میرے عزیز ہم وطنو
میں جانتا ہوں مجھ پہ کڑا وقت آ گیا ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ میرے ساتھی بھی مجھ سے بدزن ہو رہے ہیں ، ہونا بھی چاہیے کہ ان میں سے اکثریت سے میں نے اپنے اثاثے بیان نہیں کیے تھے۔ میں ساتھیوں سے بھلا کیسے کرتا میں نے تو اپنے خاندان کے افراد سے نہیں کیے تھے۔ اس میں میری بد نیتی ہرگز شامل نہیں تھی۔ میرا خیال تھا یہ اتنے پرانے اثاثے ہیں ان کا بھلا میرے سیاسی کیرئیر پہ کیا اثر ہو سکتا ہے۔ اور تو اور مجھے ہرگز بھی اندازہ نہیں تھا کہ کوئی سر پھرا ان کو لے کر مجھے عدالتوں میں گھسیٹتا پھرے گا۔ آپ تو بخوبی جانتے ہیں کہ میں عدلیہ کا کتنا احترام کرتا ہوں۔
آپ بہت کھلے دل کے لوگ ہیں .جانتا ہوں میں کہ وہ اعلیٰ عدالت کی راہداریوں میں ہمارا سینہ تان کر گھسنا آپ بھول چکے ہوں گے۔ اور بھول بھی جانا چاہیے۔ کہ پرانے قصے بھول کر ہی نیا آغاز کیا جاتا ہے۔
میرے عزیز از جان ساتھیو
میں تمہارے سامنے اپنی زندگی کھلی کتاب کی طرح رکھ دینا چاہتا ہوں۔ دیکھو ! میں نے نہ تو کرپشن کی ہے نہ ہی میں اپنی آنے والی نسل کو کچھ پوشیدہ رکھنے کی تربیت دے کر جانا چاہتا ہوں۔ آپ کو مجھ سے گلے ہیں، سر آنکھوں پر۔ آپ میں سے اکثر مجھ سے ناراض ہیں ، میں فرداً فرداً سب سے ملوں گا اور ان کے گلے دور بھی کروں گا۔ میں آپ لوگوں سے ہوں۔ میں اقتدار کا بھوکا نہیں ہوں ۔ عزت کا بھوکا ہوں۔ میری عزت آپ لوگ ہیں۔ اور میں آپ کو کسی قیمت پر کھونا نہیں چاہتا۔ ایک حکومت تو کیا میں اپنے کارکنوں پہ ایسی سو حکومتیں قربان کر سکتا ہوں۔ انجانے میں جو چیزیں مخفی رہ گئیں آپ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا مگر ایسا ہوا ہے۔ اور نہیں معلوم تھا کہ ایسا ہونا اس قدر طول پکڑ جائے گا کہ پاکستان بنانے والی جماعت ہونے کے باوجود مجھے اور میری پارٹی کو کرپٹ کہا جائے گا۔ میں اس تقریر کے دوران ہی آپ کی آنکھوں کے نم ہوتے گوشے دیکھ رہا ہوں .ان نم آنکھوں میں ہی مجھے اگلے انتخابات میں اپنی کامیابی یقینی نظر آ رہی ہے۔ اور جانتا ہی میری اس تقریر کے ختم ہونے سے پہلے میرے ناراض کارکن ہی میرے نام کا نعرہ سب سے پہلے لگائیں گے۔ اور میں ہمیشہ آپ کی تکریم کم کرنے سوچ بھی نہیں سکتا۔ میرے جتنے ساتھی باقی پارٹیوں میں گئے ہیں۔ میں عوام کی عدالت میں جانے سے پہلے انہیں بھی واپس لاؤں گا۔ مجھ پہ جن اثاثوں کی وجہ سے آج یہ قہر ہے میں وہ تمام اثاثے آج سے ملکی خزانے میں دینے کا اعلان بھی کرتا ہوں۔
ایک بار پھر میرے عزیز ہم وطنو
میں بار بار آپ کو اس لیے مخاطب کر رہا ہوں کہ آپ جانتے ہیں میں نے اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔ یہ بھی سب کو معلوم ہو گا کہ مجھ پہ کتنا دباو تھا مگر میں جھکا نہیں ، میں بکا نہیں۔اور مجھ سے یہ جو انجانے میں غلطی ہوئی ہے اس پہ میں آپ سے معافی نہیں مانگوں گا کیوں کہ جانتا ہوں آپ سب مجھ سے پیار کرتے ہیں اور مجھے اب تک دل سے معاف کر چکے ہوں گے۔ میں اس بات کا آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ میرا کوئی عمل مخفی نہیں ہو گا۔ اور میرے تمام اثاثہ جات آپ کے سامنے ہوں گے۔ میں آج سے اپنی دولت کا 20 فیصد حصہ عوام کی فلاح پر خرچ کرنے کا اعلان کرتا ہوں تا کہ مجھے دیکھتے ہوئے ہمارے ملک کے امیر افراد اپنا حصہ ڈالیں۔
مجھ میں نہ انا باقی رہی ہے نہ اکڑ۔ میں ولی نہیں ہوں، غلطی مجھ سے بھی ہو سکتی ہے۔ اور اصل انسان وہ ہے جو غلطی سے سبق سیکھے۔ میں آج آپ کو کہہ رہاہوں میں آئندہ آپ سے کوئی وعدہ خلافی کروں ۔ نامعلوم ذرائع سے دولت کے انبار لگاؤں تو کسی عدالت ، جے آئی ٹی سے پہلے آپ میرا احتساب کر سکتے ہیں۔
میرے پاک وطن
میرا آج تجھ سے بھی وعدہ ہے کہ میں اپنے تمام کاروباری مفادات آج سے ایک طرف رکھ رہا ہوں۔ اور تمام کاروبار اپنے خاندان میں تقسیم کر رہا ہوں۔ میں صرف اپنے دیس کی خدمت کروں گا اور اس کا کوئی معاوضہ بھی نہیں لوں گا۔ میں نہ اب تقریریں کروں گا نہ میں خطابات میں گرجوں گا۔ میرے مخالفین بھی میرے کام کی تعریف کریں گے۔ میں اپنے مخالفین کی جائز تنقید کو بھی سر آنکھوں پہ لوں گا۔ اور میں عہد کرتا ہوں کہ اس دیس کی طرف میلی آنکھ کچل دوں گا۔ میرا مفاد صرف پاکستان ہے۔ اس سے آگے مجھے کچھ عزیز نہیں۔
یہ تقریر نہ کبھی ہوئی، نہ ہو گی۔ جس طرح سہیل وڑائچ صاحب تھوڑا جذباتی ہو گئے اور شریف صاحب (مرحوم) سے خط لکھوا ڈالا ویسے ہی یہ خیالی تقریر بھی حسرت ناتمام کی طرح دامن قلم میں آ گئی۔ اس تقریر کو اگر کوئی سمجھے کہ کبھی حقیقت ہو گی تو وہ اُسی دنیا میں رہ رہا ہے جیسی سکول کے دنوں میں انگریزی کی کتاب میں “چوہدری خیال اور انڈو ںکی ٹوکری ” والی کہانی تھی۔ کہ جہاں خیالی پلاؤ کے جوش میں انڈے بھی ٹوٹ گئے تھے۔ لہذا آپ ایسا کوئی پلاؤ نہ پکائیے گا ورنہٹوکری میں موجود انڈے ٹوٹ جائیں گے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں