The news is by your side.

خبردار! ٹرائل روم میں۔۔ کوئی ہے

چند دن قبل میں نے اپنی سہیلی سے کہا کہ ’’کسی بھی خفیہ کیمرے کی ریکارڈنگ سے محفوظ رہنے کا واحد حل یہ ہے کہ آپ کوئی ٹرائل روم استعمال نہ کریں‘‘۔میرا مشورہ سن کر میری سہیلی نے عجیب سا منہ بنایا اور کہنے لگی کہ تم اپنا احمقانہ مشورہ اپنے پاس رکھو۔

آپ کی نظر میں بھی یہ احمقانہ مشورہ ہے؟ میری دوست تو اس دن میرے اس مشورے کے بعد مجھ سے مزید بات کئے بغیر چلی گئی تھی مگر شاید آپ میری بات سے اتفاق کریں۔ ذرا سوچیں کہ فیصل آباد میں خفیہ کیمرے اور اب کراچی کے ایک مشہور برانڈ کے ٹرائل روم میں مرد کے چھپے ہونے کا انکشاف ہونے سے پہلے کیا ایسے کئی واقعات منظرِ عام پر نہیں آئے؟ وہ تو شکر ہے کہ ایک خاتون نے کپڑے تبدیل کرنے سے پہلے اندر الماری میں چھپے مرد کو بے نقاب کردیا ورنہ ایک اور بنت حوا کی بیٹی کی عزت پامال ہوجاتی۔

اور سونے پر سہاگا تو یہ ہے کہ اسٹور مینجر نے صرف اس لڑکے کو منہ زبانی نوکری سے نکالنے کی بات پر ہی اکتفا کیا، جبکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اسے پولیس کے حوالے کیا جاتا اور اس سے تمام مواد برآمد کیا جاتا جن سے وہ پہلے اس طرح چھپ کر لڑکیوں کی ویڈیو بناتا اور ان کو بلیک میل کرتا رہا۔

کیا آج اس قسم کے واقعات پر حکومت اور متعلقہ اداروں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ کوئی ٹھوس اور سخت کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔ گارمنٹس آؤٹ لیٹس کے ٹرائی روم کی تیاری اور استعمال کے لئے کوئی ضابطہ، مخصوص طریقہ متعارف کرواتے ہوئے اس کا پابند بنایا گیا تھا۔ آپ کا جواب نفی میں ہو گا۔

یہ حقیقت ہے کہ ہر بار شور مچانے اور میڈیا کے بعد سوشل ویب سائٹس پر ایسے لوگوں کو لعن طعن کرنے کے سوا ہم کچھ نہیں کر پائے۔ اس سلسلے میں ٹرائل روم میں خفیہ کیمرے یا کسی چور آئینے کی تنصیب کا اطمینان کرلینے کے لئے چند بنیادی باتیں اور جانچ پڑتال کے طریقے ضرور سامنے آئے ہیں، لیکن کیا ہر عورت اس طرح ٹرائی روم کا جائزہ لے سکتی ہے اور کیا یہ حفاظتی نکات واقعی کارگر ہیں؟ یہ ہیں وہ سوالات جن کی بنیاد پر میں سمجھتی ہوں کہ ٹرائل روم استعمال نہ کرنا ہی خفیہ ریکارڈنگ سے محفوظ رہنے کا طریقہ ہے۔

ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

 میری نظر میں کچھ اہم اقدامات یہ ہو سکتے ہیں جن سے ایسے واقعات کا امکان کم سے کم ہوجائے گا۔ سب سے پہلے تو موجودہ ٹرائل رومز کی باقاعدہ جانچ پڑتال اور ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لینے کے لئے ٹیمیں مقرر کی جائیں جب کہ پولیس اور اس کے شعبۂ سائبر کرائم کی بھی مدد لی جائے۔ اہم اور ٹھوس عمل یہ ہوسکتا ہے کہ برانڈز کو پابند کیا جائے کہ نئے آؤٹ لیٹس تعمیر میں خاص طور پر ٹرائی روم کا نقشہ منظور کروائیں۔ اس نقشے میں پابند کیا جائے کہ ٹرائل روم کی دیواروں میں الماری نہ ہو، اور کسی قسم کے خانے نہ بنے ہوں۔ اسی طرح چھت پر بھی آرائش کے نام پر کوئی اہتمام نہ کیا گیا ہو کیونکہ چھت اور دیواروں میں بنے ڈیزائن اور مختلف خانوں میں خفیہ آلات کی تنصیب آسان ہوتی ہے۔ ٹرائی روم میں ضروری آئینے لگے ہوں اور انکی بھی تعداد ماہرین طے کریں۔

ٹرائل رومز کے باہر آؤٹ لیٹ کی جانب سے حلف نامہ آویزاں ہو جس پر واضح کیا جائے کہ اندر کسی قسم کوئی کیمرے یا شیشہ نصب نہیں ہے اور آپ ہر قسم کی خفیہ ریکارڈنگ یا کسی بھی فرد کی اندر خفیہ طور پر یا دیوار کے پیچھے کسی بھی صورت موجودگی سے محفوظ ہیں۔ ہمارا اسٹاف خواتین کا تحفظ اور احترام کو قائم رکھتا ہے۔ اسی طرح کے کئی اقدامات ممکن ہیں مگر یہ معاملہ حکومتی اور متعلقہ اداروں کی سنجیدگی چاہتا ہے۔

خواتین کا کسی بھی اسٹور میں کپڑوں کی خریداری کے دوران ٹرائل روم میں ممکنہ طور پر نصب خفیہ کیمروں کے حوالے سے اطمینان کرنا ضروری ہے۔ گارمنٹ شاپ کے ٹرائل روم کا بلا جھجک استعمال ان کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔ اب میں ان عام احتیاطوں کا ذکر کردوں جو پہلے بھی بتائی جاتی رہی ہیں۔ کمرے میں جانے کے بعد دیوار اور چھت پر نظر ڈال کر کیمرے کی تنصیب کے حوالے سے اطمینان کرلیں۔ دیکھیں کہ کمرے میں کتنے آئینے لگے ہیں۔ آئینے کی سطح پر انگلی رکھیں۔ اگر وہ صحیح ہے تو آپ کی انگلی اور اسکے عکس میں واضح فاصلہ ہو گا۔ ٹرائی روم میں اپنے موبائل کسی کو کال ملائیں۔ اگر موبائل کے سگنل آرہے ہیں اور کال جارہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں کوئی ایسا آلہ نصب نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کیمرا نصب ہونے کی صورت میں موبائل فون کے سگنلز غائب ہوجائیں گے اور کال یا میسج آسانی سے نہیں کر سکیں گی۔

دوسری طرف ایک اور اہم بات اور وہ یہ کہ ہمیں خواتین کے حوالے سے بیمار ذہنیت تبدیل کرنا ہو گی‘ اپنے کردار کو مضبوط بنانا ہو گا اور عزت و احترام کی روایات کو فروغ دینا ہو گا‘ اس کے ساتھ خصوصاً نوجوان نسل کو جدید دور کی ٹیکنالوجی سے آراستہ آلات کا بامقصد اور مثبت استعمال کرنے کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ہو گا۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں