اللہ رب العزت نے روزہ کا حکم دیا ہے اور اس کی اتنی حکمتیں ہیں کہ جن کا عقلیں احاطہ نہیں کرسکتیں۔ روزہ ایک عظیم عبادت ہے جسے اللہ رب العزت نے تقوی کا ذریعہ بنایا ہے ایمان لانے کے بعد تقوی مقامات دین میں بلند ترین مقام ہے اور دنیا و آخرت کی سعادت و کامرانی کا ذریعہ ہے ۔روزہ تزکیہ نفس کا ذریعہ ہے اخلاق بد سے نجات کا ذریعہ ہے روزہ کی وجہ سے جسمانی بیماریوں کا علاج ہوجاتا ہے اور طبیعت میں اطمینان اورراحت پیدا ہوجاتی ہے ۔روزہ انسانی اخلاق کو سنوارتا ہے مومن اعلی اخلاقی اصول اختیار کرلیتا ہے روزہ ضبط نفس پیدا کرتا ہے انسانی خواہشات کے طوفان کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے اور شیطانی چالوں کے بھی دم توڑ دیتے ہے مومن اللہ کی رضا کیلئے اپنی پوری صلاحیتیں لگا دیتا ہے۔ روزہ اطاعت الہی کے لیے بندہ کو اس طرح سے تیار کردیتا ہے کہ جس کی کوئی حدود نہیں ہیں کیونکہ یہ سب اللہ کے لیے ہے اور بھوک پیاس برداشت کرکے صبر کی منزلوں کو پالیتا ہے اس میں اطاعت الہی پر صبر ہے گناہوں سے باز رہنے پر صبر ہے خواہشات کی پیروی پر صبر ہے اور اللہ کی مقر ر کردہ حدود پر صبر ہے۔
روزہ مومن کو امانت سکھاتا ہے ظاہری اور باطنی طور پر مومن اپنا محاسبہ کرتا ہے نفس مومن کھانے پینے اور تمام احکامات میں ضبط سے کام لیتا ہے روزہ بندے اور اللہ کے درمیان ایک راز ہے ۔ روزہ ارادے کو مضبوط بناتا ہے اور مومن اللہ کے حکموں کو ماننے کے لیے عظمت کی راہ اختیا ر کرتا ہے اللہ کی منع کرد ہ چیزوں سے مومن اجتناب کرتا ہے اورروزہ ذہنی پاکیزگی پیدا کرکے انسان کو اللہ کا ذکر اور کائنا ت میں سوچ و بچار سکھاتا ہے ۔روزے سے مومن میں اخوت اور بھائی چارے کی لذت پیدا ہوتی ہے اور مشرق و مغرب میں رہنے والے اہل ایمان کی وحد ت کا شعور اجا گر ہوتا ہے کیونکہ پور ی دنیا میں مسلمان روزہ رکھتے اور افطاریاںکا سماں ہی ایک عجب مثال ہے ۔
روزہ انسان میں شفقت اور اخوت پیدا کرتا ہے مومن ایک دوسرے کی بھو ک پیا س کا شدید احساس رکھتے ہیں غرباء ومساکین بھائیوں کے ساتھ ہمدردی اور پیار پیدا کرتا ہے دوسرے بھائیوں کی بیچارگی اور مشکل کوسال بھر کے لیے محسوس کرواتا رہتا ہے۔ -9 روزہ سے صاحب ایمان لوگوں کو ایک نئی زندگی مل جاتی ہے اور انسان کا نظام ہضم ایک نئی قسم کی راحت محسوس کرتا ہے اور جسم سے فاضل ماد ے خارج ہوجاتے ہیں اور شیطان جو خون میں گردش کرتا ہے اس کے لیے بھی راہیں تنگ ہوجاتی ہیں۔ ر وزہ نفس کے ساتھ جہاد کا نا م بھی ہے انسان دنیا اور اس کے اندر پائے جانے والے تمام گناہوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے خواہشات کی تپش ٹوٹ جاتی ہے ہوا و ہوس اور نفس کی پیروکاری کا بند ٹوٹ جاتاہے ۔روزے دار مومن کی اللہ دعائیں قبول کرتا ہے اللہ کی نصرت حاصل ہوتی ہے نفس کی تطہیر ہوتی ہے پاکیزگی پیدا ہوتی ہے خلوص اورسوچ کی عظمت پیدا ہوتی ہے اور اللہ کے ساتھ تعلق قائم اور مضبوط ہوتا ہے رمضان میں دل اللہ کی طرف متوجہ ہوتے زبانوں پر اللہ کاذکر طاری رہتا ہے قیام رمضان ٗ تلاوت قرآن ٗ دعائیں اور اذکار میںمشغولیت سے انسان ایک عجیب راحت محسو س کرتا ہے۔
روزہ سے گناہوں کی رغبت دلانے والے دشمن کا حوصلہ پست پڑ جاتا ہے اور جسمانی اعضاء گناہوں سے نفرت کرتے ہوئے باز آجاتے ہیں بھوک ٗ پیاس سے جب انسانی نفس کمزور ہوجاتا ہے تو آنکھ ٗ زبان ٗ کان ٗ پیٹ ٗ ہاتھ پاؤں سب گناہوں سے دور ہٹ جاتے ہیں ۔
روزہ انسان کا ایک جلیل القد ر عمل ہے جس میں خیر اور بھلا ئی کی سب خصلتیں جمع ہیں اورشر کی تمام راہیں تنگ ہوجاتی ہیں اس سے کمال ایمان اور کمال تقوی حاصل ہوتا ہے ۔اس لیے اللہ رب العزت نے اسے ہمارے لئے اور پہلی تمام امتوں کے لیے لازمی قرار دیا ۔ اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے درواز ے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان آجاتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ا ور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے (بخار ی و مسلم) ۔اللہ پاک ماہ مقدس کے صدقے امت مسلمہ کے تمام مسائل حل فرمائے ۔