لے گا ۔ سات مارچ کی بھیگی بھیگی سی ایک شام کو کیپٹن جنید ارشد مذہب کے نام پر دہشت گردی کا کھیل رچانے والے دہشت گردوں کے خلاف جواں مردی سے لڑتے ہوئے شدید زخمی ہوا، اسے ابتدائی طبی امداد دی جارہی تھی مگر فرشتہ اجل شہادت کا پیغام لے کر وارد ہوچکا تھا ۔ یوں پاکستان کے ایک اور باہمت، جری اور بہادر سپوت نے اپنی جان اس سرزمین پر قربان کر کےاپنا نام ہمیشہ کے لیئے امر کر دیا ۔ خدا کیپٹن جنید کے والدین کو ہمت اور صبر عطا فرمائے اور اس کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
اے راہِ حق کی شہیدو وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں