The news is by your side.

کیا مہوش حیات کو تمغہ امتیازسفارش پر دیا جارہا ہے؟

وفاقی حکومت نے رواں برس یوم پاکستان پر پرائیڈ آف پرفارمنس نامی سول ایوارڈ کے لیے 127 ناموں کی فہرست جاری کی، جس میں مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے 18 غیر ملکی اور پاکستانی شامل ہیں۔

کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے وسیم اکرم، وقار یونس اور یاسر شاہ کو صدر پاکستان ایوارڈ سے نوازیں گے جبکہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری (فن و فنکار) میں لوک گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی، فلم اسٹار بابرہ شریف، ریما خان، شبیر جان اور افتخار ٹھاکر سمیت مہوش حیات شامل ہیں۔

مہوش حیات کا نام سامنے آنے کے بعد اُن کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا آغاز کیا گیا، بتایا گیا کہ کچھ فنکار ایوارڈ ملنے پر حیران ہیں کیونکہ بقول اُن کے فنکار بھی حیرانی کا شکار ہیں کیونکہ مہوش حیات نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو وہ اس سول ایوارڈ کی حقدار ہوں۔

اسی کے ساتھ مہوش حیات کے تحریک انصاف کے رہنما کے ساتھ تعلقات کا دعویٰ کر کے بتایا گیا کہ انہیں اس وجہ سے سول ایوارڈ دیا جارہا ہے، ساتھ ساتھ حال ہی میں دوسری شادی کرنے والے اینکر نے اس دعوی کو مہر ثبت کیا اور بیان کیا کہ ایک فلم میں مہوش نے اُن کا کردار کا مذاق اڑایا لہذا وہ ایوارڈ کی کسی صورت حقدار نہیں ہیں۔

ویسے اگر پاکستانی شوبز انڈسٹری کی بات کی جائے تو یہاں پر کسی بھی اداکار یا اداکارہ کو آگے بڑھنے میں بہت ساری دشواریاں پیش آتی ہیں، اگر کوئی بھارت جاکر کام کرنا چاہیے تو اُسے نہ جانے کیا کیا القابات سے نوازا جاتا ہے جبکہ یہی الزامات لگانے والے آفر ملتے ہی خاموشی سے فلم ، گانا کرنے پڑوسی ملک چلے جاتے ہیں۔

پروفیشنل چپقلش کسی بھی شعبے میں کوئی نئی بات نہیں، اب ظاہر سا عمل ہے کہ جب مہوش حیات کا نام سامنے آیا تو فطری طور پر اُن کے ناقدین نے آوازیں اٹھائیں اور مجھے ذاتی طور پر یہ اندازہ تھا کہ پروپیگنڈا بھی ہوگا کیونکہ اداکارہ کی سکونت کراچی کی ہے۔

کیا واقعی مہوش حیات ایوارڈ کی حقدار نہیں ہیں؟ تو آئیے اُن کی ایک سالہ کارکردگی پر نظر ڈالتے ہیں۔

یکم اپریل 2018 کو مہوش حیات کی شوبز خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے عالمی تنظیم ’فلم فیئر‘ نے انہیں ایوارڈ سے نوازا، یاد رہے کہ ابھی تک کوئی بھی پاکستانی فنکار یہ ایوارڈ حاصل نہیں کرسکا۔

واضح رہے کہ سال 2017 میں اے آر وائی فلمز کی پیش کش سے ریلیز ہونے والی ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ نے نہ صرف باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کیا تھا بلکہ اُسے 18 جون 2018 کو چین میں ہونے والے پہلے شنگھائی فلم فیسٹیول میں بہترین فلمز کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا، فیسٹیول میں بھارت سمیت دیگر ممالک کی 12 فلمز کی اسکریننگ کی گئی تھی جس کے بعد جیوری نے اداکاری، ہدایت کاری اور کہانی کی بنیاد پر ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کو ایوارڈ کا حقدار قرار دیا۔ اس فلم میں بھی مہوش حیات نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

بعد ازاں اس فلم نے ایک اور سنگِ میل عبور کیا اور اسے اقوام متحدہ کے فلم فیسٹیول میں دکھانے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ مہوش حیات کو شنگھائی فلم فیسٹیول اور اقوام متحدہ فلم فیسٹیول میں بھی ادکاری پر بہترین ایوارڈ دیا گیا۔

یاد رہے کہ سال میں فلم پنجاب نہیں جاؤں گی سال 2017 میں ریلیز کی گئی تھی جس نے باکس آفس پر شاندار بزنس کرتے ہوئے تمام پاکستانی فلموں کا ریکارڈ توڑ دیا تھا، سلمان اقبال فلمز، اےآروائی فلمز اور سکس سگما پلس کی مشترکہ پیشکش اور ندیم بیگ کی ہدایات میں بننے والی رومانوی اور کامیڈی فلم ’’پنجاب نہیں جاؤں گی‘‘ نے 50 کروڑ روپے کمائے تھے ۔

پاکستان میں بھرپور پذیرائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فلم نے عالمی سطح پر بھی باکس آفس کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے۔

مہوش حیات کی صرف ایک سالہ کارکردگی پر یہ ایک سرسری سی نظر تھی، علاوہ ازیں اداکارہ نے اپنے شوبز کریئر میں اب تک متعدد ڈراموں اور فلموں میں بھی کام کیا۔

مہوش حیات تمغہ امتیاز کی حقدار اپنے تعلقات کی وجہ سے نہیں اپنے فن کی وجہ سے ہوئیں۔

سول ایوارڈ کی فہرست میں اور بھی چند لوگ ایسے شامل ہیں جنہوں نے بظاہر کوئی کام نہیں کیا، اگر ایسے ایوارڈ کسی کو پرچی پر دیے جاتے تو یقین جانیے وزیراعظم کے ارد گرد بہت سارے انٹرٹینر (مسخرے، فنکار و اداکار) موجود رہتے ہیں یا تو یہ فہرست بہت طویل ہوتی یا پھر آم کھلانے کے حوالے سے مشہور شخص کا نام ضرور شامل ہوتا۔

آپ کو مہوش حیات کی ذات سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر بحیثیت فنکارہ آپ اُن کے کام کیوجہ سے پروپیگنڈے نہیں کرسکتے کیونکہ ماہرہ خان ، علی ظفر سمیت دیگر اداکاروں کے بعد مہوش حیات نے ملک کا نام روشن کیا۔

میں بالخصوص مہوش حیات اور بالعموم فہرست میں نامزد تمام افراد کو سول ایوارڈ ملنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ جن لوگوں کو اس بار نہیں ملا وہ اگلے برس اچھی کارکردگی دکھا کر تمغہ حاصل کرلیں گے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں